ہم نے پورا پاکستان جن کو بناکر دیا آج پاکستان کی تاریخ سے ہمارے کردار کو مٹا نا چاہتے ہیں، ڈاکٹر محمد فاروق ستار
ہمیں یہ خطرہ ہے ہمیں تباہ کرتے کرتے یہ پاکستان کو تباہ اور برباد کرکے دم لیں گے،سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کیلئے برصغیر کے مسلمانوں اور ہندوؤں نے بھوک ہڑتال کی تھی تو پورا تاج برطانیہ ہل گیا تھا ، ڈاکٹر فاروق ستار ، سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیوا یم
پورا ملک کراچی کے ٹیکسوں پر چلتا ہے اور کراچی کو اس کا جائز حصہ بھی نہیں ملتا ہے، ڈاکٹر محمد فاروق ستار ، سینئر ڈپٹی کنوینر
کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ڈاکٹر فاروق ستار کی میڈیا نمائندگان کوپریس بریفنگ
کراچی :18؍ اگست 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ مسئلہ ہماری تباہی کا نہیں ہے ، ایم کیو ایم کے ساتھ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ ، مہاجروں کے ساتھ اور اس شہر کراچی کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے ، جو ظلم و زیادتی اورنا انصافیاں ہورہی ہیں یہ اگر صرف ہماری تباہی کا پیش خیمہ ہوتا تو شاید ہم اسے برداشت کرلیتے ، فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کو ختم کردو ، مہاجروں کو دیوار سے لگاکر پاکستان میں ان کے کردار کو ختم کیا جائے اور تاریخ میں پاکستان بنانے والوں کے کردار کو مٹادیا جائے اور پاکستان بنانے والوں کے اولادوں کو صفحہ ہستی سے مٹادو ، اگر بات صرف یہیں تک ہوتی ہم اسے بھی برداشت کرلیتے کیونکہ یہ ہماری تاریخ ہے ہم جن پر ہم احسان کرتے ہیں وہ ہمارے ساتھ یہ سلوک اور یہ رویہ رکھتے ہیں ہم نے پورا پاکستان جن کو بناکر دیا آج پاکستان کی تاریخ سے ہمارے کردار کو مٹا نا چاہتے ہیں ، ہمیں یہ خطرہ ہے کہ ہمیں تباہ کرتے کرتے یہ پاکستان کو تباہ اور برباد کرکے دم لیں گے۔ اس لئے آج ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس ظلم کے خلاف انتہائی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے ، پرامن احتجاج میں انتہائی طریقہ تادم مرگ بھوک ہڑتا ل کا ہے اور آج ہم کراچی پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال کررہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر مہاجروں کے سیاسی، معاشی، سماجی، جسمانی قتل عام، ایم کیو ایم کے کارکنان و ہمدردوں کے گھروں اور دفاتر پر غیر آئینی و غیر قانونی چھاپوں، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کے آغاز کے پہلے دن رات12بجے میڈیا نمائندگان کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جب انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کیلئے برصغیر کے مسلمانوں اور برصغیر کے ہندوؤں نے بھوک ہڑتال کی تھی تو پورا تاج برطانیہ ہل گیا تھا ، آزادی کے متوالوں نے ظلم و زیادتی کے خلاف خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کی تھی جس کی وجہ سے تاج برطانیہ پورا ہل گیا تھا دنیا کو اس بات کو ماننا پڑا تھا کہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اور انہیں حقوق نہیں دیئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کراچی کے لوگوں میں احساس محرومی پائی جارہی ہے ، ایم کیو ایم کے کارکنان و ہمدردوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے ، ،کارکنان کی جبری گمشدگیاں کی جارہی ہیں ، رینجرز ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ کہہ دیں کہ انہیں معلوم نہیں کہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کہاں ہیں ، ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کو بازیاب کرانا آپ ہی کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن اداروں کے اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے ان لاپتہ کارکنان کو جس کو بھی دیا ہے اس کا پتہ چلنا چاہئے ، انصاف کے تقاضوں کو پورا ہونا چاہئے یہ سوال لیکرہم نے اسی پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کرتے رہے ہیں ، پرامن احتجاج بھی کیا ، پرامن احتجاجی ریلی بھی نکالی ، لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ سندھ رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس بھی یہ ظلم کررہی ، اس حوالے سے ہم نے اسمبلی کی کاروائی کا بائیکاٹ بھی کیا ، کئی مرتبہ اپنا مدعا وہاں رکھا لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اس طرح کا غیر آئینی اور غیر قانونی عمل اور ظلم پورے رینجرز نے نہیں بلکہ رینجرز کے بعض اہلکاروں نے یہ مظالم ڈھائے تھے ، جو مظالم پولیس نے کیے ،پوری پولیس نے نہیں کئے ۔