عوام کی بلا امتیاز خدمت کرنا نو منتخب عوامی نمائندوں کا قومی فریضہ ہے، قائد تحریک الطاف حسین
منتخب نمائندے اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی بلا امتیاز رنگ و نسل، قومیت، زبان، سیاسی و مذہبی وابستگی، مسلک و عقیدے اور مذہب سب کی برابری کی بنیاد پر خدمت کریں اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کریں
مخلص کارکنان اور عوام نے ایم کیوایم کے خلاف غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات کرنے والوں کی تمام تر سازشوں کو ناکام بنادیا
2013ء میں پہلا ماورائے عدالت قتل ایم کیوایم کے کارکن اجمل بیگ شہید کا ہوا ہے
امید ہے کہ نئی آنے والی حکومت ماورائے عدالت قتل کو روکے گی تاکہ خدانخواستہ ماورائے عدالت قتل کے حوالہ سے کراچی میں وہی صورتحال نہ ہو جو بلوچستان میں ہے
حق پرست عوامی نمائندے وڈیروں جاگیرداروں جیسا رویہ اختیار نہ کریں، لباس میں تکبر اور نمائش کے بجائے سادگی کا پہلو ہو
منتخب نمائندے پان، گٹکے، اور مین پوری کا استعمال بند کر دیں، قائد تحریک الطاف حسین کی تاکید
منتخب نمائندوں کا عوام اور کارکنان کے ساتھ رویہ اچھا نہیں ہوا تو ان سے استعفیٰ دلو اکر ان کے حلقے میں ضمنی انتخابات کروا دیئے جائیں گے
حیدرآباد میں یونیورسٹی، امتحانات میں نقل کے رحجان کے خاتمہ، پبلک ٹرانسپورٹ کی چیکنگ اور خواتین پر مظالم کے خاتمہ کیلئے قانون سازی کی جائے، صوبے بھر میں نئی جامعات، کالجز اور اسکولوں کے قیام کی کوششیں کی جائیں
عوام شادی بیاہ پر فضول اخراجات نہ کریں اور بارات ولیمہ میں درجنوں ڈشیں رکھنے کے بجائے ایک ڈش کے رواج کو فروغ دیں
عزیزآباد میں رابطہ کمیٹی، کے ٹی سی، حق پرست سینیٹرز، نو منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔28،مئی 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے نومنتخب عوامی نمائندوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ اب آپ منتخب ہوچکے ہیں لہٰذا عوام کی بلاامتیاز خدمت کرنا آپ کا قومی فریضہ ہے۔ آپ اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی بلاامتیاز رنگ ونسل، قومیت ،زبان، سیاسی ومذہبی وابستگی ، مسلک وعقیدے اور مذہب سب کی برابری کی بنیاد پر خدمت کریں اورکسی کے ساتھ ناانصافی نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ نے کارکنان کی عزت اور عوام کی بلاامتیاز خدمت نہ کی تو پھر آپ کو عوامی نمائندے کی حیثیت سے کام کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ یہ بات جناب الطاف حسین نے خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیزآباد میں حق پرست ارکان سینیٹ، نومنتخب ارکان قومی اورصوبائی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی اور کراچی تنظیمی کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے ۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے نومنتخب ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن سے قبل ایم کیوایم کے خلاف دھاندلی کے تمام تر طریقے اختیارکئے گئے ، ایک جانب پورے ملک کوچھوڑ کر صرف کراچی میں نئی حلقہ بندی کی بات کی گئی، کراچی میں انتخابی فہرست کی تصدیق کے مطالبے کئے گئے ، پھرکہا گیاکہ فوج کی نگرانی میں انتخابی فہرست کی تصدیق کرائی جائے اور اس کے بعدآئین وقانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مردم شماری کے بغیر اور انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کراچی کے بعض حلقوں کی حدبندی کردی گئی۔دوسری جانب قومی میڈیا پر طالبان کی جانب سے تواتر کے ساتھ اعلانات کئے گئے کہ عوام متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی جلسوں سے دوررہیں اور ہرطرف خوف ودہشت کا بازار گرم کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ایم کیوایم کے مخلص ذمہ داران وکارکنان بالخصوص حق پرست عوام نے حوصلے نہیں ہارے
