پاکستان اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ، ڈاکٹر فاروق ستار
دہشت گرد متحد ہیں جبکہ دہشت گردی کا شکار افراد انتشار کا شکار ہیں، حیدر عباس رضوی
ہمیں کیوں پاکستانی نہیں سمجھا جارہا اور ہماری نسلوں کو کیوں نہیں بچایاجارہا ہے ، عمر شریف
ملک کا ہر شہری امن کیلئے اپنا حصہ ڈالے گا تو ملک اور کراچی میں ضرور امن ہوگا ، معروف کھلاڑی اصلاح الدین
شمعیں روشن کرنے کی تقاریب ملک بھر کے بزرگان دین کے مزارت اور ہر قومی ورثہ اور اساس کے مقام پرکی جائیں ،امتیاز خان فاران
ایم کیوایم نے یہ ثابت کیا ہے اور یہ پیغام دیا کہ پوری قوم کیلئے امن اولین ترجیح ہے ، پروفیسر اعجاز فاروقی
دہشت گردی کی سوچ ملک کے آئین اور اسمبلیوں کو نہ ماننے والوں کی ہے ، ابرار حسن
مسند اقتدار پر بیٹھے لوگ جواب دیں کہ آخر کب تک لوگ مرتے رہیں گے ، شاہ سراج الحق قادری
امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیاجائے ورنہ ہمارے لئے یہاں رہنا اور کاروبار کرنا مشکل ہے ، ہارون شمسی
ہم دہشت گردی کے بظاہراور حقیقت میں انتشار کا شکارہیں ، رفیق شیخ
الطاف حسین پاکستان کی تمام اقلیتوں، مسالک کے افراد کیلئے آواز اٹھاتے ہیں ہمیں اس پر فخر ہے، شیفر انور جاوید
تاجر برادری کی طرف سے یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف ساتھ ہیں، جمیل پراچہ
قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پاکستان اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے یا تو پاکستان رہے گا یا پھر دہشت گردی رہے گی ، اب مصلحت سے کام نہیں چلے گا ملک کے عوام کو متحد ہونا ہوگا اور پاکستان کے ریاستی اداروں ، سیاسی جماعتوں کو پاکستان بچانے کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کی شب قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے مزار کے سامنے حق پرست رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی ، انکے بیٹے وقاص قریشی اورپاکستان بھر میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہداء کی یاد میں منعقدہ شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے خاص طور پر دہشت گردی کے واقعات میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے چاہے کوئٹہ ، پشاور یا کراچی ہو جبکہ آج پاکستان کے سب سے پرامن خطہ گلگت بلتستان میں بھی دہشت گردی کا ایک سنگین واقعہ ہوا ہے جس میں بیرونی سیاحوں کو سفاکی کے ساتھ قتل کیا گیا ہے ان حالات میں جب ہمیں کہیں امان نہ ملی تو آج ہم نے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے مزار کا رخ کیا ہے اور مزار قائد ؒ کے احاطے میں جمع ہوکر اہلیان پاکستان ، محبان جمہوریت اور محبان امن سمیت ملک کے عوام کودعوت فکر دی ہے کہ پاکستان کی معاشرت ، شہریت میں قائد اعظم ؒ کے ویژن کو ہم اجاگر کریں گے اور ان کے جذبے کو ہم اپنی سیاست اور معاشرت کا شعار بنائیں گے اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو یہ پاکستان ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان کے سیاسی اکابرین کو بہت سنجیدگی کے ساتھ ایک قومی انسداد ہشت گردی پالیسی کی ضرورت ہے ، دہشت گردی کے خلاف عوام کو شامل کرنا ہوگا ،اور قائد اعظم ؒ کے ویژن کو اختیار کرکے ملک میں دیرپا امن قائم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ حق پرست رکن اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے جواں سال بیٹے کی شہادت جمہوریت پر کاری ظرب لگانے کی