متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی نے زرد صحافت اور ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کے خلاف آج اسلام آباد میں پیمرا کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
احتجاجی مظاہرے میں اسلام آباد ، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ذمہ داران و کارکنان کی شرکت
ایم کیوایم کے نمائندہ وفد نے پیمراہ افسران سے ملاقات کی اورا نہیں ایم کیوایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کے پروگرام کی سی ڈیز پیش کیں
پیمرا کسی بھی چینل یا پروگرام کے اینکر پرسنز کو کسی پارٹی کے خلاف اضافی ، یکطرفہ اور حقائق کے برعکس بات کرنے نہیں دیگا اور سب کو پیمرا قوانین کا پابند کیاجائے گا، پیمرا افسران کی ایم کیوایم کے وفد سے گفتگو
اسلام آباد۔۔۔25، مارچ2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی نے زرد صحافت اور ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کے خلاف آج اسلام آباد میں پیمرا کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ احتجاجی مظاہرے میں اسلام آباد ، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ذمہ داران و کارکنان نے بھی شرکت کی اور زرد صحافت اور ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کے خلاف زبردست نعرے لگاے ۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کے خلاف نعرے ، مطالبات اور کلمات جلی حروف میں درج تھے ۔ احتجاجی مظاہرے کے بعد ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر رشید گوڈیل، حق پرست سینیٹرز اور ایم کیوایم پنجاب کے صدر میاں عتیق اور حق پرست رکن قومی اسمبلی سفیان یوسف نے پیمراہ کے دفتر میں سینئر افسران سے ملاقات کی اور انہیں ایم کیوایم کے خلاف جاری میڈیا ٹرائل کے حوالے سے مختلف پروگرام کی سی ڈیز پیش کیں ۔ پیمرا کے سینئر افسرا نے ایم کیوایم کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام پر زرد صحافت کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی تھی لیکن انہوں نے عدالت سے اسٹے آرڈر حاصل کرلیا ہے ، پیمرا آزادانہ کردار ادا کررہا ہے، پیمرا کسی بھی چینل یا پروگرام کے اینکر پرسنز کو کسی پارٹی کے خلاف اضافی ، یکطرفہ اور حقائق کے برعکس بات کرنے نہیں دیگا اور سب کو پیمرا قوانین کا پابند کیاجائے گا ۔ پیمرا افسرا ن نے ایم کیوایم کے وفد سے کہاکہ ایسے ٹی وی پروگرام جن میں ایم کیوایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کی شکایت موجود ہے اس کے ازالہ کیلئے ایم کیوایم باقاعدہ درخواست دے تاکہ ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جاسکے ۔