سیاسی اور مذ ہبی جما عتیں، سنجیدہ قلمکار ، نیک اور دین دار دا نشور فی الفور آگے بڑھ کر معاملا ت کو مذاکرات سے حل کرنے پر فریقین کو سمجھائیں اورملک کوسیاسی کشمکش کی دلدل سے باہرنکالیں۔الطاف حسین
فوج ہرمظلوم ،محروم اور تواتر کے ساتھ زیادتی کاشکار ہونے والوں کیلئے امید کی آخری کرن کی حیثیت رکھتی ہے
افواج پاکستان میری اپنی ہی فوج ہے ،میں فوج کے ادارے کادل سے ہی احترام نہیں کرتابلکہ کھلے دل سےان کی بیش بہاقربانی کا معترف بھی ہوں
فوج کوپکارکراور اس کی امدادکاطالب بن کرمیں نے کونساگناہ کیاہے ؟
اگرمیرے کسی جملے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہوتومیں اس کیلئے معذرت خواہ ہوں۔الطاف حسین
رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے اراکینِ و دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران سے گفتگو
لندن:۔۔۔یکم؍اکتوبر2014ء
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر حکومت اور فریقین نے اختلافات اور مطالبات کو فوری طور پر سنجیدہ اور با معنی مذاکرات سے حل نہ کیا تو خا کم بدہن وہ لمحہ نہ آجا ئے کہ پو رے ملک یا ملک کہ حصوں حصوں کی بو لی لگا کر اس کو فروخت کر نے کا نیلام گھر سجا یا جا ئے ملک کی تما م سیاسی اور مذ ہبی جما عتوں، سنجیدہ اور باہنر قلم کا روں،نیک اور دین دار دا نشوروں سے اپیل کی کہ وہ فی الفور آگے بڑھ کر معاملا ت کومذاکرات سے حل کرنے پردونوں فریقین کودلائل کے ساتھ سمجھائیں اورملک کوسیاسی کشمکش کی دلدل سے باہر نکالیں ۔ان خیالات کااظہارجناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے اراکینِ و دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کی اس بات پر سو فیصد اتفاق کیا کہ ملک میں موجود ہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مابین جاری چپقلش نے ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے نزدیک ترین کر دیا ہے۔جناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے چندساتھیوں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال پرجو 14 سوالات پرمبنی خط بنام چیف آف آرمی اسٹاف پاکستان جنرل راحیل شریف کوتحریرکیے تھے اس پربعض حلقوں کے تحفظات کی نشاندہی کی جس پرجناب الطاف حسین نے کہاکہ فوج ہرمظلوم ،محروم اور تواتر کے ساتھ زیادتی کاشکار ہونے والوں کیلئے امید کی آخری کرن کی حیثیت رکھتی ہے اوربحیثیت پاکستانی افواج پاکستان میری اپنی ہی فوج ہے اورمیں فوج کے ادارے کادل سے ہی احترام نہیں کرتابلکہ کھلے دل سے ان کی بیش بہاقربانی کا معترف بھی ہوں۔ اگرکچھ عناصر فوج کی وردی پہن کراس کے تقدس کومجروح کرنے کاسبب بنتے ہیں تواس کی نشاندہی کرناصرف میراہی نہیں بلکہ ہرسچے محب وطن کافرض ہے۔انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان اور بارڈرز پر ہمارے ہزاروں فوجی وطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کرچکے ہیں اورآج بھی ایک طرف دہشت گردوں سے نبردآزماء ہیں تو دوسری طرف آئی ڈی پیز اورسیلاب زدگان کی دیکھ بھال میں رات دن مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہردکھ اور تکلیف میں انسان اپنوں کوہی پکارتاہے ،غیروں کونہیں پکارتااورافواج پاکستان کومیں بھی ملک کے ہرشہری کی طرح اپنا بھی محافظ سمجھتاہوں لہٰذا فوج کوپکارکراور اس کی امدادکاطالب بن کرمیں نے کونساگناہ کیاہے ؟ لیکن پھربھی اگرمیرے کسی جملے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہوتومیں اس کیلئے معذرت خواہ ہوں۔