غمازی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سیاسی ، جمہوریت کی عملداری کے سامنے جو چیلنج ہیں وہ دہشت ، بربریت اور وحشت کی عملدار ی قائم کرنے کا ہے ہم اسی طرح منتشر رہے تو ملک میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کا راج ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو طے کرنا ہے اور میدان عمل میں آنا ہے یہ پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ہے ، آج قائد اعظم کا علم قائد تحریک الطاف حسین کے ہاتھ میں ہے ، ہمارے تیسرے ایم پی اے کو اس لئے شہید کیا گیا کہ ایم کیوایم پاکستان کی طالبانائزیشن اور کراچی کی طالبانائزیشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔قبل ازیں تقریب کے اغراض و مقاصدبیان کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا شکار پچاس ہزار سے زیادہ پاکستانی بن چکے ہیں جن کا تعلق ہر مذہب ، قوم اور مسلک سے ہے ، پاکستان کی صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف دہشت گرد ہیں اور دوسری طرف وہ تمام لوگ جو دہشت گردی کا شکار ہیں ، ابھی چند دنوں میں ہی اور خصوصاً پچھلے ہفتے میں جو دہشت گردی کے واقعات پورے پاکستان میں ہونے کے باوجود دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں ، اگر کوئی متحد ہے تو وہ دہشت گرد ہیں او رمنتشرافراد دہشت گردی کا شکار ہیں ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک سے ہر تفریق کو ختم کرکے پوری قوم کو ظلم ، جبر اور دہشت گردی کے خلاف ایک نکتہ پر متفق کیا جائیں۔معروف فنکار عمر شریف نے کہا کہ آج جوشمعیں جلی ہیں یہ شمعیں بجھ نہیں سکتی کیونکہ یہ روح سے جلی ہیں جو بجھتی نہیں ہے ، آج لاشیں ہیں ، کون کس کو کیوں ، کس لئے مار آرہا ہے یہ آپ کو مجھے پتہ ہے ، یہ وقت اب مصلحتوں کا نہیں ہے کہ ڈھکا چھپا کر بات کو کیا جائے ، میں پٹھان ، پنجابی ، سندھی ، میمن ، گجراتی ، بنگالی سب کا فنکار ہوں ، مجھے ایمانداری سے بتائیں کبھی آپ نے میرے منہ سے تعصب سنا تو پھر کیا میرے ساتھ تعصب ہونا ظلم نہیں ہے کیا ہمیں ساری زندگی مہاجر ہی سمجھتے رہنا ہے ،ہمیں کیوں پاکستانی نہیں سمجھا جارہا اور ہماری نسلوں کو کیوں نہیں بچایاجارہا ہے ۔ ہمارے لوگوں کو کیوں قتل کیاجارہا ہے اس لئے کہ ہم پاکستان سے پیار کرتے ہیں پاکستان سے پیار کرو گے تو مارے جاؤگے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کراچی میں امن کی ریلی نکالیں گے اور دنیا کو بتائیں گے کہ ہم امن چاہتے ہیں ۔ معروف کھلاڑی اصلاح الدین نے کہا کہ جب کبھی بھی ملک کی ٹیم جیت کر آتی تھی تو ایئر پورٹ سے قائد اعظم کے مزار آتے تھے اور فاتحہ خوانی کرتے تھے آج ہم اس شہر اور ملک کے امن کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں جو خواتین و حضرات یہاں جمع ہیں ان کا مقصد صرف امن ہے ۔امن کی بحالی کیلئے تقاریب کراچی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونا چاہئیں کیونکہ پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ملک کا ہر شہری امن کیلئے اپنا حصہ ڈالے گا تو ملک اور کراچی میں ضرور امن ہوگا ۔ کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ آج مزار قائد پر پاکستانی پرچموں کے سائے تلے جس اتحاد کے ساتھ امن کے قیام کیلئے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو شمع جلائی گئی ہے وہ شمع اور اس کی روشنی پورے ملک میں پھیلے گی ۔ انہو ں نے کہا کہ شمعیں روشن کرنے کی تقریب مزار قائد کے علاوہ علامہ قبال ، شاہ عبد الطیف بھٹائی اور خیبرپختونخوا میں خوشحال خان خٹک کے مزار اور ہر قومی ورثہ اور اساس کے مقام پرکی جائیں ۔ آرٹس کونسل کے سیکریٹری پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہاکہ آج جس انداز سے یہ شمعیں جلائی گئیں ہیں ان کے اثرات ارباب اختیار تک لازمی پہنچنا چاہئے ، امن کے ذریعے یہ بہترین طریقہ ہے قوم کو جگانے اور احساس دلانے کا کہ ہم کتنے کرب اور دہشتگردی کے حالات میں ہیں ۔ ایم کیوایم نے یہ ثابت کیا ہے اور یہ پیغام دیا کہ پوری قوم کیلئے امن اولین ترجیح ہے ۔فورم آف فریڈم آف ایکسپریشن ابرار حسن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف اور خون بہانے والوں اور معصوم انسانوں کا قتل کرنے والوں کے خلاف مزار قائد اعظم پر امن کی جو شمعیں روشن کی گئیں ہیں انہیں کوئی ہواؤں سے نہیں بجھا سکتا ، ملک میں دہشت گرد مذہب کا لبادہ اوڑھ کر جہاد کے نام پر فساد فی الارض بپا کئے ہوئے ہیں ، مذہب کے نام پر فساد برپا کیا گیا، دہشت گردی ملک کے آئین کو نہ ماننے والوں اور اسمبلیوں کو نہ ماننے والوں کی فکر ہے اس صورتحال میں صرف الطاف حسین کا ساتھ دیا جائے ۔
معروف مذہبی رہنما شاہ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں بد ترین دہشت گردی کے خلاف مزار قائد اعظم پر تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے ، انہی دہشت گردوں نے پورے ملک میں بزرگان دین کے مزارات کو نشانہ بنایا ، بم دھماکے کئے اور 2006ء میں نشتر پارک میلا د مصطفی کانفرنس کو نشانہ بنایا ، مسند اقتدار پر بیٹھے لوگ جواب دیں کہ آخر کب تک لوگ مرتے رہیں گے؟ خدارا ان پر رحم کیاجائے۔فیڈرل بی ایریا اندسٹریل زون کے ہارون شمسی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال ہم سب کیلئے ضروری ہے اور صاحب اقتدار سے میری گزارش ہے کہ وہ امن وامان کی صورتحال کو سنجیدگی سے لیں ، دہشت گردی کو روکا جائے ورنہ ہماری ٹریڈ انڈسٹری اور سیاحت سب ختم ہوجائے گی ۔ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیاجائے ورنہ ہمارے لئے یہاں رہنا کاروبار کرنا مشکل ہے ۔روزنامہ جہان پاکستان مدیر رفیق شیخ نے کہا کہ امن ، استحکام ترقی کا ضامن ہے جبکہ دہشت گردی ، انتشار تنزلی ہے ، انتشار جب تقسیم در تقسیم ہوتا جائے تو کچھ نہیں بچتا یہی صورتحال ملک کی ہے کہ ہم دہشت گردی کا بظاہر شکار ہیں حقیقت میں ہم انتشار کا شکار ہے ، ہم ختم ہوتے اوربٹتے جارہے ہیں ، دہشت گرد کہاں تک جائیں گے اور کہاں تک پہنچیں گے یہ سوچنا ہوگا ۔ نیو پاسٹک چرچ کے شیفرڈ انور جاوید نے کہا کہ پاکستان کی تمام منارٹیز ، مسالک کے افراد کیلئے جناب الطاف حسین آواز اٹھاتے ہیں اور ہمیں اس بات پر فخر ہے۔چیئرمین سندھ تاجر اتحاد جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ سندھ بھر کی تاجر برادری کی جانب سے ساجد قریشی شہید اور وقاص قریشی شہید اور تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جانوں کا نذرانہ دے کر شہداء نے ہمارے لئے بہت کچھ کیا ہے ، ہم تاجر برادری کی طرف سے یقین دلاتے ہیں کہ ہم ساتھ ہیں ، مٹھی بھر دہشت گرد یہ بھول گئے کہ یہ وہی قوم ہے جنہوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر پاکستان بنایا اور اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ۔ معروف عالم دین علامہ علی کرار نقوی نے ایم کیوایم کے شہید ہونے والے تمام منتخب نمائندوں اور کارکنان کی عظمت کو سلام پیش کیا کرتے ہوئے کہا جو انقلاب کی تحریکیں چلاتے ہیں انہیں ملک میں رہنے نہیں دیاجاتا ۔