ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے، الطاف حسین
لبرل، روشن خیال اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا درس دینے والی جماعتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی سازش کی جارہی ہے
ہم کسی بھی قیمت پر کلاشنکوف بردار اور ڈنڈا بردار شریعت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے
دہشت گردوں کے حامیوں اور سرپرستوں کو اپنا عوامی مینڈیٹ ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے
تمام تر قتل و غارتگری کے باوجود میں آج بھی پاکستان کو مستحکم، خوشحال، روشن خیال اور تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتا ہوں
نواب شاہ میں ایم کیوایم کے انتخابی جلسہ عام سے ٹیلی فون پر خطاب
لندن ۔۔۔27، اپریل 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم کسی بھی قیمت پر کلاشنکوف بردار اورڈنڈا بردار شریعت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔قتل وغارتگری کرنے والے عناصر دراصل لبرل ، روشن خیال ، اعتدال پسند اور ایک دوسرے کوبرداشت کرنے کا درس دینے والی جماعتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی سازش کررہے ہیں لیکن ہمارا عزم ہے کہ ہم کسی بھی قیمت پر اپنے جمہوری حق سے دستبردارنہیں ہونگے اور دہشت گردوں کے حامیوں اورسرپرستوں کو اپناعوامی مینڈیٹ ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ تمام ترقتل وغارتگری اور سانحات کے باوجود میں آج بھی پاکستان کو مستحکم ، خوشحال، روشن خیال اور تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتا ہوں۔
یہ بات انہوں نے نواب شاہ کے میونسپل ہائی اسکول گراؤنڈ میں عظیم الشان انتخابی جلسہ عام سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ حاضرین کی تعداد کے لحاظ سے یہ جلسہ عام ڈسٹرکٹ نواب شاہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ عام تھا۔ پنڈال میں تاحد نگاہ انسانوں کے سر دکھائی دے رہے تھے اور پنڈال میں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں تھی۔ جلسہ عام میں خواتین نے بھی بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ اس جلسہ میں پاکستان کی تمام قومیتوں ، تمام مکاتب فکراور مختلف مذاہب کے لوگ شریک ہیں اور یہ جلسہ گلدستہ پاکستان کی مانند ہے ۔ ہم صوبہ سندھ میں امن وبھائی چارے ، روشن خیالی اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ’’تمہارا دین تمہارے ساتھ، میرادین میرے ساتھ‘‘ اور ’’دین میں کوئی جبر نہیں‘‘ پر یقین رکھتے ہوئے تمام پاکستانیوں کاملک بھرمیں ایسا ہی گلدستہ ، قائداعظم کے وژن کے مطابق ترتیب دینا چاہتے ہیں۔جناب الطاف حسین نے کراچی میں ایم کیوایم اور اے این پی کے دفاتر پر بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ان بم دھماکوں میں بے گناہ -شہریوں کو شہید کردیا گیا، درجنوں افراد شدید زخمی کردیئے گئے۔ انہوں نے بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افرادکے لواحقین سے دلی تعزیت کی اورزخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی ۔
جناب الطاف حسین نے جلسہ عام کے شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا سرکاردوعالم ؐ نے استغفراللہ ، نعوذباللہ دھماکے کرکے اسلام پھیلایا تھا؟ کیا سرکاردوعالم ؐ نے لوگوں کو ذبح کرکے اسلام پھیلایا تھا؟ کیا سرکاردوعالم ؐ نے بچیوں اور خواتین کو کوڑے مارکر اسلام پھیلایا تھا؟ جس پر پنڈال کے شرکاء نے یک زبان ہوکر کہا’’ ہرگز نہیں ‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ سرکاردوعالم ؐ نے اپنے اوپر کچرا پھینکنے اور اوراپنے چچا کا کلیجہ چبانے والی خاتون کے ساتھ بھی حسن اخلاق کامظاہرہ کیا اور انہیں معاف کردیا، یہ نبی کریم ؐ کی سنت ہے ۔جولوگ بے گناہ شہریوں کی گردنیں کاٹ رہے ہیں اور زورزبردستی سے اپنی نام نہاد شریعت منوانے کی کوشش کررہے ہیں وہ سرکاردوعالم ؐ کے پیروکار قرارنہیں دیئے جاسکتے ۔یہ عناصر ایم کیوایم اورالطاف حسین کی اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ میں کاروکاری اور خواتین پر ظلم وجبر کے خلاف ہوں کیونکہ نبی کریم ؐ کادرس ہے کہ خواتین کااحترام کرو، بیٹیوں کوزندہ دفن نہ کرو،بیٹیوں کو زحمت نہیں بلکہ رحمت سمجھو۔
