سپریم کورٹ کے نوگو ایریاز کے خاتمے کے حکم کی آڑ میں رینجرز نے کراچی کے پرامن علاقوں سے بھی بیریئرز کو ہٹیا دیاہے، الطاف حسین
پرامن علاقوں سے بیریئرز ہٹانے کے باعث چوری چکاری، خواتین سے زیورات اور موبائل چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔نگراں حکومت فی الفور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل سیل تشکیل دے جہاں سے اہل محلہ بیریئرز لگانے کے اجازت نامے حاصل کرسکیں ، الطاف حسین
خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین سے ٹیلی فون پر گفتگو
لندن۔۔۔17، اپریل 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے نوگو ایریاز کے خاتمے کے حکم کی آڑ میں رینجرز نے کراچی کے پرامن علاقوں سے ان بیریئرز کو بھی ہٹیا دیاہے جو اہل محلہ کے بزرگوں کی اجازت سے نصب کئے گئے تھے جس کے باعث ان علاقوں میں دوبارہ سے خواتین سے پرس، زیورات ، موبائل فون چھیننے اور پرامن علاقوں میں گھس کر بھتہ لینے اور اسلحہ کے زور پر چوری چکاری کے واقعات میں بیحد اضافہ ہوگیا ہے ۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روزخورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ چوری چکاری، لوٹ مار کی وارداتوں سے تحفظ کیلئے کراچی کے پرامن علاقوں میں اہلِ محلہ اور بزرگوں کی اجازت اور تعاون سے بیریئرز لگائے گئے تاہم رینجرز کی پرامن علاقوں سے ان بیریئرز کو ہٹانے اور چوری چکاری کی وارداتوں میں اضافے کے باعث شہر کے تمام پرامن شہری انتہائی پریشان ، خوفزدہ اور سہمے سہمے رہنے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے نگراں حکومت سے کہاکہ وہ فی الفور حکومتی سطح پر رینجرز ، پولیس کے علاوہ اعلیٰ حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل ایک سیل تشکیل دے جہاں اہل محلہ اور عوام اپنی مدد آپ کے اصول کے تحت جرائم پیشہ عناصر کو اپنے علاقوں میں داخلے سے روکنے کیلئے بیریئرز لگانے کے اجازت نامے حاصل کرسکیں جبکہ اس سیل کے اراکین جس محلے سے بیریئرز لگانے کی درخواست موصول ہو وہاں جاکرخود بھی تصدیق کرسکتے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) زاہد قربان علوی سے مطالبہ کیا کہ جرائم پیشہ عناصر سے شہریوں کے تحفظ کے لئے بیریئرز لگانے کے مطالبے کو پورا کرنے کیلئے جلد از جلد اقدامات کئے جائیں اور شہریوں کو خوف و ہراس کے ماحول سے نجات دلائی جائے ۔