متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور پیپلزپارٹی کے وائس چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ
گفتگو کے دوران پاکستان کی اندرونی و بیرونی صورتحال اور مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا
پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر دونوں رہنماؤں کا اظہار رنج و غم
نمازیوں، پولیس اور سیکوریٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں پر تواتر کے ساتھ حملوں پر اظہار مذمت
دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے مسلح افواج اور عوام کو مل کر ان کے خلاف فی الفور کارروائی کا نہ صرف ٹھوس منصوبہ بنانا چاہئے بلکہ اس پر متفقہ طور پر عملدر آمد بھی کرنا چاہئے، دونوں رہنماؤں کا اتفاق
جمہوریت کے فروغ اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے آپ اور ایم کیوایم کا کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا، سینیٹر رحمان ملک
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور سینیٹر رحمان ملک نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کی
لندن۔۔۔10، اگست2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین اور سابق وفاقی وزیرداخلہ و پیپلزپارٹی کے وائس چیئرمین سینیٹررحمان ملک کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی اورایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کی۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء رحمان ملک نے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی، تمام ذمہ داران اور کارکنان کو بھی عید الفطرکی مبارکباد پیش کی جس کے جواب میں جناب الطاف حسین نے صدرمملکت آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو عید کی مبارکباد پیش کی ۔ رحمان ملک نے جناب الطاف حسین سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت کے فروغ اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے آپ اور ایم کیوایم کا کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی اندرونی وبیرونی صورتحال اور مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر دونوں رہنماؤں نے انتہائی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اس پراتفاق کیا کہ سفاک دہشت گرد مساجد، امام بارگاہوں میں نمازیوں، پولیس اور سیکوریٹی فورسز کے افسران واہلکاروں پر تواتر کے ساتھ حملے کررہے ہیں جوکہ قابل مذمت ہیں۔ ان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے مسلح افواج اور عوام کومل کر ہمت اور حوصلہ کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف فی الفورکارروائی کا نہ صرف ٹھوس منصوبہ بنانا چاہئے بلکہ اس منصوبہ پر متفقہ طور پر عملدرآمد بھی کرنا چاہئے۔