پولیس اہلکاروں کے قتل میں سابق حق پرست رکن صوبائی اسمبلی ندیم ہاشمی کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمہ میں ملوث کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف شروع کئے گئے ٹارگٹڈ آپریشن کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی
وزیر اعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کراچی میں امن بحالی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی خود تحقیقات کریں
ندیم ہاشمی کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے کے پیچھے کیا سازش کار فرما ہے، حیدر عباس رضوی
جرائم پیشہ لوگ شہر چھوڑ کر جاچکے ہیں اور محاصروں کا شکار اس شہر کے معصوم عوام ہیں، حیدر عباس رضوی
ایم کیوایم کے نیک نام لوگ، جن کی عزت ہے، جنہیں شہر کے عوام نے عزت دی ان کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے
ایم کیوایم غیر منصفانہ آپریشن، جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کے خلاف جمہوری، سیاسی اور قانونی حق محفوظ رکھتی ہے
خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس
کراچی ۔۔۔11، ستمبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ نارتھ ناظم آباد حیدری کے علاقے میں دوپولیس اہلکاروں کے قتل کے بے بنیاد الزام میں سابق حق پرست رکن صوبائی اسمبلی ندیم ہاشمی کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمے میں انہیں ملوث کرکے FIRکاٹنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر ، گینگ وار، کالعدم تنظیموں، پیپلز امن کمیٹی، اسلحہ اور لینڈ مافیا کے خلاف شروع کیا جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ کراچی میں امن بحالی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی خودتحقیقات کریں اور اس بات کو جاننے کی کوشش کریں کہ ندیم ہاشمی کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے کے پیچھے کیا ساز ش کارفرما ہے اور اس سازش کا جاننا کراچی کے امن اور ملک کے استحکام کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔ان خیالات کااظہار ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے بدھ کے روز ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین محترمہ نسرین جلیل ، عامر خان ، احمد سلیم صدیقی اور خالد سلطان کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حیدر عباس رضوی نے کہا کہ کراچی سے ایم کیوایم کو مسلسل 11ویں مرتبہ مینڈیٹ ملا ہے اور ماضی کی طرح ایم کیوایم آج بھی شہر کا 85فیصد مینڈیٹ رکھتی ہے ، ایم کیوایم شہر کے تمام مذاہب ، مسالک اور قومیتوں کے افراد کی نمائندہ جماعت ہے اور شہر کا امن ایم کیوایم کا ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم شہر میں جرائم پیشہ ، بھتہ خوروں ، کالعدم پیپلز امن کمیٹی اور گینگ وار کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کو خوش آئند قرار دیا اور وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو آگاہ کیا کہ اس ٹارگٹڈ آپریشن کو بعض عناصر سیاسی رنگ دیں گے اور اسے ایم کیوایم کی طرف موڑنے کی کوشش کریں گے اور اگر ایسا ہوا تو یہ عمل وزیراعظم اور وزیرد اخلہ کی کراچی میں امن کے قیام کیلئے شفاف ،منصفانہ اور غیر جانبدارانہ آپریشن کی نیت کے خلاف سازش ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی پچھلے انتخابات میں 11مئی تک منتخب رکن رہے ، اگر تصور کیاجائے کہ ایک شخص جو علاقہ کا یوسی ناظم رہا ، انجینئر ہو ، اس کی عمر 50ہو وہ بعقول پولیس کے موٹر سائیکل پر آتا ہے اور پولیس موبائل پر فائرنگ کرتا ہے اور اسلحہ لیکر فرار ہوجاتا ہے اور ہر شخص اس مضحکہ خیز بات کی حقیقت جان سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ندیم ہاشمی کی بلاجواز گرفتاری پر متعلقہ حکام سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ کراچی میں جس علاقے میں جرم ہوگا اس علاقے کے ایم کیوایم کے یونٹ انچارج کو گرفتار کیاجائے گا مگر کیوں ؟ کس آئین و قانون کے تحت یہ سب کیاجارہا ہے ؟ پولیس کا کہنا ہے کہ ندیم ہاشمی کی گرفتاری کا معاملہ اوپر کا ہے یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے اگر کراچی آپریشن کے حوالے سے یہ پالیسی ہے تو یہ انتہائی خوفناک ہے اور اس کی عکاسی کرتا ہے کہ کوئی ہے جو کراچی میں وفاقی حکومت کی امن کی کوشش کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کو اگر ایم کیوایم سمیت کسی بھی جماعت کی جانب موڑا تو اس کے نتائج 19جون 1992ء کے بعد دیکھیں جاچکے ہیں اور اس حرکت کے مثبت نتائج ہرگز برآمد نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہاکہ رات میں ندیم ہاشمی کو گرفتار کرکے جھوٹے مقدمے میں ملوث کردیا گیا اور اسی اثناء میں گزشتہ شب ہی ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی ریحان ظفر اور جمال احمد کے دفاتر پر پولیس اور رینجرز نے چھاپے مارے ، توڑ پھوڑ کی ، قیمتی سامان سمیت LCD، ٹی وی ، فیکس مشینیں کو گرفتار کرلیا ۔ انہو ں نے صحافیوں سے سوال کیا کہ میری یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے کہ ایم کیوایم کے دفاتر سے ایل سی ڈی ٹی وی ، فیکس مشین اور قیمتی سامان کو کس جرم میں حراست میں لیا گیا لیکن حقیقت سے دیکھا جائے تو یہ تو کھلی لوٹ مار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی کے دفاتر اور یونٹ دفاتر پر غیر قانونی اور بلاجوز چھاپوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ ٹارگٹڈ آپریشن شفاف ، منصفانہ نہیں ہے اور اسے سیاسی رنگ دیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا وسیع القلبی سے خیر مقدم کیا کہ شاہد شہر کراچی کو امن دیدیاجائے لیکن ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے وہ علاقے جو جرائم کے اڈے ہیں وہاں پولیس رینجرز نہیں جاتی ، انچولی میں تلاشی لی جاتی ہے مگر آلآصف اسکوائر پر چھاپے مارنے کیلئے کوئی تیار نہیں کیونکہ وہاں سے راکٹ لانچر ، مشین گنیں چلتی ہے ، لیاری کے علاقے کے عوام محصور ہیں ،ظلم و جبر کی چکی میں پسے ہوئے ہیں ، پیپلز امن کمیٹی وہاں راکٹ لانچر چلاتی ہے ، دستی بموں سے حملے کرتی ہے ، اس کے دہشت گردوں نے مہاجر نوجوانوں کو بسوں سے اتار کر بد فعلی کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے بوری میں بند کرکے پھینکا ان سفاک دہشت گردوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ گرفتاریاں اور چھاپے ایسے علاقوں میں کی جارہی ہیں جہاں ایم کیوایم کا بھاری مینڈیٹ ہے ، یہ صورتحال شہر میں شفاف ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ٹارگٹڈ آپریشن کی متقاضی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ندیم ہاشمی کو پولیس اہلکاروں کے جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے کیلئے پہلے گرفتار کیا گیا اور بعد میں ایف آئی آر کاٹی گئی ، پولیس کے کونسا الہ دین کا چراغ ہے کہ وہ واقعہ کے بعد ندیم ہاشمی کے گھر برق رفتاری سے پہنچ گئی اتنی برق رفتاری کو کراچی میں جتنے لوگ قتل ہوتے ہیں ان کیلئے نہیں دکھائی جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اہلکار وں نے ندیم ہاشمی کو شرمندہ نگاہوں کے ساتھ گرفتار کیا ہے ، سپاری پارک واقعہ میں ملوث دہشت گرد رہا کردیئے گئے ، سانحہ شیرشاہ کے قاتل آج تک گرفتار نہیں ہوئے ، ندیم ہاشمی کو جس رات گرفتار کیا گیا اسی رات اس علاقے میں 5قتل اور ہوتے ہیں جن میں بوہری برادری کے افراد اور فرقہ واریت کی بنیاد ایک شخص کا قتل شامل ہے ۔ انہون نے کہاکہ پولیس و رینجرز تو پہلے ہی کارکنان وذمہ داران کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مار رہی ہے ، قیمتی سامان کی لوٹ مار کررہی ہے ، گرفتار شدگان کے اہل خانہ سے نفرت آمیز جملے کہے جارہے ہیں ، خواتین کی تضحیک کی جارہی ہے مگر ہم صرف شہر کراچی کے امن کیلئے خاموش ہیں کیونکہ اس شہر کا امن ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیردا خلہ کی کراچی مین امن کوشش کو سبوتاژ کیاجارہا ہے تو اس کے پیچھے کارفرما سازش کا پردہ چاک کرنے کی ضرورت ہے اگر اس میں سندھ حکومت ملوث ہے تو تب بھی امن بحالی ہر صورت کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کی کوشش باآور ثابت ہوتی نظر نہیں آرہی ہے ، ایم کیوایم کو ایک بار پھر جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایم کیوایم کے بے داغ منتخب نمائندے ، جنہیں عوام جانتے ہیں ان پر اعلیٰ حکام کی ہدایت پر بغیر ثبوت