حکومت سندھ نے چیئرمین سکھر بورڈغلام مصطفیٰ شاہ کی ملازمت میں خلافِ ضابطہ توسیع کر کے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیردی ہیں۔مرکزی کمیٹی اے پی ایم ایس او
خلاف ضابطہ ملازمت میں توسیع کو فی الفور واپس لیکر دیگر تعلیمی بورڈ کی طرح سکھر بورڈ کے لئے بھی ضابطہ کی مکمل کاروائی عمل میں لائی جائے۔ اے پی ایم ایس او کا مطالبہ
کراچی۔۔۔06-نومبر2014ء
آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کمیٹی نے مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعدسبکدوش ہونے والے سکھر بورڈ کے چیئر مین غلام مصطفی شاہ کی مدت ملازمت میں سندھ حکومت کی جانب سے خلاف ضابطہ توسیع پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک مشترکہ بیان میں اراکین مرکزی کمیٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کی طرح اپنی من مانی کرتے ہوئے ایک طرف توسکھر بورڈ کے چیئرمین کی بھرتی کے لئے اشتہار دیئے بغیر سکھر کے تعلیمی بورڈ کے چیئرمین غلام مصطفیٰ شاہ \" جو کہ پیپلز پارٹی کے رہنمااورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے بھائی بھی ہیں\"کی ملازمت میں خلاف ضابطہ توسیع کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں ہیں اوردوسری جانب حیدرآباد اور میر پور خاص بورڈ کیلئے چیئرمین بھرتی کے لئے اشہتارات دینے اور اس کے لئے کمیٹی بھی قائم کرنے کے باوجود کسی کو بھرتی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل پیپلز پارٹی کے دوغلے پن کا ثبوت ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ سندھ کے شہروں اور مستقبل باشندوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے گھناؤنے منصوبہ پر عمل پیرا ہے ۔ اے پی ایم ایس او کی مرکزی کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ غلام مصطفی شاہ کی مدت ملازمت میں خلاف ضابطہ توسیع کو فی الفور واپس لیا جائے اوردیگر تعلیمی بورڈ کی طرح سکھر بورڈ کے لئے بھی ضابطہ کی مکمل کاروائی کوعمل میں لاکر سکھر میں بھی حٰیدر آباد اور میر پور خاص کی طرح کمیٹی قائم کر کے میرٹ کی بنیاد پرچیئر مین بھرتی کو یقینی بنایاجائے۔