پیر مظہرالحق کی خدمت میں
اپنے ہر اعمال کا اک دن صلہ پائیں گے آپ
کیا خبر یہ قرض بھی کتنا چکا پائیں گے آپ
ہر عمل کا بھی ہوا کرتا ہے اک ردعمل
اس حقیقت کو بہت جلدی سمجھ جائیں گے
جس طرح بھی اور جتنے بھی جتن کرلیجئے
روشنی کو پھیلنے سے روک نہ پائیں گے آپ
جبر کا یہ سلسلہ جاری رہا یونہی اگر
صبر کے آتش فشاں کو روک نہ پائیں گے آپ
زخم پر جو زخم دیتے جارہے ہیں اس قدر
سوچئے کہ کس طرح زخموں کو بھرپائیں گے آپ
ہم نے گلشن سے ثمر اور گل علیحدہ کردیئے
سوچئے بادبہاری کس طرح لائیں گے آپ
مصطفےٰؔ عزیزآبادی
24فروری2013ء