کے مقدمات ملوث کیاجارہا ہے یہ تکلیف دہ بات ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایم کیوایم کو آپریشن سے ختم کیاجاسکتا ہے وہ ایم کیوایم کے حوصلے ماضی میں آزما چکے ہیں ،جب تک ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن زندہ ہے پاکستان ، سندھ اور شہر کراچی کے عوام اور ان کے حقوق کیلئے پرامن ، جمہوری اور سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی ،اگر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو اس ظلم کے خلاف ایم کیوایم تمام سیاسی ، قانونی ، جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لیاری میں کچھی برادری کے لوگوں پر کالعدم پیپلز امن کمیٹی نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ، ان کے نوجوانوں کو قتل کیا ، خواتین سے بے رحمانہ سلوک کیا ، معصوم لوگوں پر راکٹوں سے حملے کئے جس کے نتیجے میں 5ہزار کچھی برادری کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور شہر میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی لیکن پولیس و رینجرز اس صورتحال کو روکنے میں ناکام رہی ، ایم کیوایم شہر کو جرائم پیشہ عناصر سے نجات دلانے ، تاجروں کو بچانے کیلئے فوج کی نگرانی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا گو کہ ایم کیوایم کا یہ مطالبہ مجبوراً تھا کیونکہ کراچی میں قانون کی عملداری دکھائی نہی دے رہی تھی اور دہشت گردی ، گینگ وار سیاسی سرپرستی میں جاری تھی اسی صورتحال پر ایم کیوایم نے فوج کی نگرانی میں آپریشن کا مطالبہ کیا جو بعض عناصر پر بجلی بن کر گرا 58۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے اس مطالبے پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے جس طریقے سے تاجر برادری ، صنعتکاروں سے رابطہ کئے بعد میں کراچی کا دورہ کیا مقامی سطح پر اے پی سی بلائی اور اس کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ کراچی میں دہشت گردوں ، گینگ وار کے خلاف چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ٹارگٹڈ آپریشن کیاجائے گو کہ ایم کیوایم ماضی میں آپریشن سے اپنے جسم چھلنی کراچکی ہے جبکہ ہمارے ووٹر اور سپورٹر بھی اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے رہے اور کہتے رہے کہ یہ ٹارگٹڈ آپریشن بھی 19، جون 1992ء کو 72بڑی مچھلیوں کے خلاف شروع کئے جانے والے آپریشن کی طرح ہوگا اور اس کا رخ ایم کیوایم کی جانب موڑ دیاجائے مگر تمام تحفظات اور خدشات کے باوجود ایم کیوایم نے وفاقی حکومت کے ٹارگٹڈ آپریشن کی کراچی میں امن کے قیام کیلئے حمایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ جب سے یہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوئے وہ ایم کیوایم کے بھاری مینڈیٹ والے علاقوں میں کئے جارہے ہیں ، جگہ جگہ محاصرے کرکے لاتعداد عوام ، کارکنان و ذمہ داران کو گرفتار کیا گیا لیکن ایم کیوایم نے اُف تک نہ کی مگر جب ایم کیوایم نے دیکھا کہ کارکنان پر 13-Dاور چرس رکھنے جیسے گھٹیا جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے جیل بھیجا جارہا ہے جبکہ پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ اور اس کے لاڈلے کے سندھ ہائی کورٹ نے وارنٹ جاری کئے اور انہیں گرفتار نہ کرنے پر ایس ایچ او کو برطرف کیا یہ جرائم پیشہ لوگ شہر چھوڑ کر جاچکے ہیں اور محاصروں کا شکار اس شہر کے معصوم عوام ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کراچی میں قیام امن کیلئے آپریشن پیپلز امن کمیٹی ، گینگ وار ، لینڈ مافیا ، ڈرگ مافیا کے خلاف ہوگا تو ہماری حمایت اسے حاصل رہے گی مگر ایم کیوایم کے نیک و نام لوگ ، ، جن کی عزت ہے، جو 30سالہ سیاسی و پرامن جدوجہد کا ماضی رکھتے ہیں ، جنہیں شہر کے عوام نے عزت دی ان کی پگڑیاں اچھالنے کی جازت ہم نہیں دے سکتے ۔ ایک سوال کے جواب میں حیدر رضوی نے کہاکہ کراچی میں امن کی بحالی کیلئے ہمارا بنیادی مطالبہ کراچی کی مقامی پولیس ہے اور اگر ہمارے بنیادی مطالبے سے انحراف کیاجاتا ہے تو حالات کی ذمہ داری ہم پر کیسے عائد ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ظلم یکطرفہ ہوگا تو بے چینی اور احساس محرومی بڑھے گا ، ایم کیوایم کے دفاتر عوام کے دلوں میں ہیں۔