پھانسی کی سزا پر عملدرآمد پہلے بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں ملوث طالبان دہشت گردوں پر کیا جائے، الطاف حسین
اس فیصلے کو بنیاد بناکر سیاسی بنیادوں پر پھانسی دینے کا سلسلہ شروع نہ کیاجائے، الطاف حسین
طالبان دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے بجائے ایک بھی غلط پھانسی دی گئی تو حکومت کو عوامی احتساب کا سامنا کرنا پڑ ے گا
محکمہ پولیس میں ہنگامی بنیادوں پر مقامی افراد کو بھرتی کیاجائے اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے
کراچی سمیت ملک بھرکے پوش علاقوں کے عوام اپنے اپنے علاقوں میں یورپ اور برطانیہ کی طرز پر Neighbourhood watch scheme یا Neighbourhood watch system نافذکریں، الطاف حسین
پاکستانی قوم ،سانحہ پشاور کے معصوم شہداء کا لہورائیگاں نہیں جانے دے، الطاف حسین
پاکستانی قوم بن کر واضح کردیاجائے کہ خودساختہ شریعت جبراً مسلط کرنے والے طالبان دہشت گردوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے
رابطہ کمیٹی کے بعد میں ایم کیوایم کے تمام شعبہ جات کی تنظیم نو کروں گاتاکہ تحریک سے مفادپرست عناصر کو پاک کیاجاسکے
کراچی ، حیدرآباد اورپشاور میں سانحہ پشاور کے شہداء کی غائبانہ نمازجنازہ کے بعد اجتماعات کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔17،دسمبر2014ء
تصاویر
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے وزیراعظم محمد نواز شریف اور وفاقی حکومت پر زوردیا ہے کہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمدپہلے بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں ملوث طالبان دہشت گردوں پر کیا جائے اوراس فیصلے کو بنیاد بناکر سیاسی بنیادوں پر پھانسی دینے کا سلسلہ شروع نہ کیاجائے ۔ زبانی جمع خرچ اوردکھاوے کے اجلاس نہ کیے جائیں بلکہ طالبان دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے بھرپورلائحہ عمل بنایاجائے اور اس پر عمل بھی کیاجائے ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کے روز کراچی ، حیدرآباد اور پشاور میں سانحہ پشاور کے شہداء کی غائبانہ نمازجنازہ کے بعد کارکنان کے اجتماعات سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کے دور میں ایم کیوایم کے خلاف آپریشن شروع ہوا جس کے دوران ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا پھر 1999ء میں نوازشریف کے دوسرے دورحکومت میں سندھ میں گورنرراج نافذ کرکے فصیح جگنوسمیت ایم کیوایم کے متعدد کارکنان کوماورائے عدالت قتل کیاگیا ۔ بحیثیت حکمراں ان ماورائے عدالت قتل کی ذمہ داری وزیراعظم نوازشریف پر بھی عائد ہوتی ہے ۔ جب نوازشریف کی حکومت کو برطرف کیا گیا توانہیں بھی سزائے موت سنائی گئی تھی لیکن امریکہ کے حکم پر انہیں خصوصی طیارے میں سعودی عرب بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پھانسی کی قلم وزیراعظم نوازشریف پربھی لگتی ، وفاقی حکومت کی جانب سے سزائے موت پر پابندی ختم کرکے اگر سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل میں ملوث سفاک طالبان دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے بجائے ایک بھی غلط پھانسی دی گئی تو انہیں عوامی احتساب کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔ہم سویا ڈیڑھ سو دن دھرنے دینے والے لوگ نہیں ہیں بلکہ 100 گھنٹوں میں کام کرجاتے ہیں یا کام آجاتے ہیں لہٰذا میں وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی کابینہ کو متنبہ کرتاہوں کہ سزائے موت کے فیصلے پرعملدرآمد سیاسی بنیادوں پرہرگز نہیں ہوناچاہیے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے مساجد، امام بارگاہوں، مندروں، گرجاگھروں ، بازاروں ، اسکولوں اور قومی تنصیبات پر حملے کرکے قتل وغارتگری کرنے والے طالبان دہشت گردوں کو سزائے موت دے اس کے بعد ہرایک کیس کا جائزہ لیکر ایماندارانہ فیصلے کرے ۔حکومت، ملک کی جیلوں میں قید 15 سے 25 برسوں سے اسیری کی زندگی گزارنے والوں کی سزا کو یاتو عمر قید میں تبدیل کرے یا ان کی سزامیں کمی کرکے انہیں رہا کرے اورانہیں باعزت زندگی گزارنے کی اجازت دی جائے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ 20 کروڑ کی آبادی کو چار وزرائے اعلیٰ کے ذریعہ نہیں چلایاجاسکتا۔ صوبہ پنجاب کی آبادی11، کروڑ، صوبہ سندھ کی آبادی 5 کروڑ ہے جبکہ صوبہ بلوچستان اورصوبہ خیبرپختونخوا میں چند ہزار پولیس اہلکاروں کے ذریعہ امن وامان قائم نہیں کیاجاسکتا۔ وقت کاتقاضا ہے کہ گڈگورننس کو یقینی بنانے کیلئے جراتمندانہ فیصلے کیے جائیں ۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیاکہ ملک میں بہترانتظام حکومت چلانے کی خاطر پورے پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر نئے نئے صوبے بنائے جائیں اور ہرصوبے کے محکمہ پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیاجائے جواپنے علاقے کے عوام کی نفسیات سے واقف ہوں۔