کراچی میں دیرپا امن پورے پاکستان کی ضرورت ہے، قائد تحریک الطاف حسین
کراچی میں قیام امن کیلئے غیر جانبدارانہ کارروائی کی جائے تو ایم کیوایم بھر پور حمایت کرے گی
کراچی میں قیام امن، تاجروں اور شہریوں کی بے چینی دور کرنے کیلئے مکمل نیک نیتی کے ساتھ کارروائی کی جائے
یہ کارروائی 1992ء کے آپریشن کی طرح نہ ہو جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ یہ آپریشن 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف کیا جائے گا
92ء میں آپریشن کا رخ ایم کیوایم اور ایک مخصوص طبقہ آبادی کی طرف موڑ دیا گیا
اگر اس مرتبہ بھی ایسا کیا گیا تو یہ آپریشن بھی مذاق بن جائے گا اور کراچی میں قیام امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا
کراچی میں جعلی آپریشن سے مجرموں کا صفایا نہیں ہوگا اور وزیرداخلہ چاہے کتنی ہی مخلصانہ کوششیں کرلیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے
سفاری پارک کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور ایماندارانہ تحقیقات، کراچی میں امن کیلئے کئے جانے والے آپریشن کی کامیابی کی کنجی ہوگی
وزیر داخلہ تحقیقات کرائیں کہ سفاری پارک میں پولیس افسران و اہلکاروں کو شہید و زخمی کرنے والے دہشت گرد اور مجرم کون تھے؟
بعض ٹی وی چینلز میں دکھائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ ملزمان پولیس افسران و اہلکاروں پر فائرنگ کررہے ہیں
آخر کس کے احکامات یا دباؤ پر پولیس حکام اس واقعہ میں ملوث افراد کو بے گناہ قرار دیا ہے؟
اگر وفاقی وزیر داخلہ نے سفاری پارک میں پولیس افسران و اہلکاروں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کر ڈالا تو میں ان کو ذاتی طورپر مبارکباد پیش کروں گا
چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پولیس افسران و اہلکاروں کو شہید و زخمی کرنے والوں کو بے گناہ قرار دیکر رہا کرنے کی خبروں کا از خود نوٹس لیں، قائد تحریک الطاف حسین کا مطالبہ
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے ارکان کے مشترکہ اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔28، اگست2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ کراچی میں قیام امن کیلئے نیک نیتی سے غیرجانبدارانہ کارروائی کی جائے تواسے ایم کیوایم کی بھرپورحمایت حاصل ہوگی لیکن یہ کارروائی 1992ء کے آپریشن کی طرح نہ ہو جس میں اعلان کیا گیاتھا کہ یہ آپریشن72 بڑی مچھلیوں کے خلاف کیا جائے گا مگرا س کارخ ایم کیوایم اور ایک مخصوص طبقہ آبادی کی طرف موڑدیا گیا اور صرف ایک مخصوص طبقہ آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر ایساہی اس مرتبہ بھی کیا گیا تو 1992ء کے آپریشن کی طرح سے یہ آپریشن بھی مذاق بن جائے گا، اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور کراچی میں قیام امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
یہ بات انہوں نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے بعدرابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے ارکان کے ہنگامی اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی میں دیرپا امن پورے پاکستان کی ضرورت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں قیام امن اور شہریوں کی جان ومال کے تحفظ اور تاجربرادری اور شہریوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے کیلئے مکمل نیک نیتی اورخلوص کے ساتھ کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے سامنے ایک ٹیسٹ کیس پیش کرنا چاہتا ہوں ۔جس میں 15،اگست 2013ء کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں سفاری پارک کے قریب پولیس اور مسلح افراد کے درمیان مقابلہ ہوا جوچھ سے آٹھ گھنٹوں تک جاری رہا ، جرائم پیشہ عناصر نے مورچہ بند ہوکرپولیس پر فائرنگ کی جس میں انتہائی اچھی شہرت کے حامل ، تجربہ کار، فرض شناس اور بہادرڈی ایس پی قاسم غوری اور گلشن اقبال پولیس کے اے ایس آئی آصف حسین شہیدجبکہ ایس ایچ او گلستان جوہر ملک سلیم ، ایس ایچ او بہادرآبادحیدرزیدی، اے ایس آئی اسلم ، اے ایس آئی امام اللہ اور کانسٹیبل اظہرزخمی ہوئے ۔