انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیمیں اور این جی اوز سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یکطرفہ طور پر 1979ء کے بلدیاتی بل کی منظوری پر صدائے احتجاج بلند کریں، حق پرست سینیٹرز کی اپیل
دنیا بھر کو سندھ اسمبلی میں جمہوریت کی نرسری پامال کرکے سندھ کے مستقل باشندوں میں نفرتیں پیدا کرنے کے عمل سے آگاہ کیا جائے
سندھ اسمبلی میں بلدیاتی بل کی منظوری پیپلز پارٹی کی سندھ دھرتی کے مستقل باشندوں سے متعصبانہ عمل اور کھلی نفرت کا عکاس ہے، حق پرست سینیٹرز
سندھ کے غریب عوام، ہاریوں، کسانوں، محنت کشوں اور ہر طبقہ فکر کے افراد کو نچلی سطح تک حاصل ہونے والے اختیارات اور فوائد کو نقصانات میں تبدیل کر دیا گیا ہے
سندھ کے مستقل باشندے نفرتیں پھیلانے کی سازشوں کو سمجھ چکے ہیں، اب کوئی انہیں اپنے مفاد کیلئے استعمال نہیں کرسکتا، حق پرست سینیٹرز
کراچی ۔۔۔20، اگست 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست اراکین سینیٹ نے انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے یکطرفہ طور پر 1979ء کے بلدیاتی بل کی منظوری پر صدائے احتجاج بلند کریں اور دنیا بھر کو سندھ اسمبلی میں جمہوریت کی نرسری کو پامال کرکے سندھ کے مستقل باشندوں میں نفرتیں پیدا کرنے کے عمل سے آگاہ کریں ۔اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی میں جو بلدیاتی بل منظور کیا ہے وہ اس کی سندھ دھرتی کے مستقل باشندوں سے متعصبانہ عمل اور کھلی نفرت کا عکاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک میں بلدیاتی نظام موجود ہے جس کے تحت ان ممالک کے عوام کو نچلی سطح تک مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے فوائد حاصل ہوتے ہیں لیکن پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی میں آمر جنرل ضیاء کا نفرت پر مشتمل 1979ء کا بلدیا تی بل منظور کرکے سندھ کے غریب عوام ، ہاریوں، کسانوں ، محنت کشوں اور ہر طبقہ فکر کے افراد کونچلی سطح تک حاصل ہونے والے اختیارات اور فوائد کو نقصانات میں تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا فرسودہ بلدیاتی نظام کا بل وڈیروں کو غریبوں کے اوپر بلا تفریق مسلط کرنے کے مترادف ہے تاکہ وڈیرے فرسودہ بلدیاتی نظام کے تحت سندھ کے مستقل باشندوں میں دوریاں پیدا کرسکیں اور سندھ دھرتی جوپیار ، امن و محبت کی دھرتی ہے اس کے مستقل باشندوں میں نفرتیں پیدا کرکے انہیں ایک مرتبہ پھر اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیں ۔ انہوں نے کہاکہ قائد تحریک جناب الطاف حسین کی حق پرستانہ جدوجہد کے باعث اب سندھ دھرتی کے مستقل باشندے دوریاں اور نفرتیں پیدا کرنے اور سیاسی مفادات حاصل کرنے کی سازشوں کواچھی طرح سمجھ چکے ہیں اب سندھ دھرتی کے مستقل باشندوں کو کوئی بھی اپنے مفادات کے استعمال کرے گا تو وہ یہ جان لے کہ اب عوام باشعور ہوچکے ہیں اور انہیں اب مزید استعمال اور بیوقوف بنا کر اپنے مفادات حاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔ حق پرست اراکین سینیٹ نے کہا کہ سندھ کے دیہی اور شہری عوام کونچلی سطح تک ملنے والے حق اورمفادات کے خلاف پیپلزپارٹی کیا دنیا کی کوئی بھی طاقت اگر حائل ہوگی تو وہ قتی طاقت اور نشے کے گھمنڈ میں اندھی ہوکر اپنی من مانی تو کرسکتی ہے مگر تاریخ پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں 1979ء کے فرسودہ بلدیاتی نظام کی منظوری کے دن کو ہمیشہ سیاہ دن کے طور پر یاد رکھے گی ۔