جناب الطاف حسین نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم کسی قیمت پر کلاشنکوف بردار اورڈنڈا بردار شریعت کو بھی ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔ ایم کیوایم اور اے این پی کے دفاتر پر بم دھماکے کرنے اورقتل وغارتگری کرنے والے عناصر دراصل لبرل ، روشن خیال ، اعتدال پسند اور ایک دوسرے کوبرداشت کرنے کا درس دینے والی جماعتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی سازش کررہے ہیں۔مخصوص سوچ رکھنے والی دائیں بازو کی جماعتوں کو اقتدار میں لانے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں اور گھناؤنے مقاصد کی تکمیل کیلئے بے گناہ شہریوں کا لہو بہارہے ہیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ دہشت گردی اورقتل وغارتگری کے باوجود اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایم کیوایم کے رہنماؤں، ذمہ داروں ، کارکنوں اور ہمدردوں کے حوصلے بلند ہیں ۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم کسی بھی قیمت پر اپنے جمہوری حق سے دستبردارنہیں ہونگے اور دہشت گردوں کے حامیوں اورسرپرستوں کو اپناعوامی مینڈیٹ ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے ۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ طالبان نے لوگوں کودھمکی دی ہے کہ ایم کیوایم ، اے این پی اور پی پی پی کے جلسوں سے دوررہیں ، طالبان نے تین جگہوں پر
تواتر کے ساتھ حملے کئے لیکن حق پرست عوام کے حوصلے پست نہ کرسکے ۔ میں دعویٰ نہیں کرتا لیکن اتنے بڑے حادثات کے بعدبھی آج کے جلسہ میں لوگ بہت بڑی تعداد میں جمع ہیں اور حاضری کے لحاظ سے یہ جلسہ کسی بھی بڑی جماعت کے جلسوں سے چھوٹا نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ سندھ کی دھرتی امن کی دھرتی ہے ، شاہ لطیف بھٹائی ؒ سندھ کے ساتھ ساتھ تمام عالم کا بھلا چاہتے تھے ، الطاف حسین بھی شاہ لطیف ؒ کی دھرتی کا بیٹا ہے ، ایم کیوایم اور الطاف حسین کسی کا برانہیں چاہتے بلکہ سب کا بھلا چاہتے ہیں۔
جناب الطاف حسین نے صوبہ پنجاب میں انتخابی گہماگہمی کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ انتخابی سرگرمیاں پنجاب بھر میں جاری ہیں اور ہماری بھی دعا ہے کہ صوبہ پنجاب میں انتخابی سرگرمیاں جاری رہیں لیکن باقی تین صوبوں کے عوام کو انتخابی سرگرمیوں سے دوررکھ کران کے آئینی ، قانونی اور جمہوری حق سے کیوں محروم کیا جارہا ہے ؟ انہوں گلوگیر آواز میں کہاکہ صوبہ پنجاب میں انتخابی جلسہ دیکھ کر ہمیں بھی خوشی ہوتی ہے ۔ پنجاب میں انتخابی جلسوں میں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتی ہیں لیکن ہم اپنے شہداء کی قبروں پرپھولوں کی پتیاں ڈال رہے ہیں ۔ بے گناہ شہریوں کے قتل عام پر الیکشن کمیشن آف پاکستان ، چیف جسٹس آف پاکستان ، نگراں حکومت ، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ خدارا!! ہمارا خون نہ بہاؤ ، اگرہم فقیروں کے دلوں سے آہیں نکلیں تو وہ خدانخواستہ پاکستان کیلئے بہتر نہ ہوگا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ تمام ترقتل وغارتگری اور سانحات کے باوجود میں آج بھی پاکستان کو مستحکم ، خوشحال، روشن خیال اور تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتا ہوں۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ بم دھماکے کرنے والوں کی حمایت کرنے والی جن جماعتوں کو جلسہ جلوس اور ریلیاں نکالنے کی اجازت ہے ان کے نمائندے کہتے ہیں کہ یہ بم دھماکے امریکی ڈرون حملوں کا ردعمل ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ردعمل صرف ایم کیوایم ، اے این پی اورپی پی پی کیوں کیاجاتا ہے اور دائیں بازو کی جماعتوں پر یہ حملے کیوں نہیں کیے جاتے؟ انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں بم دھماکوں میں بے گناہ شہریوں کے قتل کی مذمت نہیں کرتیں اورجن جماعتوں پر حملے نہیں ہورہے ہیں وہ دراصل جمہوریت کی آڑ میں منی طالبان ہیں۔انہوں نے پنڈال کے شرکاء سے سوال کیاکہ کیا آپ انتخابات میں منی طالبان جماعتوں کو ووٹ دیں گے جس پر شرکاء نے بلند آواز سے جواب دیا’’ہرگز نہیں‘‘جناب الطاف حسین نے تعلیم یافتہ نوجوانوں بالخصوص طلبا وطالبات کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ جمہوریت کے دھوکہ میں ان جماعتوں کا ہرگز ساتھ نہ دیں جن کی زبانیں طالبان کی وکالت کرتے نہیں تھکتی اور جو دہشت گرد حملوں کو جائز قراردیتی ہیں۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ انشاء اللہ جب ملک پر ایم کیوایم کی حکومت قائم ہوگی تو جس شخص کو سب سے پہلے سزا ہوگی وہ خواتین پر ظلم کرنے والا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے جو غریب اور متوسط طبقہ کے افراد کوٹکٹ دیتی ہے ، ٹکٹوں کا جمعہ بازار نہیں لگاتی اور امیدواروں سے کوئی پائی پیسہ لئے بغیرانہیں صرف اورصرف میرٹ کی بنیاد پر ٹکٹ دیتی ہے۔ ایم کیوایم نے عزیزآباد سے ایک بلوچ نبیل گبول کو ٹکٹ دیکر ثابت کردیا کہ وہ کسی سے بغض نہیں رکھتی بلکہ سب سے محبت کرتی ہے ۔
جناب الطاف حسین نے ظلم کو ظلم کہنے والے اور حق وسچ لکھنے اور کہنے والے تمام صحافیوں ، قلکاروں اور اینکرپرسنز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ دیگر صحافیوں اور قلمکاروں کو بھی ایسا کرنے کی توفیق دے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے ملک بھر سے 671 امیدواروں کو ایک ہی دن اور ایک ہی ساتھ ٹکٹ دینے کا اعلان کیا لیکن ٹکٹوں کی تقسیم پر ایم کیوایم میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ یہ ایم کیوایم کے مثالی نظم وضبط کا ثبوت ہے جس کااعتراف ملک اور بیرون ملک کیا جاتا ہے ۔ ٹکٹ ملنے کا مسئلہ ہویاکھانے یاپارٹی عہدوں اوروزارتوں کامعاملہ ، اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ایم کیوایم میں کوئی مسئلہ ، فساد، لڑائی جھگڑا نہیں ہوتا۔ جناب الطاف حسین نے شرکاء سے کہاکہ آپ خود بتائیے کہ جب ہمیں آزادانہ طریقے سے انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے تو ان حالات میں کس طرح صاف وشفاف انتخابات ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے عوام سے کہاکہ خدارا!! ایسے نوسربازوں اورمکاروں کو ووٹ نہ دیں جو بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے خونی حملوں کے جواز اور تاویلات پیش کرتے ہیں۔ خدارا!! باقی ماندہ پاکستان کو بچائیں۔ اگرپاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے وژن کے مطابق ڈھالنا ہے تو ایم کیوایم جیسی روشن خیال جماعتوں کوووٹ دیں اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کو مسترد کردیں خواہ وہ کوئی بھی لبادہ اوڑھ کرآئیں۔
