ایم کیوایم کے کارکن اجمل بیگ کی شہادت، گرفتاری کے بعد سرکاری حراست سے 12 کارکنان کے کئی دنوں سے لاپتہ ہونے اور ان کی بازیابی کیلئے ایم کیوایم کے زیر اہتمام سندھ ہائی کورٹ کے سامنے زبردست پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا
جب تک غیر قانونی گرفتاریاں بند نہیں ہوجاتی اور ہمارے 12 لاپتہ کارکنان کو سرکاری حراست سے بازیاب نہیں کر الیا جاتا پرامن احتجاج جاری رہے گا، حیدر عباس رضوی
قانون یہ کہتا ہے کہ گرفتار شخص کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے ایم کیوایم کے کارکنان اب تک لاپتہ ہیں، کنور نوید جمیل
چیف جسٹس نے ہر مظلوم کی داد رسی کیلئے سوموٹو ایکشن لیا، ایم کیوایم کے کارکنان کے اہل خانہ بھی انصاف کی فراہمی کیلئے اپنی جھولیاں پھیلا رہے ہیں، ارکان سندھ اسمبلی فیصل سبزواری، محترمہ ہیر سوہو
تصاویر
کراچی: ۔۔۔31، مئی 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کی غیر قانونی ، غیر آئینی اور بلاجواز گرفتاریوں کے بعد 12کارکنان کے کئی دنوں سے لاپتہ ہونے اور ایم کیوایم کے کارکن اجمل بیگ کی سرکاری حراست میں انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں ہلاکت کے خلاف جمعہ کے روز سندھ ہائی کورٹ کے سامنے ایم کیوایم کے زیر اہتمام زبردست پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔احتجاجی مظاہرے میں اجمل بیگ شہید کے سوگوار لواحقین ،لاپتہ کارکنان کے والدین ،بچے بچیوں ، اہلیہ ، بہنوں اور عزیز و اقارب نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں ماورائے عدالت قتل کئے گئے اجمل بیگ شہید اور لاپتہ کارکنان کی تصاویر کے علاوہ پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جبکہ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء گرفتاریوں کے خلاف پرجوش انداز میں نعرے لگا رہے تھے ۔ احتجاجی مظاہرے میں لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ نے میڈیا کے نمائندوں کو اپنے پیاروں کی غیر قانونی گرفتاریوں ، ڈھونڈنے کے باوجود کہیں سے بھی ان کا پتہ نہ چلنے کے دردناک اور المناک واقعات کی تفصیلات سے آگاہ کیااس دوران لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کی آنکھیں نم تھیں اوروہ شدت غم سے نڈھال تھے ۔اس موقع پر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ناصر جمال ، اراکین رابطہ کمیٹی اور نومنتخب حق پرست اراکین قومی وصوبائی اسمبلی بھی موجود تھے ۔احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکنان کی بلاجواز اور غیر قانونی گرفتاریاں کی جارہی ہے ، انہیں حراست میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور اذیت دے کر مارا جارہا ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکن اجمل بیگ شہید کی مثال موجود ہے جنہیں سرکاری اہلکاروں نے مسجدکی حرمت پامال کرتے ہوئے نماز کی ادائیگی کے دوران غیر قانونی طور پر گرفتار کیا اور انہیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں فوری طبی امداد تک فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث وہ انتقال کرگئے ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے سامنے لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ فریاد کررہے ہیں ، دہائیاں دے رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ہر مظلوم کی داد رسی کیلئے سوموٹو ایکشن لیا ، ایم کیوایم کے کارکنان کے اہل خانہ بھی انصاف کی فراہمی کیلئے اپنی جھولیاں پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین پاکستان ہر پاکستانی شہری کی جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے، خدارا ہمارے 12لاپتہ کارکنان کو فی الفور بازیاب کرایاجائے اور ان پر بہیمانہ تشدد کا سلسلہ بند کرایاجائے ، اب ہم سے ظلم اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی داد و فریاد دیکھی نہیں جارہی۔ انہوں نے کہاکہ پرامن احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیر قانونی گرفتاریاں بند نہیں ہوجاتیں اور ہمارے 12لاپتہ کارکنان کو سرکاری حراست سے بازیاب نہیں کرالیا جاتا ۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ اگر کسی پر کوئی الزام ہے اور اس کی گرفتاری مقصود ہے تو اس شخص کی گرفتاری کے بعد اسے24گھنٹوں کے دوران عدالت میں پیش کردیاجاتا ہے ، اور یہاں احتجاجی مظاہرین کے شرکاء نے جن لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں انہیں اپریل اور مئی 2013ء میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ اب تک لاپتہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ سے ہم انصاف کی توقع کرتے ہیں ، خدارا انصاف کیاجائے، مظلوم کارکنان کے اہل خانہ کے زخموں پر مرہم رکھا جائے قبل اس کے کہ دیر ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا پرامن احتجاج ایم کیوایم کے بے گناہ لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے بھی ہے ، جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا اور ان کا کہیں پتہ نہیں چل رہا۔حق پرست ارکان سندھ اسمبلی فیصل سبزواری اور ہیر سوہو نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردوں کو تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ہمارے بچے اور بھائی ہیں اور ان سے مذاکرات کئے جائیں ، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایم کیوایم کے کارکنان پاکستانی نہیں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنیو الے سن لیں کہ پاکستان پر ہر اس شہری کا حق ہے جو پاکستان کے آئین کو مانتا ہے اور ہمیں کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن عناصر نے ہماری نسل کشی کی انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی ، ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کی زبان پر آج بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے ہیں اگر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا سزا ہے تو ہم یہ کرتے رہیں گے ۔ انہوں کہا کہ لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر اورعدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں لیکن انہیں کہیں انصاف نہیں مل رہا ، جبکہ لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ اور محلے داروں نے اپنی آنکھوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے کارکنان کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنائے لے جاتے ہوئے دیکھا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جتنا ظلم اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا چاہیں کرلئے جائیں، مگر ایم کیوایم کے کارکنان اور عوام جناب الطاف حسین کے ساتھ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں ۔