انہوں نے کہا کہ آفتاب احمد شہید کی شہادت کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ ہاں ظلم ہورہا ہے امید کی ایک کرن پیدا ہوچلی تھی آفتاب احمد کو 5جولائی کو شہید کیا گیا ساڑھے تین ماہ ہوگئے چیف آف دی آرمی اسٹاف پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے آئینی سربراہ ہیں انہوں نے کہا تھا کہ آفتا ب احمد کے ساتھ انصاف ہوگا ، قاتلوں کو سزا دی جائے ، اگلے روز ہماری کور کمانڈرکراچی نوید مختار سے بات ہوئی انہوں نے بھی یقین دہانی کرائی ،آفتاب احمد شہید کی شہادت کے بعد جس طرح ہمارے جذبات بڑھے ہوئے تھے لیکن ہمارے کسی ساتھی نے یہ نہیں کہا کہ ’’ پاکستان نہ کھپے ‘‘ اس کے برعکس جب بینظیر کی شہادت ہوئی تھی تو پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے کہا تھا ’’ پاکستان نہ کھپے ‘‘ اس سے زیادہ ہماری وفاداری کیا ہوگی ، آپ کہیں تو ہم ہم اپنا دل چیر کر رکھ دیں تو اس میں سے بھی ’’ دل دل پاکستان ‘‘ ہی نکلے گا ۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ آپ کررہے ہیں آپ کی ان حرکتوں سے پاکستان مستحکم نہیں ہورہا بلکہ اور کمزور ہورہا ہے ، ہم سے صحافی سوال کرتے ہیں کہ کوئی ایک پارٹی آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو ہم انہیں بتادینا چاہتے ہیں کہ ہمیں فخر کے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک جعلی این جی اوز بنائی گئی ، ایم کیوا یم کے کارکنان کے ماورائے عدالت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ۔اس این جی اوز کی جعلی رپورٹ پوری دنیا میں پھیلائی گئی یو این او میں دی گئی، انسانی حقوق کمیشن کے اداروں میں دی گئی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ،تو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ہمیں یہ بتائیں کہ ہم نے اپنا استعفیٰ کیوں دیا تھا ،استعفیٰ واپس لیا تھا ، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب ،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ سندھ کو ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا ، ایس ایس پی راؤ انوار حکومت سندھ کے احکامات پر ایم کیوا یم کے دفاتر پر چھاپے مار رہا ہے جو کہ راؤ انوار کے اختیارات میں نہیں ،ایک غیر آئینی ، غیر قانونی کام پولیس کا اہلکار اور ایک قانون نافذ کرنے والے اداراے کا اہلکار آئین اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلستان جوہر ٹاؤن آفس پر چھاپہ مارا گیا ہے ہمارے کارکنان جن کا نام کسی بھی جی آئی ٹیز میں نہیں اس کے باوجود انہیں ہراساں کیاجارہا ہے ، اس مہینے میں یہ ملک ہمارے آباؤ اجداد کی جدوجہد و قربانیوں کے نتیجے وجود میں آیا تھا اور اس مہینے میں ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے ہماری سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی لگائی جارہی ہے ۔پاکستان کے 20کروڑ عوام کی عدالت میں ہم یہ فیصلہ کرکے نکلے ہیں کہ عمومی طورپر یہ مسئلہ مہاجروں کا ہے یہ دیکھیں باضمیر ہمارے پختون بھائی اور رکن رابطہ کمیٹی اسلم آفریدی اس تادم مرگ بھوک ہڑتال پر میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہمیں اس تادم مرگ بھوک ہڑتال پر دھکیلا ہے وہ پاکستان کی سلامتی کو مٹانے کے در پے ہیں۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر داخلہ کو جواب دینا ہوگا کہ گمشدہ کارکنان جو اب دوسرے کیمپ سے برآمد ہورہے ہیں ، وہ کہاں تھے ، کس نے ان کو ایک سال تک غائب کیا جس طرح وہ دھاڑے مار مار کر روہے تھے انہیں امید نہیں تھی کہ ان کی زندگی بچیں گی ، ان کی زندگی کا سودا کیا گیا ۔