الیکشن کمیشن آف پاکستان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 250 کے 180 پولنگ اسٹیشنوں اور پی ایس 112 اور پی ایس 113 میں دوبارہ پولنگ کرائیں
الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 250 کے صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ کے غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں
ایم کیوایم پر امن جمہوری جماعت ہے جو اپنے مینڈیٹ کی حفاظت کرنا جانتی ہے اور اگر کوئی ایم کیوایم کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی سازش کرے گا تو کراچی کے عوام اسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے، سید مصطفی کمال کی ارکان رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس
کراچی:۔۔۔ 14 مئی 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے این اے250کے 43 پولنگ اسٹیشنوں میں ری پولنگ کے غیرجمہوری اور غیرآئینی فیصلے کو مستردکرتے ہوئے پر زورمطالبہ کیاہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے250اورپی ایس 112اورپی ایس 113کے180 پولنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔یہ مطالبہ رابطہ کمیٹی کے رکن اور حق پرست سینیٹرسیدمصطفی کمال نے منگل کی شام ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور نویدجمیل ، رضا ہارون ، اشفاق منگی اور ارشادکمالی کے ہمراہ خورشیدبیگم سیکریٹریٹ عزیزآبادمیں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوان الیکشن کمیشن آف پاکستان سے کیا۔ ایم کیو ایم ایک پرامن جمہوری جماعت ہے جس کے عوامی مینڈیٹ پرشب خون مارنے کی سازش آج بھی کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے جسے کراچی کے عوام کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ صرف لوگوں کوجمع کرنے سے فیصلے مانے جاتے رہے توکوئی بھی ایم کیوایم سے زیادہ لوگ جمع نہیں کرسکتا۔ سیدمصطفی کمال نے کہاکہ گیارہ مئی سے اب تک پاکستان کے تمام حلقوں،چاروں صوبوں میں الیکشن ہوئے لیکن جوماحول دیکھنے میںآیااس پرکسی بچے سے بھی پوچھاجائے تووہ بتائے گاکہ الیکشن صرف کراچی میں ہوا اور کراچی میں بھی وہ بتائے گاکہ صرف این اے250میں ہواہے۔انہوں نے کہاکہ تمام پاکستان میں پولنگ کے عمل دہرے اندازسے دکھایاگیاتمام حلقے پرامن ظاہر کئے گئے جبکہ صرف این اے 250پر تمام انتخابی دھاندلی ثابت کی گئی، انہوں نے کہاکہ این اے250میں پولنگ اس لئے شروع نہیں ہو پائی تھی کہ وہاں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پولنگ اسٹاف اورسامان پولنگ اسٹیشنوں پرنہیں پہنچایاگیاتھا، خود ہمارے ہمدرد ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے رہے لیکن انہیں ووٹ نہیں ڈالنے دیاگیا۔انہوں نے میڈیاکے نمائندوں سے کہاکہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پوچھیں کہ انہوں نے این اے 250سے تحریک انصاف کے انتخابی امیدوار ڈاکٹرعارف علوی کوالیکشن کاسامان کیوں دیااوریہ بات ڈاکٹرعارف علوی صاحب سے بھی معلوم کریں کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے دفترپردھاوابولاتھایانہیں؟وہاں موجودعملے کو یرغمال بنایااورانہیں مجبورکیاتھایانہیں؟کہ وہ الیکشن کاسامان خودان کے حوالے کردیں۔ انہوں نے کہاکہ انتہائی حیران کن بات ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کاتمام سامان نہ صرف تحریک انصاف کے انتخابی امیدوار یعنی ڈاکٹر عارف علوی کے حوالے کیا جو اپنی ذاتی گاڑی میں سامان لوڈ کرکے لے گئے تھے۔ اب ان سے پوچھاجائے کہ وہ سامان انہوں نے کس جگہ پہنچایا اور کس اسٹیشن پر نہیں پہنچایااور آخر وہ سامان گیا تو کہاں گیا اور کس نے ڈاکٹر عارف علوی کو اس قدر اختیارات دئے کہ وہ بیک وقت الیکشن کمیشن کے نمائندے بھی بن بیٹھے جبکہ اسی حلقے سے وہ تحریک انصاف کے انتخابی امیدوار بھی تھے۔