گزشتہ رات گرفتار کیے گئے ایم کیوایم کے تین کارکنان تاحال لاپتہ ہیں، حق پرست ارکان قومی اسمبلی
پولیس و انتظامیہ ان گرفتار کارکنان کے بارے میں معلومات دینے سے انکاری ہیں
اطلاعات کے مطابق انہیں سرکاری حراست میں نامعلوم مقام پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے
خدشہ ہے کہ سرکاری ایماء پر گرفتار کارکنوں کو جعلی پولیس مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کیا جاسکتا ہے
گرفتار کارکنان کے اہل خانہ شدید ذہنی کرب و اذیت کا شکار ہیں
گرفتار کارکنان کی مسلسل گمشدگی کا فوری نوٹس لیا جائے اور تمام گرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کیا جائے
کراچی ۔۔۔30، اگست2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کراچی میں گزشتہ رات پولیس نے ایم کیوایم کے جن کارکنوں اور ہمدردوں کو گرفتارکیا تھا ان میں سے تین کارکنان اب تک لاپتہ ہیں اور پولیس وانتظامیہ کے اہلکار ان کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات دینے سے انکاری ہیں جبکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ سرکاری ایماء پر انہیں جعلی پولیس مقابلے میں ماورائے عدالت قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے کہا کہ ناظم آباد کے کارکن محمد اسلم، ڈیفنس کے کارکن یونس اور محمود آباد یوسی 3 یونٹ کمیٹی کے رکن ذوالفقار کو پولیس نے گزشتہ رات گرفتار کیا تھا تاہم انہیں نہ تو رہا کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، جس کے باعث ان کے اہل خانہ شدید ذہنی کرب اور اذیت کا شکار ہیں اور ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو عزیزآباداور ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن ٹیلی فون کر کے اپنی تشویش کااظہارکررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق ان کارکنوں کو پولیس حراست میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ سرکاری ایماء پر انہیں جعلی پولیس مقابلے میں ماورائے عدالت قتل بھی کیا جاسکتا ہے ۔
حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ مشیرعالم ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے گرفتارکارکنان کی مسلسل گمشدگی کا فوری نوٹس لیا جائے اور تمام گرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کیا جائے۔