سنگین ہوتی ہوئی صورتحال کا تقاضہ یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کُن کاروائی میں ہرگز ہرگز دیر نہ کی جائے، الطاف حسین
یاطالبان سے مذاکرات کے نعرے لگانے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں، فوج اور ملک کی ایک طاقتور ایجنسی میں طالبان سے مذاکرات کے حامی عناصر کی خواہش کو مدِنظر رکھتے ہوئے ملک کی باگ دوڑ مکمل طور پر طالبان، القاعدہ اور ان جیسی دیگر تنظیموں کے حوالے کردیں تاکہ ملک کے معصوم اور بیگناہ افراد کی جان بچائی جاسکے، الطاف حسین کا ملک کی سلامتی کے تینوں اداروں کے سربراہان اور سب سے طاقتور ایجنسی کے سربراہ کو مشورہ ۔
ملک کی سلامتی کے رکھوالوں اور ریاست کی رِٹ قائم کرنے کے ذمہ داروں نے دہشت گردوں کے خاتمے کا کوئی فیصلہ کیا تو ایم کیو ایم سمیت تمام انسانیت پسند عوام پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔
پاکستان میں ریاست کے تمام عسکری اداروں اور ایجنسیوں کی رِٹ طالبان اور القاعدہ کے سامنے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے، الطاف حسین
ملک میں عید الفطر کے موقع پر دہشت گردی کے واقعات اور معصوم جانوں کے زیاں پر شدید ردعمل
لندن۔۔۔ 9 اگست 2013 ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ طالبان، القاعدہ اور دیگر انتہا پسند عسکری و مذہبی تنظیمیں جس آزادی کے ساتھ پاکستان کے بے گناہ عوام کا قتلِ عام کررہی ہیں اور جو طالبان اور القاعدہ کے مقاصد اور منشور سے اتفاق نہ کرنے والے پاکستان کے فوجیوں، پولیس والوں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی قتلِ عام کررہی ہیں، انہیں ذبح کررہی ہیں یہ دہشت گردی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ریاست کے تمام عسکری اداروں اور ایجنسیوں کی رِٹ طالبان اور القاعدہ کے سامنے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ایک بیان میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ اب جبکہ ریاست کی رِٹ مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے تو ان حالات میں۔۔۔ میں قومی سلامتی کے تینوں اداروں کے سربراہان اور ملک کی سب سے طاقتور ایجنسی کے سربراہ کو یہ ہی مشورہ دے سکتا ہوں کہ وہ یاطالبان سے مذاکرات کے نعرے لگانے والی بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں، فوج اور ملک کی ایک طاقتور ایجنسی میں طالبان سے مذاکرات کے حامی عناصر کی خواہش کو مدِنظر رکھتے ہوئے ملک کی باگ دوڑ مکمل طور پر طالبان، القاعدہ اور ان جیسی دیگر تنظیموں کے حوالے کردیں تاکہ ملک کے معصوم اور بیگناہ افراد کی جان بچائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں تواتر کے ساتھ پاکستان کے بیگناہ عوام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے اہلکاروں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں۔۔۔ نماز، تراویح اور عید کے اجتماعات حتیٰ کہ نمازِ جنازہ کے اجتماعات تک کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عید سے صرف ایک روز قبل کوئٹہ میں ایک شہید پولیس افسر کی نمازِ جنازہ کو دہشتگردی کا نشانہ بناکر مزید 33 پولیس افسران و اہلکاروں کو
شہید جبکہ 40 سے زائد کو زخمی کردیا گیا۔ آج ایک مرتبہ پھر کوئٹہ ہی میں مسجدِ فاروقیہ پر دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے متعدد افراد کو شہید و زخمی کردیا۔ ان تمام واقعات سے واضح ہوچکا ہے کہ ملک میں ریاست کی رِٹ عنقاء ہوچکی ہے، دہشتگرد دندناتے پھررہے ہیں لیکن بعض عناصر یہ ہی کہے جارہے ہیں کہ ان دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے ان سے مذاکرات کرنے ہی میں ملک کی بقاء مضمر ہے۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں ان حالات میں ملک کی سلامتی کے اداروں سے کہتا ہوں کہ خدارہ پاکستان کے معصوم، نہتے اور بیگناہ عوام پر رحم کریں اور طالبان، القاعدہ اور انتہا پسند دیگر عسکری مذہبی تنظیموں کے آگے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیں اور ان معصوم بیگناہ افراد کے تواتر کے ساتھ قتل کئے جانے کے واقعات کے خاتمے کی خاطر ملکی نظام کی باگ دوڑ انہی مجاہدین، طالبان، القاعدہ و دیگر عسکری تنظیموں کے ہاتھوں میں دے دیں جنہیں خود ہی ہماری اپنی ایجنسیوں نے کولڈوار کے دوران روس کے خلاف بنایا تھا تاکہ یہ عناصر اپنی مرضی کے نظام کے تحت ملک کو چلاکر عوام کا قتلِ عام تو بند کردیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں اس موقع پر یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر ملک کی سلامتی کے رکھوالوں اور ریاست کی رِٹ قائم کرنے کے ذمہ داروں نے ان دہشت گردوں کے خاتمے کا کوئی فیصلہ کیا تو ایم کیو ایم سمیت تمام انسانیت پسند عوام پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے لیکن تیزی سے سنگین ہوتی ہوئی صورتحال کا تقاضہ یہ ہے کہ فیصلہ کُن کاروائی میں ہرگز ہرگز دیر نہ کی جائے۔