تمام تر مشکلات اور دشواریوں کاڈٹ کر مقابلہ کیااور ایم کیوایم کے خلاف غیرقانونی وغیرآئینی اقدامات کرنے والوں کی تمام ترسازشوں کو ناکام بنادیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کرپشن سے دوررہنے والے ذمہ داران اور کارکنان نے رات دن محنت کی ، اللہ تعالیٰ نے ایم کیوایم کو سرخروئی عطافرمائی اور ایم کیوایم کی سابقہ پوزیشن کو برقراررکھا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ الیکشن کے بعد تحریک کوایک اور کڑے امتحان سے گزرنا پڑا لیکن میں ، اللہ تعالیٰ کاشکرگزار ہوں کہ مخلص کارکنان اور حق پرست عوام نے اپنے اتحاد کے ذریعہ تحریک کے خلاف سازش کو ناکام بنادیا۔آج میں بڑے فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کٹھن اور کڑی آزمائش سے گزر کر حق پرستی کی تحریک آج جتنی زیادہ مضبوط ہے اس سے پہلے نہیں تھی۔ ایم کیوایم ، ہمیشہ مضبوط رہی ہے لیکن تحریکی ساتھیوں اور عوام کا جواعتماد ایم کیوایم کوآج حاصل ہے اس سے قبل ایسا اعتماد کبھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ رابطہ کمیٹی اور کراچی تنظیمی کمیٹی تحلیل کرکے تنظیم نو کردی گئی ہے جوکہ ابھی ادھوری ہے لیکن اس پر دن رات کام کیا جارہا ہے اور انشاء اللہ جلد ہی رابطہ کمیٹی اور کے ٹی سی کی تنظیم نو کا سلسلہ مکمل کرلیا جائے گا اس کے بعد ایم کیوایم کے تمام شعبہ جات ،ونگز اور ڈویژنز میں بھی تنظیم نو کا عمل کیا جائے گا۔
جناب الطاف حسین نے انسانی فطرت اور بشری خامیوں کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ خواہ مرد ہو یا عورت ہرفرد قیمتی لباس ،جوتے، قیمتی گھڑیاں اور زیورات پہننے کی نہ صرف خواہش رکھتا ہے بلکہ ان کی نمائش بھی کرتا ہے ۔اگران کی یہ خواہش کسی نہ کسی طور پر پایہ تکمیل تک پہنچ جاتی ہے تو اس دن ان کی خوشی کی انتہاء نہیں رہتی اور وہ اپنے دوست احباب کے پاس جاکر حاصل ہونے والی ان انوکھی اشیاء کو بڑے فخر سے دکھاتے ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو باورکرایاجاسکے کہ ان کی کیا حیثیت ہے ۔ اسی طرح بعض خواتین ہیرے کی انگوٹھی یا ہیرے کے بندے پہن کردانستہ ایسی حرکات کرتی ہیں کہ کسی طرح دیکھنے والوں کی توجہ ان کی قیمتی انگوٹھی یا ہیرے جواہرات کی دیگر اشیاء پر پڑجائے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ انسان یہ عمل اس لئے کرتا ہے کہ اس عمل سے ان کی انا کی تسکین ہوتی ہے لیکن کسی انسان کے پاس قیمتی گھڑیوں یا زیورات کے انبار لگ جائیں تو وہ ان قیمتی اشیاء کو عام اشیاء کی طرح استعمال کرے گا اور کبھی یہ محسوس بھی نہیں کرے گاکہ اس نے قیمتی اشیاء استعمال کررکھی ہیں ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ قیمتی اشیاء اگر گم ہوجائیں تو دوبارہ حاصل کی جاسکتی ہیں لیکن انسانی رشتے اگر بچھڑ جائیں تو دوبارہ نہیں ملتے ۔اگر کسی کے والدین حیات ہوں تووہ ان سے محبت توضرور کرتا ہے لیکن اسے ماں باپ کی اصل قدر جب ہوتی ہے جب وہ اس دنیا میں نہیں رہتے کیونکہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ اب یہ رشتے واپس نہیں آسکتے۔ ان قیمتی رشتوں کے بچھڑ جانے کاغم مادی اشیاء کے بچھڑنے کے غم سے کہیں زیادہ ہوتا ہے لہٰذا مادی چیزوں اور انسانی رشتوں کی خواہش کو برابر نہیں کہاجاسکتا۔ جن کے والدین اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں انہیں آج ندامت ہوتی ہے کہ کاش وہ ماں باپ کی زندگی میں ان کی خدمت کرلیتے تو آج شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا،وہ سوچتے ہیں کہ ہم نے والدین کی خدمت ضرور کی لیکن ان کی خدمت مکمل نہ کرسکے اگر اللہ تعالیٰ انہیں مزید زندگی دیتا ہم ان کی مزید خدمت کرتے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اسی طرح تحریکی رشتے ہوتے ہیں، تحریکی رشتوں سے بڑا کوئی رشتہ نہیں ہوتا اور جس تحریک کے کارکنان ، تحریکی رشتوں کی اہمیت اور افادیت کوبھول جاتے ہیں وہ تحریک انتشار کا