میرے جذبات۔۔۔۔ہمدرد ایم کیوایم حیدرآباد
جس عمارت سے ڈگری لیکر ہوئے تھے ترقی و کمال
وہ سمجھ رہے ہیں برابر کے تعلیم یافتہ ہوگئے
جس کو دیا تھا کمال کا اعلیٰ مقام
وہ بہ شعور ، بد زبان ، بدکلام ہوگئے
گرچہ غیر ہی کرتا ہے چھپ کے وار اکثر
وہ آشنا ہوکر بھی آستینوں کے سانپ ہوگئے
وفاپرست ہر ظلم سہ گئے ہنس کر
جس کو ملا اُونچا مقام وہ ضمیر فروش ہوگئے
وہی پرانے الزامات شمع نے رو کر بتا دیئے
نہ سمجھ سمجھ رہے ہیں کہ ہم صاحبِ کردار ہوگئے
اُن کے منظور نظر ہو کر تم لوگ
یہ کیوں سمجھ رہے ہو تم نیک نام ہوگئے
کس کی انگلی پکڑ کر تم باوضو ہوئے
کون سی تسبیح پڑھ کر ہمارے پیش امام ہوگئے
پڑھانہ پاؤ گے تم زبردستی اپنے پیچھے نماز
ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا کر ہم سے الگ ہوگئے
ہم بنا کے پاکستان را کے ایجنٹ کہلائے
جو کبھی تھے ہمارے وہ اُنکے سر کے تاج ہوگئے
عدلیہ سے جاری ہوئے انکے وارنٹ گرفتاری ق
ضمانت دیکر وہ بھی اُن کے محافظ ہوگئے
ہمارے ساتھ بنی تھی ان کی بھی جے آئی ٹی
ہم گناہ گار تم کیسے بے گناہ ہوگئے
تھے اگر ہم اور تم ہر کرپشن میں ملوث
ہم جیلوں میں اور تم کیسے بری ہوگئے
جھکا سکے نہ موڑ سکے تم ہمیں طرف
تمہارے سارے ایمپائر بری طرح ناکام ہوگئے