کسی کی زندگی کو خریدنا بیچنا ایجنسی کا کام نہیں ، عدالت کا م ہے کوئی ایجنسی ہے یا ادارہ ہے ایک سال تک کس آئین اور قانو ن کے تحت آپ نے اپنے تحویل میں رکھا ، وہ زندہ بچ گئے ہمیں خوشی ہوئی کہ یہ سارے زندہ آگئے ہم خوش ہیں ان کے اہلخانہ خوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ کارکنان ایک سال تک اپنی مرضی سے اغواء نہیں ہوئے تھے ، اگر وہ اغواء ہوئے تھے تو وہ روکیوں رہے تھے اس سے صاف نظر آرہا ہے جس نے قبول نہیں کیا وہ مارا گیا اور جو مان گئے وہ بچ گئے ، جیسا کہ یم کیو ایم لانڈھی ٹاؤن کے کارکن ریاض الحق کے ساتھ اس سے انکار کیا ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آفتاب احمد شہید کے قاتل کہاں ہیں ، رینجرز کے پانچ اہلکار جنہوں نے آفتاب احمد کو بہیمانہ تشدد کرکے اسے موت کا نیند سلادیا تھا ، پاکستان کے آئین کو اپنے پیروں تلے روند ا تھا ، کس کے حکم سے مارا ، کس کی پالیسی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ صرف انصاف نہیں پورا انصاف ہونا چاہئے ۔صولت مرزا کے حولے سے جو کیا گیا کہ کہ شاہد حامد کیس میں اس کو 17سال بعد پھانسی ہوئی، صولت مرزا کے بیان کو لیکر آپ نے پھنسانے کی کوشش کی لیکن پھنسا نہیں سکے،، ہمیں پورا یقین ہے کہ آفتاب احمد شہید کو رینجرز نے مارا ہے ، اوپر والے ہیں جن کے آرڈرپر آفتاب احمد کو الٹا لٹکایا گیا یہ کس نے کیا اس کو الٹا کس نے لٹکایا ، زنجیر کہاں سے آئی ، تشدد کا سامان کہاں سے آیا ،ہمیں شبہ ہے کوئی عقوبت خانہ ہے ، جہاں لوگوں پر تشدد ہورہا ہے ۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ہمیں اپنے سینے سے لگانا ہوگا ، آپ نے آن ڈیوٹی میجر جنرل کو نکالا اور اس کے خلاف کاروائی کی ، اگر رینجرز کی تحویل میں آفتاب احمد شہید ہوا ہے جو بھی اس جرم میں شریک ہے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ وقاص شہید کی ساری ویڈیو ہمارے پاس ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رینجرز کے اہلکار کے بائیں ہاتھ میں پستول ہے جس سے وہ فائرنگ کرہا ہے ، آپ نے کہانی بناکر اے ٹی سی کورٹ سے ایم کیوا یم کے کارکن آصف کو سزا دلوائی ، ایڈہاک ججز سزا دے رہے ہیں ، یہ ڈبل مرڈر ہے ، دوہرا قتل ہے ، چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اگر ویڈیو کو غور سے دیکھ لیں حقائق نظر نہ آئے تو جو چور کی سزا وہ ہماری سزا تجویز کردیں ۔ آصف شاہ انشاء اللہ وہ ہائیکورٹ سے بری ہوگا کیا ہی اچھا ہو کہ اس کی ہیئرنگ کرلیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جنرل راحیل شریف آپ کے ادارے میں جوڈیشل برانچ کے جج ہیں ایک کمیٹی بنادیں اس کمیٹی میں سارے گواہ کے بیان قلم بند کریں ، آفتاب احمد شہید کے واقعہ میں بھی ہمیں انصاف چاہئے اور وقاص احمد شہید کے بھائی نے وقاص کے حوالے سے اے ٹی سی کورٹ کے ججز کے فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقاص شہید کا دوہرا قتل کیا گیا ، جو جوڈیشل مرڈر ہے ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے جو مسئلہ اٹھایا ہے چوہدری نثار صاحب کو بھی سمجھ میں آیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز سے معلومات بھی کروں گا اور وہ سندھ حکومت سے بھی معلومات کریں گے ، ہم ایک آئینی حیثیت رکھتے ہیں ، ہم ووٹ کی بنیاد پر بات کرتے ہیں ، ہم ووٹ لیکر مینڈیٹ کے ساتھ بات کررہے ہیں ، اور تاریخ گواہ ہے کہ مشرقی پاکستان کے بچے کو ناپسندیدہ بچہ بنادیاگیا تھا ، وہ بھی جائز بچہ تھا ،جس کے پاس عوام کا مینڈیٹ تھا ،عوام کی طاقت بھی تھی انہیں بھی زبردستی غدار بنادیا گیا تھا ، وہ غدار نہیں تھے ، جو آپ کو خوش رکھے آپ اس کو محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیں اور جو نہ خوش کریں اسے غدار قرا دیا جاتا ہے ،یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ لاپتہ کارکنان کی زندگیا ں بچائی جائیں ، پاکستان کی ریاست کی ذمہ داری ہے ، پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری ، ان سے