جناب الطاف حسین نے سوال کیاکہ کیا قائداعظم جہادی تھے ؟ کیا تصورپاکستان کے خالق علامہ اقبال جہادی تھے؟ کیاسائیں جی ایم سید جہادی تھے ؟ اس پر شرکاء نے بآوازبلند کہا ’’نہیں ۔۔بالکل نہیں‘‘ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ کیا وہ کلاشنکوف اورڈنڈابردار جماعت کا ساتھ دیں گے ، مزارات اورطالبات کے اسکولوں کو دھماکوں سے اڑانے والوں کا ساتھ دیں گے ، داتا دربار پرحملہ کرنے والوں کا ساتھ دیں گے یا ایم کیوایم جیسی لبرل جماعت اوراپنے الطاف بھائی کا ساتھ دیں گے ؟ جس پر شرکاء نے بلند آواز سے جواب دیا’’ایم کیوایم اورالطاف بھائی کاساتھ دیں گے‘‘۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے فرسودہ اور استحصالی نظام کے خلاف آواز بلند کی اور آج تک کررہی ہے ۔ اس نے غریب اورمتوسط طبقہ کے پڑھے لکھے اور باصلاحیت نوجوانوں کو منتخب کرواکر ایوانوں میں وڈیروں اور جاگیرداروں کے برابر بٹھادیا اور آنے والے کل میں یہ تعلیم یافتہ نوجوان، ان وڈیروں اور جاگیرداروں کو ایوانوں سے مکمل طورپر باہر نکال دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم اقتدار کیلئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کیلئے میدان میں آئی ہے ۔ ایم کیوایم موروثی سیاست کے خلاف ہے اور اس میں رشتہ داری کی بنیاد پر عہدے اورٹکٹ تقسیم نہیں ہوتے ۔
جناب الطاف حسین نے پاکستان بھر کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اے پاکستان کے عوام!! تم نے سب کوآزمالیا ، اب ایک بار ایم کیوایم کوبھی آزماکر دیکھ لو، انشاء اللہ اقتدار میں آکر ایم کیوایم اس ملک کے عوام کی اس طرح خدمت کرے گی کہ آپ اس پر پھول نچھاورکریں گے ۔جناب الطا ف حسین نے سندھی عوام کومخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ایم کیوایم نے کبھی سندھ کے مفادات کے خلاف کام کیاجس پر شرکاء نے جواب دیا’’نہیں ‘‘۔ انہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کا مسئلہ ہو یا این ایف سی ایوارڈ کا،ایم کیوایم نے ہمیشہ ڈٹ کر سندھ کا مقدمہ لڑا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سندھ کے سپوت ہیں ۔ہروہ شخص جو سندھ میں رہتا سہتا ہے ، روزگارکماتا ہے اور مرنے کے بعد یہیں دفن ہوتا ہے وہ سندھ کا سپوت اور وارث ہے ۔ الطاف حسین بھی سندھ کا سپوت اور وارث ہے اورکبھی بھی سندھ دھرتی کے مفادات کاسودا نہیں کرے گا۔انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اس مرتبہ سندھ دھرتی کے تمام بیٹے ، بیٹیاں ، مائیں ، بہنیں اور بزرگ سندھی اورغیرسندھی کی تفریق ختم کردیں گے اور ایم کیوایم کے نامزدامیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب بنائیں گے ۔ غریب ہاری کسان خواہ بیج کسی کا بھی لگائیں لیکن پولنگ بوتھ میں جاکر حق پرستوں کے انتخابی نشان’’پتنگ‘‘ پر مہرلگائیں گے ۔
جناب الطاف حسین نے اعلان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور عوام کے تعاون سے صوبہ سندھ میں ایم کیوایم کی حکومت قائم ہوئی تو ہم نواب شاہ کے میونسپل ہائی اسکول کو کالج کا درجہ دلائیں گے ، عوام کے دیرینہ مطالبے کے پیش نظر نواب شاہ میں اسپتال قائم کریں گے ، صوبے میں انڈسٹریل ہومز، تعلیمی ادارے اور کاٹیج انڈسٹریز کا جال بچھادیں گے اور بے روزگاری کاخاتمہ کریں گے ۔جناب الطاف حسین نے نواب شاہ کے عوام کو ڈسٹرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے ایم کیوایم میں شمولیت اختیارکرنے والے تمام افراد کوخوش آمدید بھی کہا اور انہیں ان کے اس فیصلے پر مبارکباد دی۔ جناب الطاف حسین نے تاریخی جلسہ عام کے انتظامات کرنے والے ایم کیوایم کے تمام عہدیداروں اورکارکنوں کو انتہائی شاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ بم دھماکے کرکے ایم کیوایم اور اس کے چاہنے والوں کو ڈرادیں گے وہ آج کا یہ تاریخی جلسہ اور عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھ لیں ۔ میں سازشیں کرنے والوں کو بتادینا چاہتا ہوں کہ ہمارے 17ہزارسے زائد کارکنان شہید ہوچکے ہیں، تم جتنے چاہو ظلم کرلو لیکن ہم ڈرنے والے یا بھاگنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ان اشعارپر کیا
ع۔۔ آج بھی منزلوں پہ لگی ہے نظر
دل میں رکھتے ہیں عزم سفر آج بھی
دل شکستہ نہ سمجھے زمانہ ہمیں
اپنی ہمت ہے سینہ سپر آج بھی