حالیہ بجٹ 2013-14 روایتی بجٹ ہے جو کسی طرح بھی عوامی بجٹ نہیں ہے، ڈاکٹر محمد فاروق ستار
معاشی بدحالی اس وقت پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے
غریب عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے بجائے زرعی آمدنی، 30 لاکھ ایسے افراد جو ٹیکس کی زد میں آتے ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کرتے ان پر ٹیکس لاگو کیا جائے
اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ خورشید بیگم سیکرٹریٹ عزیز آباد میں پریس کانفرنس میں قومی بجٹ 2013-14 پر پالیسی ردعمل کا اظہار
کراچی:۔۔۔14 جون 2013ء
قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈرڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے کہاہے کہ معاشی بدحالی اس وقت پاکستان کی بقاء وسلامتی کیلئے سب سے بڑاچیلنج ہے موجودہ حالات میں حالیہ بجٹ2013-14روایتی بجٹ ہے جوکسی طرح بھی عوامی بجٹ نہیں ہے،مہنگائی،غربت،بیروزگاری اورلوڈشیڈنگ جیسے سنگین معاشی مسائل کے حل کیلئے اس بجٹ میں کوئی اقدامات نظرنہیںآرہے،موجودہ بجٹ سے ملک میں مہنگائی کاسونامی آئے گا جوغریب عوام کوبہاکرلے جائیگا۔انہوں نے کہاکہ ہماری تجویزہے کہ غریب عوام پرٹیکسوں کابوجھ ڈالنے کے بجائے زرعی آمدنی پر ٹیکس لگایا جائے اور30لاکھ ایسے افرادجوٹیکس کی زدمیںآتے ہیں لیکن ٹیکس ادانہیں کرتے ان پرٹیکس لاگوکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ ہماری تجاویزپرعمل کرکے آٹاجواس وقت43سے45روپے میں مل رہاہے اسے 30روپے پرلایاجاسکتاہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعہ کی شب خورشیدبیگم سیکرٹریٹ عزیزآبادمیں رکن رابطہ کمیٹی ،میاں عقیق میر، حق پرست پارلیمنٹرینز سیدسرداراحمد،رشیدگوڈیل،مزمل قریشی،خواجہ سہیل منصور،سلمان مجاہدبلوچ اور عبدالمعیدصدیقی کے ہمراہ قومی بجٹ 2013-14پرپالیسی ردعمل پیش کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے کہاکہ نوازشریف کی نئی حکومت آنے کے بعدعوام بجاطورپران سے یہ توقع کررہی تھی کہ وہ سنگین معاشی مسائل مثلاً مہنگائی،غربت ،بیروزگاری اورلوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے وفاقی بجٹ برائے2013-14ء میں جرات مندانہ اورغیرروایتی اقدام کااعلان کریں گے مگروفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارنے جوبجٹ پیش کیااس سے عوام کی مشکلات کم ہونے کے بجائے ان میں شدیداضافہ ہوااورپوری قوم اس وقت شدیدصدمے ،اضطراب اورمایوسی کی کیفیت سے دوچارہے۔انہوں نے کہاک ہماری دانست میں موجودبجٹ بھی گزشتہ 65سالوں کی طرح ایک روایتی بجٹ ہے جس میں عوام پرٹیکسوں کامزیدبوجھ ڈالاگیاہے اورمراعات یافتہ طبقہ جس میں بڑے بڑے جاگیردار،وڈیرے،سرداراورسرمایہ دارشامل ہیں انہیں ٹیکسوں میں مسلسل چھوٹ دی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ بجٹ اسٹیٹس کواورکرپٹ سیاسی کلچرکوہی فروغ دے گاجس کے باعث پہلے سے کمزورمعیشت مزیدغیرمستحکم ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم سمجھتی ہے کہ بجٹ خسارے کوکم کرنے کیلئے جونئے ٹیکس تجویزکئے گئے ہیں وہ بلواسطہ ٹیکس ہیں جن کابراہ راست بوجھ پاکستان کے غریب ومتوسطہ اورتنخواہ دارطبقے پرڈال دیاگیاہے۔