اس مقابلے میں تین ملزمان ہلاک جبکہ 9 ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ بعض نجی ٹی وی چینلز پر دکھائی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی ان اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ گرفتارشدگان، پولیس پر فائرنگ کرنے میں ملوث تھے لیکن 27، اگست کو ڈی آئی جی ، سی آئی اے نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’ سفاری پارک سے گرفتارہونے والے 9 ملزمان بے قصورہیں‘‘ جس کے بعد ان ملزمان کو رہا کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ نے آج اپنی پریس کانفرنس میں واضح طور پر یہ کہا ہے کہ کراچی میں امن کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششوں کا غیرجانبدارانہ اور ایماندارانہ ہونا نہایت ضروری ہے ۔ میں وفاقی وزیرداخلہ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں اور ان سے کہتا ہوں کہ سفاری پارک کے واقعہ کی غیرجانبدارانہ اور ایماندارانہ تحقیقات کراچی میں امن کے قیام کیلئے کیے جانے والے کسی بھی آپریشن کی کامیابی کی کنجی ہوگی ۔ میں وزیرداخلہ سے کہتا ہوں کہ وہ اس واقعہ کو ٹیسٹ کیس (Test Case ) کے طور پر لیں اور اس واقعہ کی تحقیقات کرواتے وقت درج ذیل نکات کو سامنے رکھیں:
1۔ سفاری پارک میں ایک ڈی ایس پی اور ایک اے ایس آئی کے قتل ، دوایس ایچ اوز، ایک ایس آئی اور ایک پولیس کانسٹیبل کو زخمی کرنے والے دہشت گرد اور مجرم کون تھے؟
2۔ ان جرائم پیشہ افراد کو کن بااثرشخصیات کی سرپرستی حاصل ہے؟
3۔ اس حادثہ میں گرفتار ہونیوالے ملزمان کو دوہفتوں سے بھی کم وقت میں کس کے احکامات پر بے گناہ قراردیدیا گیا اور بعد میں رہا کردیا گیا ؟
4۔ آخر کس کے احکامات یا دباؤ پر پولیس حکام نے اس واقعہ میں ملوث ملزمان کو بے گناہ قراردیدیا ہے جبکہ بعض ٹی وی چینلز میں دکھائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ ملزمان پولیس افسران واہلکاروں پر فائرنگ کررہے ہیں؟
5۔ یہ وفاقی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر اسی طرح پولیس افسران واہلکاروں کو شہید وزخمی کرنے والے دہشت گردوں کو بے گناہ قراردیا جاتا رہا تو کراچی کاامن غارت کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کونسا پولیس افسر اور اہلکار جان کی بازی لگاکر اپنا فرض ادا کرے گا؟
6۔ اگر ان ملزمان کو بے گناہ قرار دیکر رہا نہیں کیا گیا تھا تو آخر میڈیا کو سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ ایک ایسی غیرجانبدار کمیٹی تشکیل دیں جو ان پولیس اہلکاروں سے تفصیلات حاصل کرے جو چھ سے آٹھ گھنٹے تک ملزمان سے پولیس مقابلے میں شریک رہے، اپنے شہید ساتھیوں کی لاشیں اٹھاتے رہے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرتے رہے ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر وفاقی وزیرداخلہ ان سوالات کے سچ سچ جوابات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے سفاری پارک میں پولیس افسران واہلکاروں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرڈالا تو میں ان کو ذاتی طورپر مبارکباد پیش کروں گا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر وفاقی وزیرداخلہ نے پولیس افسران کو شہید وزخمی کرنے والے دہشت گردوں کو بے گناہ قراردینے والے ہاتھوں کو تلاش کرلیا تو کراچی میں قیام امن کیلئے ان کی کاوشیں کامیاب ثابت ہوسکتی ہیں ورنہ جعلی آپریشن سے مجرموں کا صفایا نہیں ہوگا اور وہ چاہے کتنی ہی مخلصانہ کوششیں کرلیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔جناب الطاف حسین نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، افتخارمحمد چوہدری اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،مشیرعالم سے مطالبہ کیا کہ سفاری پارک میں پولیس افسران واہلکاروں کو شہید وزخمی کرنے والے دہشت گردوں کو بے گناہ قراردینے کی خبروں کاازخود نوٹس لیں اوراس بات کی تحقیقات کرائیں کہ ان دہشت گردوں کو کن بااثرشخصیات کی ایماء پر بے گناہ قراردیکر رہا کیا گیا۔