ہم سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2013ء کو نامنظور کرتے ہیں، عبد الوہاب
حکومت سندھ تاجر برادری کے بعد اب طلباء برادری کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے
اس بل کی منظوری سے شہری علاقوں کے طالبعلموں کو اپنے مستقبل سے متعلق خدشات لاحق ہوگئے ہیں
شہر بھر کی اساتذہ تنظیموں نے بھی اس بل کو یکسر مسترد کردیا ہے
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2013ء کو فی الفور واپس لیا جائے
قانون نافذ کرنے والے ادارے جامعہ کراچی کی بس میں لوٹ مار کرنے والے دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کریں
کراچی پریس کلب میں چےئرمین اے پی ایم ایس او و مرکزی کابینہ کے اراکین کی پریس کانفرنس
کراچی۔۔۔9، ستمبر2013ء
آل پاکستان متحدہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن کے چےئر مین عبد الوہاب نے کہا ہے کہ ہم سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل2013ء کو نامنظور کرتے ہیں اور اس بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔مذکورہ بل سندھ کی تقسیم کے مترادف ہے اور اس کے ذریعے شہری علاقوں کے طالبعلموں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔حکومت اس متعصبانہ بل کو فی الفور واپس لے بصورت دیگر ہم ملک بھرمیں پر امن احتجاج کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2013ء پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری سے شہری علاقو ں کے طالبعلموں کو اپنے مستقبل سے متعلق خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔دوسری جانب شہر بھر کی اساتذہ تنظیموں نے بھی اس بل کو یکسر مسترد کردیا ہے اور ہم انکے اس باہمت اقدام کو سراہا تے ہیں اور انھیں اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مذکورہ بل کا مسودہ سابق وزیر تعلیم کے دور میں تیار ہواتھا جن کے تعلیم دشمن اقدامات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں سابق صوبائی وزیر تعلیم نے حیدر آباد میں سرکاری میڈیکل یونیورسٹی کے قیام میں روکاوٹیں پیدا کی تھیں اور اپنے اس اقدام کا بابنگ دہل اعلان بھی کیا تھا جو ہمارے نزدیک سندھ دشمنی اور تعلیم دشمنی کا عمل ہے اورآج ان کی اس بات سے بل کے تعلیم دشمن ہونے کا اندازہ لگا نا قطعاً مشکل نہ ہوگا۔انھوں نے صحافیوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو منظور کرکے سندھ کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلر ز،پرو وائس چانسلر ز،رجسٹرارز،کنٹرولر امتحانا ت اور دیگر اہم افسروں کی بھرتیوں اور تقرریوں کے اختیارا ت اور ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹس میں تقرریوں و تبادلوں کے اختیارات وزیر اعلیٰ کو منتقل کردینا کہاں کا انصاف ہے؟دوسری جانب STEVTA منسٹری کے تحت ڈپلومہ کالجز کا استحصال کیا جا رہا ہے ۔انھوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2013ء کو فی الفور واپس لیا جائے تاکہ شہری علاقوں کے طالبعلموں میں جنم لینے والے احساس محرومی کا خاتمہ ہو سکے اورمیر پور خاص، حیدر آباد میں میڈیکل یونیورسٹیزکیا قیا م عمل میں لایاجائے ۔آخر میں انھوں نے علم کے شعبے میں سیاسی مداخلت کو صوبے کی جامعات کیلئے مزید تباہی کا باعث بتایا اور کہا کہ اس طرح کی مداخلت ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی تشویش ناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت سندھ تاجر برادری کے بعد اب طلباء برادری کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور دہشتگرد جہاں چاہتے ہیں وہاں اپنی کار روائی با آسانی کر لیتے ہیں۔ ہم حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جامعہ کراچی کی بس میں لوٹ مار کرنے والے دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقع سزا دی جائے ،اگر اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات نہ کیے گئے تو اس سے دہشتگردوں کی حو صلہ افزائی ہوگی اور طا لبعلموں کا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اعتماد ختم ہوجائیگا۔ اس موقع پر اے پی ایم ایس او کے سیکریٹری جنرل توصیف اعجاز ، جوائنٹ سیکریٹری عادل خان، سیکریٹری نشر و اشاعت سید وقاص علی شاہ، سیکریٹر ی فنانس امر قائم خانی بھی ان کے ساتھ موجو د تھے۔