۔43 پولنگ اسٹیشنوں کے بجائے این اے 250 کے پورے حلقے اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 112 اور پی ایس 113 کے پورے حلقوں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ الطاف حسین
اگر جعلسازی کے ذریعے کسی کو کامیاب کرانے کی کوشش کی گئی تو یہ عمل جمہوری اصولوں کے سراسر منافی ہوگا
حالیہ انتخابی مہم کے دوران انتہا پسند دہشت گردوں کی جانب سے ایم کیوایم کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا
ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی سے گفتگو
لندن ۔۔۔ 14 مئی 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیاہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے250 کے 43پولنگ اسٹیشنوں کے بجائے این اے 250 کے پورے حلقے اوراس کے اندرآنے والے صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 112 اورپی ایس 113 کے پورے حلقوں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔انہوں نے یہ بات ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپررابطہ کمیٹی سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 35برسوں کے دوران ہم نے اپنے حقوق کیلئے تمام راستے اختیارکئے اورحکومت میں آنے والی جماعتوں کے ساتھ جمہوریت کے فروغ اوربہترگورننس کیلئے اتحاد کیا۔ہم نے ہرمعاہدے پرمن وعن عمل کیا لیکن اقتدارمیں آنے والی جماعتوں نے طاقت کے زعم میں ہماری باتوں پر توجہ نہیں دی اورشکایتوں کاازالہ نہیں کیا بلکہ ہمارے خلاف سازشیں کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخابی مہم کے دوران انتہاپسنددہشت گردوں کی جانب سے ایم کیوایم کودہشت گردی کانشانہ بنایا گیا ، ہمارے دفاترپر بموں سے حملے کئے گئے، ہماری انتخابی مہم بندکردی گئی ،ہمیں دفاتربندکرنے پرمجبورکردیاگیا،ہمارے کارکنوں نے کڑی آزمائشوں اور مشکلات کے باوجود گھروں میں بیٹھ کر الیکشن کارڈزلکھے۔الیکشن والے دن نامعلوم وجوہات کی بنیادپراین اے 250 پردرجنوں پولنگ اسٹیشنوں پرپولنگ عملہ اورسامان نہیں پہنچالیکن بعض عناصر کی جانب سے ایک سازش کے تحت اس کاالزام ایم کیوایم کے سرتھوپ دیاگیا۔اب الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 250 کے محض 43پولنگ اسٹیشنوں پر انتخابات کرانے کااعلان کیاگیاہے۔ انہوں نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں کے بجائے این اے 250 کے پورے حلقے اوراس کے اندرآنے والے صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 112 اورپی ایس 113 کے پورے حلقوں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں ،عوام جس کوچاہیں ووٹ دیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اگرجعلسازی کے ذریعے کسی کوکامیاب کرانے کی کوشش کی گئی یہ عمل جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہوگا اورآنے والاوقت بتائے گاکہ کون فتح یاب ہوگا۔