سید مسظفی کمال نے کہا کہ ہمارے پاس اس کی ویڈیوز موجودہیں اگر عارف علوی جواب نہیں دیتے توہم حقائق بتائیں گے کہ الیکشن والے روز الیکشن کمیشن کے دفتر میں دراصل کیاہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ گیارہ مئی سے پہلے ہی این اے250پرمتحدہ قومی موومنٹ کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی تیاریاں مکمل تھیں،پہلے مرحلے میں جب ووٹرزلسٹوں کوچیک کرنے کی بات ہوئی توکراچی میں ووٹرلسٹوں کی تصدیق کے کام کیلئے مسلح افواج کوبلایاگیااورفوج کی نگرانی میں ہی گھرگھرجاکرتصدیق کا کام مکمل کیاگیا۔ ہم نے اس پربھی صبر کیا اور سب کچھ برداشت کرتے ہوئے اس مرحلے پر بھی جہاں تک ممکن ہوانکی رہنمائی بھی کی تاہم جب یہ مرحلہ ختم ہواتودوسرے مرحلے میں صرف کراچی میں غیر آئینی اور غیر قانونی حلقہ بندیوں ( ڈی لمیٹیشن ) کا شوشہ چھوڑاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھرمیں الیکشن کمیشن انتخابات کی حتمی تاریخ کااعلان کرچکا تھا اور ایسے موقع پرنئی حلقہ بندیوں کاعمل آئین و قانون کی روح سے قطعی نا ممکن تھا، تمام صوبوں میں ڈی لمٹینشن کے حوالے سے ہزاروں درخواستیں موجودتھیں لیکن کراچی کے علاوہ پورے ملک میں کہیں بھی ڈی لمٹینشن نہیں کی گئیں ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بروقت اور پرامن انعقاد کے پیش نظر ہم نے اس غیر آئینی اور غیر قانونی ڈی لمیٹنشن کے عمل کوبھی قبول کیالیکن ہمیں انتخابی عمل سے دوررکھنے کیلئے ہماری انتخابی مہم کو سبوتاژ کیا گیا ، ہمارے انتخابی دفاترپربموں سے حملے کیے گئے،ذمہ داران ، کارکنان اورہمدردعوام کودہشت گردی کانشانہ بنایا گیا، ظلم کی انتہا ہے کہ ہمارے نامزد انتخابی امیدوارکوبھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا لیکن خراج تحسین ہے حق پرست ووٹرزاورکارکنان کوکہ جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر تمام سازشوں کو ناکام بنایا اور گیارہ مئی کو بھاری تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے حق پرست نامزد انتخابی امیدواروں کوبھاری اکثریت سے کامیاب کرایا۔انہوں نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ ایک امن پسند، جمہوری اور آئین و قانون کی مکمل پاسداری کرنے والی سیاسی جماعت ہے جسے ہر انتخابات میں عوام کا بھرپور اور مکمل مینڈیٹ حاصل ہوتا ہے کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ صحیح معنوں میں ایم کیو ایم خدمت انسانیت پر یقین رکھتے ہوئے ترقیاتی اور تعمیری امورپر مصروف عمل رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں ایم کیو ایم نے حیرت انگیز ترقیاتی کام سرانجام دئے ،ہمارے 5سال ترقیاتی کام پاکستان کے 65 سالوں کے ترقیاتی کاموں پر سبقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک بارپھرواضح کیاکہ وہ الیکشن کمیشن کے اس جانبدارانہ فیصلے کو بالکل نہیں مانتے کہ این اے250کیصرف 43پولنگ اسٹیشنوں پرپولنگ کرائی جائے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ وہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کریں اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے این اے 250کے تمام180 پولنگ اسٹیشنوں اورپی ایس 112اورپی ایس113پردوبارہ پولنگ کاعمل شروع کرائے بصورت دیگرعوام اپناآئینی قانونی اورجمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہم کراچی سمیت ملک بھر میں امن و سکون چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی ہمارے حق پرڈاکہ ڈالے گا تو ہم کسی کواپنا حق چھیننے کی اجازت نہیں دینگے ۔بعدازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سیدمصطفی کمال نے کہاکہ لوگوں کوجمع کرنے سے اگر فیصلے ہونگے توکوئی دوسری جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے زیادہ لوگ جمع نہیں کرسکتی، ایم کیوایم نے مزار قائد پر خواتین کاجلسہ کرکے تمام تانگہ پارٹیوں کے منہ بندکردیئے تھے جوبڑے بڑے جلسوں کے دعویٰ کررہی تھیں۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قائدتحریک جناب الطاف حسین عوام کے دلوں پرحکمرانی کرتے ہیں اگرایم کیوایم کے جھنڈے اورقائدتحریک کی تصاویراتارنے سے ایم کیو ایم ختم ہوسکتی تو92میں ایم کیوایم ختم ہو چکی ہوتی۔