بڑے جاگیرداروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے زرعی آمدنی پرکوئی ٹیکس نہیں لگایاگیا اور نہ ہی 30لاکھ ایسے افرادجوٹیکس چوری کرتے ہیں ان سے ٹیکس کی وصولی کی کوئی صورت تجویزکی گئی ۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی کوکم کرنے کیلئے سیلزٹیکس جیسے بے رحمانہ ٹیکس میں کمی کے بجائے مزیداضافہ براہ راست عوام کوسزادینے کے مترادف ہے۔ملک کے لگ بھگ 85فیصدٹیکس دینے والے تنخواہ دارطبقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس ہی طبقے پرظالمانہ طریقے سے ٹیکسوں میں اضاف ہ تنخواہ دارطبقے سے دشمنی اورٹیکس چوروں کی سرپرستی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم دستاویزی معیشت کی حامی ہے تاہم مختلف اشکال میں ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذسے تجارتی وکاروباری سرگرمیوں کونقصان پہنچے گا،مہنگائی غربت اوربے روزگاری کے خاتمے کیلئے ضرورت اس امرکی تھی کہ تیل ،بجلی اورگیس کی قیمتوں میں کمی کی جاتی تاکہ کاروباری لاگت میں بھی کمی آتی۔انہوں نے کہاکہ فلیٹوں اوراپارٹمنٹس پرٹیکس کے نفاذسے نچلا اورمتوسط طبقہ براہ راست متاثرہوگااوربے گھرلوگوں کی تعدادمیں مزیداضافہ ہوگاجوکہ میاں نوازشریف کی اپنی پالیسی کی نفی ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیامیں پہلی مرتبہ حصول علم پرٹیکس کانفاذکرناکھلی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے اوراعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء کی فیس پرٹیکس اورسمندرپارپاکستانی اساتذہ کی آمدنی کوحاصل ٹیکس استثنیٰ کوختم کرنااعلیٰ تعلیم کے حصول کے خواہاں نوجوانوں کے ساتھ سراسرظلم وزیادتی ہے۔انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ کاخاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے تاہم زیرگردش قرضوں کوختم کرنے کیلئے جورقم درکارہوگی اس کے حوالے سے وضاحت کی ضرورت ہے ۔ایم کیوایم سمجھتی ہے کہ زرتلافی کے ساتھ ساتھ دفاع ،وفاقی انتظامی اخراجات اوربڑی شاہراہوں کیلئے مختص کئی سوارب روپوں میں سے50,50ارب روپے لوڈشیڈنگ کے فوری خاتمے کیلئے دینے سے عوام پراضافی بوجھ ڈالے بغیراس عذاب سے چھٹکارے کی جانب سفرشروع کیاجاسکتاہے۔ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے کہاکہ ادویات کی قیمتوں میں کسی کمی کانہ ہوناغریب عوام کیلئے ایک اوربری خبرہے جبکہ مزدورکی کم ازکم تنخواہ میں اضافہ نہ کیاجانا بھی غریب طبقے کومزیدمتاثرکریگا۔ایم کیوایم کامطالبہ ہے کہ مزدورکی کم ازکم تنخواہ پندرہ ہزارروپے کی جائے۔انہوں نے کہاکہ ملک بھرکے لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیاجاناخودحکومت کے معاشی اہداف کے حصول میں بھی روکاٹ بنے گااوران ملازمین کی بڑی اکثریت نچلے اورمتوسط طبقے سے تعلق رکھنے کے باعث ہوشربامہنگائی کی چکی میں مزیدپسے گی۔ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے کہاکہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کیلئے کوئی اقدام تجویزنہیں کئے گئے اورنہ ہی ایف بی آرکی تطہیرکاکوئی ذکرکیاگیاہے ،ملک میں بدعنوانی کادوردورہ ہے بڑی سرکاری کارپوریشنز،جیسے پی آئی اے،پاکستان اسٹیل ملز اورپاکستان ریلوے وغیرہ میں ملکی خزانے کاایک بڑاحصہ ضائع ہوجاتاہے ان کی تنظیم نوکاکوئی واضح لائحہ عمل تجویزنہیں کیاگیا۔