وفاقی وزیرداخلہ نے سفاری پارک کے واقعہ کو ٹیسٹ کیس سمجھ کرحل کرائیں، رابطہ کمیٹی
اس بات کی تہہ تک پہنچنا نہایت ضروری ہے کہ کن افراد کے دباؤ پرسفاری پارک کے ملزمان کو بے گناہ قراردیاگیاہے۔
قائد تحریک الطاف حسین نے جن حقائق کی جانب اشارہ کیا ہے وہ انتہائی اہمیت کے حامل اور جواب طلب ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے اسلام آباد کے واقعہ پر تفصیلی پریس بریفنگ دی مگر سفاری پارک کے سانحہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
کراچی ۔۔۔29، اگست2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہاہے کہ بااثر شخصیات کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی کھلی سرپرستی کی جارہی ہے اور پولیس افسران واہلکاروں کو شہیدوزخمی کرنے والے دہشت گردوں کو بے گناہ قراردیا جارہا ہے ۔ اگر وفاقی حکومت ، سانحہ سفاری پارک میں ملوث دہشت گردوں کو بے گناہ قراددینے والے ہاتھ کو تلاش کرنے میں کامیاب نہ ہوئے توکراچی میں قیام امن کیلئے کی جانے والی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہونگی۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے کہاکہ آپ نے اسلام آباد میں سکندرملک کے اس واقعہ کے حوالہ سے تو انتہائی تفصیلی پریس بریفنگ دے ڈالی جس میں کوئی پولیس اہلکار ہلاک وزخمی نہیں ہو امگر اسی روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع سفاری پارک میں ہونے والے اس سانحہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جس میں مسلح جرائم پیشہ افراد کے گروہ نے متعدد پولیس افسران واہلکاروں کو شہید وزخمی کرڈالا۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ قائد تحریک جناب الطاف حسین نے جن حقائق کی جانب اشارہ کیا ہے وہ انتہائی اہمیت کے حامل اور جواب طلب ہیں اور اس بات کی تہہ تک پہنچنا نہایت ضروری ہے کہ کن افراد کے دباؤ پر ڈی آئی جی ، سی آئی ڈی نے اپنی پریس کانفرنس میں سفاری پارک کے ملزمان کو بے گناہ قراردیا۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اگر وفاقی وزیرداخلہ نے سفاری پارک کے واقعہ کو ٹیسٹ کیس سمجھ کرحل کرلیا اور ان افراد کو بے نقاب کردیا جو پولیس اور انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر پولیس افسران واہلکاروں کے قاتلوں کو بے گناہ قرار دلوانے میں ملوث ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگاکہ وہ کراچی میں قیام امن کیلئے مخلص ہیں۔