پوچھیں کہ مسئلہ کیا ہے ، ہمارے لاپتہ کارکنان میں سے سب زندگیا ں داؤ پر لگی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا کہ ہم زندگیاں داؤ پر لگائیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں ، یہ پاکستان صرف دو فیصد مراعات یافتہ طبقہ کا پاکستان ہے ، اب پاکستان کے عوام کو ہماراساتھ دینا ہوگا ، کراچی بچے گا تو پاکستان بچے گا ، تب پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی ضمانت ملے گی ،ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہماری بے گناہی کا اس سے زیادہ اور کیا ثبوت ہوگا کہ پانچ ہزار چھاپے ، ہزاروں گرفتاریوں کے باوجود ہمارے کارکنان کی جانب سے ایک مزاحمت نہیں ہوئی ، ایک گولی نہیں چلی ، ایک ان کاؤنٹر نہیں ہوا ،اب میڈیا ہمارا ٹرائل ہوگیا جتنا ہونا تھا اب پانسا پلٹ رہا ہے آپ کے تمام سینسر میڈیا کے آزادکالم نویس اور ، قلم کار کہہ رہے ہیں کہ صرف ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے ،کچھ ایسے ہیں جو کل تک ہمیں ولن بنایکر پیش کرتے تھے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ولن ہی اصل ہیرو ہوتا ہے اور قائد تحریک ہی اس قوم کے اصل ہیرو ہیں اور پاکستان عوام کے نجات دہندہ ہیں ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ فرحت اللہ بابر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جعلی این جی اوز کی رپورٹ کا پردہ چاک کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ جعلی این جی اوز سب جھوٹ بول رہی ہیں یہ پاکستان میں ہونے والے غلط کو صحیح اور صحیح کو غلط بتارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو ایم کیو ایم میں ہے وہ مطلوب ہے اور جو چلا گیا ، لانڈری میں دھل گیا ، غیر مطلوب ہے ، یہ کس کے پاس اختیار ہے پاکستان کے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کو بتانا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں شروع میں ایم کیو ایم کے لوگوں کو گرفتار کرکے بند کیا گیا ، بعد میں کالعدم تنظیم نے کے دہشت گردوں نے کہا کہ ہاں ہم نے مارا ہے ، اسی طرح سانحہ صفورہ گوٹھ ، اور گزشتہ لائنز ایریا میں ہمارے پاک فوج کے دو جوان مارے گئے اس میں بھی کالعدم تنظیم کا نام سامنے آرہا ہے جو ریاست پاکستان کو نہیں مانتے ، پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے ، آپ ان دہشت گردوں سے جنگ کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں ، ہم جنرل راحیل شریف تک یہ بات پہنچانا چاہتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے قیام کی خاطر سب کچھ لٹا دیا اپنی زندگیاں تک لٹاکر یہاں آئے ، ہم پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے اس سے زیادہ کرنے کو تیار ہیں ،ہمارے دفاتر اور کارکنوں کے گھروں پر بلاجواز چھاپے ، غیر قانونی گرفتاریاں سب بند ہونا چاہئے ، آپ دہشت گردوں کو پکڑیں جو ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اپنے ضمیر کی آواز پر جواب دینا ہوگا ، یہ ہماری دہائی ہے کہ شکایات ازالہ کمیٹی بنانی ہوگی یا کسی ادارے کو ہماری شکایت سننا ہوگی اور ہمارے کارکنان کو قتل کرنے والوں ، قانون توڑنے والے آئین توڑنے والوں کو سزا دی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کیلئے مشرقی پاکستان میں مہاجر فوج کے شانہ بشانہ بھی لڑے تجء اور اپنی جانیں دی تھی، پاکستان بنانے کیلئے یہ جانیں دے دی تو یہ استعفے بہت چھوٹی بات ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم جائز بچے ہیں لیکن ہم کو ناپسندیدہ سمجھا جارہا ہے ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پورا ملک کراچی کے ٹیکسوں پر چلتا ہے اور کراچی کو اس کا جائز حصہ بھی نہیں ملتا ہے جس کا وہ حقدار ہے جو ہمارے ساتھ غلط ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے میگا سٹی کیلئے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ، لاہور میں ، گرین بس ، اورینج ٹرین اور دیگر سفری سہولتں فراہم کی جارہی ہیں اوعرہم تو صرف پاکستان بچانے کی دہائی دے رہے ہیں ۔
تصاویر