شکار ہوجاتی ہے ، کرپشن کا شکارہوجاتی ہے اوربالآخربدنامی لیکر مٹ جاتی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ روز برنس روڈ سیکٹر کے یونٹ انچارج اجمل بیگ شہید ہوگئے لیکن اس اجلاس میں شریک شائد اکثریت کو ان کی شہادت کی وجوہات اور دیگر تفصیلات کاعلم نہیں ہوگاجبکہ مجھے ایک ایک تفصیل کا علم ہے کہ اجمل بیگ کون تھے ، کہاں رہتے تھے، کب اورکتنے بجے گرفتارہوئے ، کس نے گرفتارکیا، کب انہیں موچکو تھانے کے حوالہ کیا گیا، کب انہیں جیل کسٹڈی کیا گیا اور کب وہ وحشیانہ تشدد اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے، اسی طرح تمام ساتھیوں کو بھی ان تفصیلات کا علم ہونا چاہئے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ سندھ میں 2013ء میں پہلاماورائے عدالت قتل ایم کیوایم کے کارکن اجمل بیگ کا ہوا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ امید ہے کہ نئی آنے والی حکومت ماورائے عدالت قتل کو روکے گی تاکہ خدانخواستہ ماورائے عدالت قتل کے حوالہ سے وہی صورتحال کراچی میں نہ ہوجائے جو بلوچستان میں
ہے۔جناب الطاف حسین نے تمام منتخب نمائندوں اورذمہ داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ احساس کریں کہ اگر آپ میں سے کوئی طبعی موت کا شکارہوجائے یا شہید ہوجائے اور کوئی آپ کے گھروالوں کوپوچھنے والا نہ ہو توآپ کے گھروالوں اورآپ کی روح کوکتنی تکلیف پہنچے گی؟لہٰذاآپ تمام ذمہ داران اپنے اندرتحریکی رشتوں کی قدرومنزلت کا احساس پیدا کریں۔شہداء کے لواحقین کی دلجوئی کریں،ان کے دکھ درد میں ہرممکن شرکت کریں اوراپنی آمدنی میں سے کچھ رقم شہداء فنڈ میں ضرورجمع کرائیں۔
جناب الطاف حسین نے نومنتخب نمائندوں کو تاکید کی کہ وہ اپنی نشست وبرخاست کے آداب میں عاجزی و انکساری لائیں، وڈیر وں جاگیر داروں جیسارویہ اختیار نہ کریں اور لباس اچھا ضرور پہنیں لیکن اس میں تکبر اور نمائش کے بجائے سادگی کا پہلو ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ شکایات موصول ہوئیں کہ منتخب نمائندوں کا عوام اور کارکنان کے ساتھ رویہ اچھا نہیں ہے اور ان شکایات کی تصدیق ہوگئی تو پھر ایسے اراکین سے استعفیٰ دلو اکر ان کے حلقے میں ضمنی انتخابات کر وادیئے جائیں گے خواہ ان انتخابات میں ہم ہارہی کیوں جائیں ۔ انہوں نے منتخب نمائندوں سے ایک مرتبہ پھر پان ،گٹکے ، اور مین پوری کاا ستعمال بند کرنے کی تاکید کی۔ جناب الطا ف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہا کہ وہ منتخب نمائندو ں کی کارکر دگی کا باقائدگی سے جائز ہ لینے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے جو ہرماہ ان کی کارکر دگی کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لے اور اسکی تحریری رپورٹ دے تاکہ جو منتخب نمائندے اطمینان بخش کار کر دگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں ان سے باز پر س کی جاسکے ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ اراکین اسمبلی کا بنیادی کام قانون سازی ہوتا ہے جبکہ بلدیات کے ذریعہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے یہا ں بلدیاتی نظا م چلنے نہیں دیا جاتا اس لئے منتخب نمائندوں پر قانون سازی کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کا م کروانے کا بوجھ بھی پڑجاتاہے ۔انہوں نے حق پرست اراکین سندھ اسمبلی سے کہا کہ وہ نہ صرف حیدر آباد میں شہری یونیورسٹی کے قیام کا بل فوراً پاس کروانے کیلئے بھرپور کوشش کر یں بلکہ صوبہ کے چپے چپے میں نئی جامعات ،کالجز اور اسکولوں کے قیام کیلئے کوششیں کر یں تاکہ تعلیم عام ہو ۔ جناب الطاف حسین نے امتحانات میں نقل کے بڑھتے ہوئے رحجان کی شکایات پر گہری تشویش کا اظہار کر تے ہوئے حق پرست نمائندوں کو ہدا یت کی کہ وہ نقل کے رحجان کے خاتمے کے سلسلہ میں بھر پور کردار اد اکر یں ۔ اگر اس ضمن میں کسی قانون سازی کی ضرور ت ہے تو اس پر بھی کام کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات کے دوران نقل کو رکوانے کیلئے اساتذہ اور نگراں عملے کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں اگر ہر امتحانی سینٹر پر قانون نافذ کر نے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی کی ضرورت پڑے تو اس پر بھی غور کیا جائے ۔جناب الطاف حسین نے گجرات میں اسکول کے بچوں کی ہلاکت افسوس کااظہار کی اور اس افسوسناک سانحہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں کسی مربوط نظام کے نہ ہونے سے اس نوعیت کے حادثات بڑھتے جارہے ہیں ۔ کسی سیفٹی چیک اور اجازت کے بغیر پبلک ٹرانسپورٹ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو سی این جی پر منتقل کرنے سے عوام کی زندگی خطرہ میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر مہذب ملک میں سڑک پر موجود ہر گاڑی کو سالانہ چیک سے گزر نا پڑتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ گاڑی سڑک پر چلنے کے لئے موزوں ہے یا نہیں لیکن ہمارے یہاں ہر قسم کی خطر ناک گاڑیاں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں ، بسیں ، ٹرک ، اور ڈمپر لو ڈرز عوام کو کچلتے رہتے ہیں لیکن کوئی اسے روکنے والانہیں ہے ۔بسیں جہاں چاہیں رکتی ہیں جہاں چاہے چلتی ہیں اس حوالے سے قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد کی فوری ضرورت ہے ۔ اگر حق پرست نمائندے اس مسئلہ کو روک نہیں سکتے تو کم از کم اس پر آواز تو اٹھا سکتے ہیں ۔جناب الطاف حسین نے حق پرست نمائندوں سے کہا کہ وہ خواتین پر ہونے والے مظالم اور جبر کو روکنے کے لئے مناسب قوانین بھی اسمبلی میں لائیں اسکے علاوہ خواتین کوملازمتوں میں ہراساں کئے جانے سے روکنے اور برابر کے حقوق دلوالنے کیلئے بھی اپنا بھر پور کر دار ادا کریں ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ معاشرہ میں بہت سی خرابیوں کو ہم اپنے رویوں سے دور کر سکتے ہیں اور اپنے وسائل سے بڑھ کرخرچ کرنا بھی ان میں سے ایک خرابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے برسوں پہلے بھی عوام سے اپیل کی تھی کہ شادی
بیاہ پر فضول اخراجات نہ کریں ،سادگی اپنائیں اور بارات ولیمہ میں درجنوں ڈشیں رکھنے کے بجائے ایک ڈش رکھنے کے رواج کوفروغ دیں ۔میں منتخب نمائندوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ نہ صرف خود سادگی اپنائیں بلکہ دیکھیں کہ بحیثیت اراکین اسمبلی وہ اس بارے میں کیا کر دار ادا کر سکتے ہیں ۔جناب الطا ف حسین نے منتخب اراکین اسمبلی سے کہا کہ آپ یقیناًایم کیوایم کے ہمدردوں اور چاہنے والوں کے ووٹوں سے کامیاب ہوئے ہیں لیکن اب جبکہ آپ منتخب ہوچکے ہیں توآپ کو اپنے حلقے کے تمام لوگوں کی بلا امتیاز خدمت کرنی ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں یاکسی بھی مذہب یا مسلک سے تعلق رکھتے ہوں ۔اردو بولنے والے ہوں یا سندھی اور بلوچی ،پنجابی بولنے والے ہو یا پشتو ،کشمیری یا گلگتی ، میمن ہوں یا کچھی اور کاٹھیاوڑی ، شیعہ ہوں ،سنی ہوں، دیوبندی ہوں یا بریلوی ۔ مسلمان ہوں یا غیر مسلم ۔ آپ کو سب کو ایک آنکھ سے دیکھنا ہے اور ان کے ساتھ یکساں برتاؤ کرنا ہے ۔جناب الطاف حسین نے حق پرست نمائندوں سے کہا کہ وہ تمام فیصلے تما م تر سچائی و ایمانداری کے ساتھ صرف میر ٹ کو سامنے رکھ کر کر یں ۔ مظلوموں او رمحروموں کی خدمت کر یں اور اقرباپروری اور پسند وناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی لعنت سے خود کو دور رکھیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ثابت قدم اور وفادار رکھے ،میری بتائی ہوئی باتوں پرعمل کرنے کی توفیق دے ، آپ کو کر پشن سمیت ہر برائی سے دور رکھے اور مل جل کر ملک اور صوبے کے عوام کی مثالی خدمت کر نے کی توفیق عطا فرمائے ۔جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب کے اختتا م پر ایم کیوایم کے شہد اء کی مغفر ت کیلئے بھی دعا کی ۔