کوئی بھی قوم جزوواحدنہیں ہوتی بلکہ مختلف قومیتوں یا نسلی ولسانی ،ثقافتی اورمعاشرتی اکائیوں کامجموعہ ہوتی ہے ۔الطاف حسین
اگر تمام نسلی ولسانی ، ثقافتی اورمعاشرتی اکائیوں کے ساتھ مساوی سلوک کیاجائے اورمساوی حقوق اورا نصاف فراہم کیاجائے تو ایک قوم کاتصورپروان چڑھتاہے اورذیلی قومیتوں کاتصور کمزورہوتاہے
اگر سب کے ساتھ مساوی سلوک نہ کیاجائے اورنسلی ولسانی بنیادوں پر امتیازبرتاجائے تو ایک قوم کاتصورکمزور پڑتاہے اورذیلی قومیتوں کاتصورمضبوط ہونے لگتاہے
دنیامیں قوم کی تعریف کبھی ایک سی نہیں رہی بلکہ وقت اورزمانے کے بدلنے کے ساتھ بدلتی رہی ہے
کسی بھی علاقے میں آبادنسلی یالسانی اقلیت ہمیشہ اکثریت میں ضم ہوجایاکرتی ہے لیکن اگر دولسانی اکائیوں کی تعدادبرابرہویاان میں معمولی فرق ہوتووہ آپس میں ضم نہیں ہواکرتیں البتہ ان کے ملاپ سے نئی ثقافت جنم لیتی ہے۔
ایک دوسرے کے وجودکوتسلیم کرکے ہی مثبت سمت میں بڑھاجاسکتاہے،ایک دوسرے کوختم کرنے کی سوچ تباہی کی طرف لے جاتی ہے
ایم کیوایم کے مرکز نائن زیروپرمنعقدہ فکری نشست میں’’ قوم اورقومیت ‘‘ کے موضوع پر دیئے گئے ایک تفصیلی لیکچر
لیکچرمیں رابطہ کمیٹی ،حق پرست ارکان پارلیمنٹ،پارٹی کے تنظیمی ونگزاورنائن زیروکے تمام شعبہ جات کے ارکان کی شرکت
لندن۔۔۔ 25 نومبر2014ء