کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ آئین، قانون اور جمہوریت کے عین مطابق ہے، قاسم علی رضا
لیاری میں بدنام زمانہ دہشت گردنہتے کچھی برادری کے افراد کی جان ومال سے کھیل رہے ہیں۔جرائم پیشہ دہشت گردوں کی سرپرستی کے عمل کو جمہوریت اور انسانیت کے منہ پر طمانچہ کیوں قرارنہیں دیا جاتا۔
کیاشہریوں کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے عمل کو جمہوریت کی اعلیٰ روایت کے مطابق قراردیا جائے؟
لندن۔۔۔۔27 اگست 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن قاسم علی رضا نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے اس بیان جس میں کہاگیا کہ کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ شہریوں کی جان ومال کو دہشت گردوں اورقاتلوں کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے عمل کو کیا جمہوریت کی اعلیٰ روایت کے مطابق قراردیا جائے؟ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ لیاری میں بدنام زمانہ دہشت گردنہتے کچھی برادری کے افراد کی جان ومال سے کھیل رہے ہیں، ان کے گھروں پر راکٹ لانچر سے حملے کررہے ہیں، انہیں گھرسے بے گھرکررہے ہیں،پیپلزامن کمیٹی کے جرائم پیشہ دہشت گرد،تاجربرادری کو بھتہ کی پرچیاں دے رہے ہیں اور بھتہ نہ دینے والے تاجروں اورشہریوں کو اغواء اور قتل کررہے ہیں لیکن ان دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قائد تحریک جناب الطاف حسین نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 149 کی شق 4 کے مطابق شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلئے کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ کیا جوکہ آئین، قانون اور جمہوریت کے عین مطابق ہے ۔ اگر ضمنی الیکشن کو منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے فوج طلب کرنا جائز ہے تو شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلئے فوج بلانے کا مطالبہ کس طرح ناجائز ہوسکتا ہے ۔ قاسم علی رضا نے پیپلزپارٹی کے رہنماخورشید احمدشاہ سے دریافت کیا کہ جرائم پیشہ دہشت گردوں ، بھتہ خوروں اور قاتلوں کی پرورش کرنا ، ان کی سرپرستی کرنا اور عوام کی جان ومال کو سفاک دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑنے کے عمل کو جمہوریت اور انسانیت کے منہ پر طمانچہ کیوں قرارنہیں دیا جاتا؟قاسم علی رضا نے کہاکہ خورشید شاہ اور جمہوریت کے دیگرچیمپئن قوم کوبتائیں کہ انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے کیا خدمات انجام دی ہیں ؟