Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

تعصب اورعصبیت کاعمل:


تعصب اورعصبیت کاعمل:
 Posted on: 11/24/2025

تعصب اورعصبیت کاعمل: حضرت علی کرم اللہ وجہ کا قول ہے کہ ”حکومتیں کفر سے قائم رہ سکتی ہیں مگر ناانصافیوں، ظلم وجبرسے قائم نہیں رہ سکتیں“۔ پاکستان 14،اگست1947ء کو آزاد ہوا لیکن محض 25 سال بعد یعنی 1971ء میں دولخت ہوگیاجبکہ امریکہ 4، جولائی 1778ء کو آزادہوا تھامگر امریکہ کاجغرافیہ نہیں ٹوٹا بلکہ اس میں نئی نئی ریاستیں شامل ہوتی رہیں اور آج ڈھائی سوسال بعدبھی امریکہ قائم ودائم ہے جبکہ پاکستان اپنے قیام کے محض 25 برس میں ٹوٹ گیاتھا۔ امریکہ میں بھی ایک کونے سے دوسرے کونے میں ذات پات اورنسل پرستی کاوجود تھا اوروہاں سفید فام اور سیاہ فام کی تفریق تھی، سیاہ فام امریکی، سفید فام امریکیوں کے غلام تھے لیکن امریکہ میں آہستہ آہستہ تبدیلیاں رونماہوتی رہیں اور ایک ایسا وقت بھی آیاجب باراک اوبامہ امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدربن گئے۔ یعنی امریکیوں نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے نسل پرستی اورتعصب پسندی کو ختم کردیا اورآج امریکی فوج سمیت تمام اداروں میں سفیدفام کے ساتھ ساتھ سیاہ فام شہری بھی شامل ہیں۔ایسی ہی صورتحال تمام یورپی ممالک میں بھی ہے اور یہ ممالک ترقی یافتہ اورخوشحال ہیں۔  اگر ہم یہ سوال کریں کہ امریکہ سمیت یورپین ممالک یا 57 اسلامی ممالک میں سے کون اچھے ممالک ہیں اور کون انسانیت کازیادہ احترام کرتے ہیں۔ یعنی غیرمسلم ممالک زیادہ اچھے ہیں یامسلم ممالک زیادہ اچھے ہیں؟آپ کا جواب ملا کہ یورپی ممالک زیادہ بہتر ہیں۔  اگریہ سوال اس طرح پوچھاجائے کہ فی زمانہ آپ کے سامنے دو امیدوار، ایک مسلم اورایک غیرمسلم ہوں اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں ووٹنگ کرائی جارہی ہے تو آپ ایمانداری سے بتائیں کہ کسے ووٹ دیں گے؟اس سوال پرآپ نے جواب دیا کہ مسلم امیدوارکو۔ اس کاواضح مطلب یہ ہوا کہ آپ نے امیدواروں کی اچھائیاں یا خرابیاں دیکھ کرووٹ نہیں دیا بلکہ آپ ان کی خوبیوں اورخامیوں کوبالائے طاق رکھ کرصرف اورصرف مذہب کی بنیاد پر ووٹ دے رہے ہیں۔ اگر سوچ کا انداز یہ ہوگا کہ آپ خراب لوگوں کو اس بنیاد پر ووٹ دیں کہ وہ مسلمان ہے اور اچھے لوگوں کو اس بنیاد پر مسترد کررہے ہیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں تو آپ کا یہ فیصلہ حق پرمبنی ہوگا یا تعصب پر مبنی ہوگا؟ کیاآپ کایہ فیصلہ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے قول کے مطابق ہوگا یا اس کےخلاف ہوگا؟ آل انڈیا نیشنل کانگریس اورآل انڈیامسلم لیگ: انگریزوں نے طاقت کے بل پر ہندوستان پر قبضہ کرلیاتھاکیونکہ انگریزوں کی عسکری طاقت اورعلم وفن ہندوستانی عوام سے زیادہ تھا، انگریزوں نے عسکری طاقت سے پورے ہندوستان پر قبضہ کرکے پورے خطے کو تاج برطانیہ کے ماتحت لے آئے کہ ہندوستان ملکہ برطانیہ کاوفادار ہوگا۔  ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کے خلاف آزادی کی جدوجہد چلتی رہی۔ اس وقت ہندوستان کے ہندو تاریخ، فن، علم اورآزادی تڑپ میں مسلمانوں کی نسبت زیادہ بلند مقام رکھتے تھے۔ ہندوستان کے عوام غلامی سے نجات اور آزادی کیلئے انگریزوں سے گوریلا جنگ کرتے رہے، پھانسیوں پر لٹکائے جاتے رہے، گولیوں کا نشانہ بنتے رہے اور کئی برسوں کی لڑائی کے بعد بالآخر اس نتیجے پر پہنچے کہ ہندوستان کے عوام کو ایک جماعت کے پلیٹ فارم پر متحد کیاجائے اورانگریزوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے سیاسی سطح پر جدوجہد کاآغاز کیاجائے۔ اس طرح 28،دسمبر 1885ءکو”آل انڈیانیشنل کانگریس“ کاوجود عمل میں لایاگیا۔یہ ہندؤں کی نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کی جماعت تھی اوراس میں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور پارسی سمیت تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی مذہبی وابستگی سے بالاتر ہوکر آل انڈیانیشنل کانگریس میں شامل ہوئے۔ یہ جماعت ہندوستان کے تمام مذاہب کے ماننے والوں کی مشترکہ جماعت تھی تو یہ صرف ہندوؤں کی جماعت کیسے کہلائی جاسکتی ہے؟ آل انڈیا نیشنل کانگریس کے نام سے ہی ظاہرہے کہ وہ آل انڈیا ہندونیشنل کانگریس نہیں تھی بلکہ ہندوستان کے تمام شہریوں کیلئے تھی اور مسلم رہنماء مولاناابولکلام آزاد دومرتبہ کانگریس کے صدر بنے تھے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آل انڈیانیشنل کانگریس ہندوؤں کیلئے قائم کی گئی تھی؟مولانا ابوالکلام آزاد ایک مدبر، مفکر اور دوراندیش رہنما تھے جوولیوں جیسی صفات کے حامل تھے اورایک مسلمان ہونے کے باوجود آل انڈیانیشنل کانگریس کے صدر بنے تھے۔ نئی نسل کو شاید اس کاعلم بھی نہ ہوکہ بانی پاکستان محمدعلی جناح خود آل انڈیا نیشنل کانگریس کے سینئر رکن تھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آل انڈیانیشنل کانگریس کی موجودگی میں آل انڈیامسلم لیگ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ تاریخی حقائق ہیں کہ 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیادرکھی گئی جس کے بانی رہنماؤں میں نواب وقار الملک،نواب محسن الملک، سرآغاخان سلطان محمد شاہ، نواب سلیم اللہ خان، حکیم اجمل خان کے نام نمایاں تھے جبکہ آل انڈیانیشنل کانگریس کے بانی لیڈران میں کوئی نواب نہیں تھا۔  آل انڈیامسلم لیگ کے قیام کی بنیادی وجوہات میں مسلمانوں کےحقوق کاتحفظ اور تاج برطانیہ سے وفاداری تھااوراُس وقت کسی نےنہیں سوچا کہ مسلم لیگ کے بانی نوابین کے دورمیں انکی رعایا تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت رکھتی تھی اوران نوابین نے خود اپنی جاگیروں میں تمام مسلمانوں کو یکساں شہری قرارنہیں دیاتھا۔ مؤرخین اورتاریخ داں آج تک یہ الزام لگاتے ہیں کہ آل انڈیانیشنل کانگریس ہندوؤں کی جماعت تھی جبکہ مولانا ابوالکلام آزاد دومرتبہ اس جماعت کے صدر رہے۔  دوقومی نظریہ: درحقیقت انگریزوں نے تاج برطانیہ کے وفاداروں کے ذریعے آل انڈیامسلم لیگ کی بنیاد رکھوائی اوردوقومی نظریہ پیش کیاگیاکہ ہندوؤں کامذہب، کلچر، تہذیب اورثقافت الگ ہے اورمسلمانوں کا مذہب، کلچر، تہذیب اورثقافت الگ ہے، اگر ہندوستان سے انگریزوں کا تسلط ختم ہوگیااورانگریز ہندوستان سے چلے گئے توحکومت میں ہندوؤں کی اکثریت ہوگی اورمسلمان اقلیت بن جائیں گے، ان کے حقوق غصب ہوجائیں گے اور وہ غلام بنادیئے جائیں گے۔  آل انڈیامسلم لیگ کے قیام کے بعد نعرہ دیاگیاکہ ”مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آؤ“۔برصغیرکی تقسیم کیلئے دوقومی نظریہ متعارف کرایاگیا کہ ہندوالگ قوم ہیں اورمسلمان الگ قوم ہیں۔لہٰذا ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن ہوناچاہیے۔ہندوستان کے مسلمانوں کویہ بتایا گیا کہ یہ برصغیرکے 10کروڑ مسلمانوں کا آزادوطن ہوگا جہاں وہ امن وسکون سے اپنی زندگی گزارسکیں گے اور انہیں ہندوؤں کی غلامی کاسامنانہیں کرنا پڑے گا۔ بدقسمتی سے برصغیرکے مسلمان اس نعرے سے متاثر ہوکرتحریک پاکستان میں شامل ہوگئے۔تحریک پاکستان بھی ہندوستان کے جن مسلم اقلیتی صوبوں میں چلائی گئی تھی انہیں پاکستان میں شامل نہیں کیاگیا بلکہ پاکستان ان علاقوں میں بنایاگیا جہاں قیام پاکستان کی تحریک سرے سے نہیں چلی۔ میراسوال یہ ہے کہ کیاپاکستان برصغیرکے مسلمانوں کو دیئے گئے نعرے کے مطابق ہندوستان میں آبادتمام مسلمانوں کاوطن بن سکا؟ اگرپاکستان برصغیرکے تمام مسلمانوں کیلئے بنایاگیا تھا تو پھر 1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے کیوں بند کردی گئیں؟ ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے پاکستان کی سرحدیں بند کرکے کیادوقومی نظریئے کے پرخچے نہیں اُڑائے گئے؟ کیایہ اقدام دوقومی نظریہ کی نفی نہیں تھی؟کیاایساعمل کرکے ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ نہیں کیاگیا؟ پاکستان کیوں دولخت ہوا؟ تحریک پاکستان کی جدوجہدمیں برصغیرکے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بنگالی مسلمانوں نے بھی بڑھ چڑھ کرکردارادا کیاتھالیکن قیام پاکستان کے بعد بنگالیوں کے ساتھ زندگی کے ہرشعبے میں ناانصافی کی گئی، انہیں تعصب اورنفرت کا نشانہ بنایاگیا۔1952ء میں لینگویج بل کے ذریعے بنگالیوں کے حقوق پامال کیے گئے اور جب انہوں نے اپنے حقوق کامطالبہ کیاتو بنگالیوں کا قتل عام کیاگیا۔محب وطن بنگالیوں کے ساتھ زندگی کے ہرشعبے میں تعصب، نفرت، عصبیت اورناانصافیوں کے ساتھ ساتھ ان کاسیاسی، معاشی، تعلیمی اورجسمانی قتل عام ہی پاکستان کودولخت کرنے کاسبب بنا۔ الطاف حسین ٹک ٹاک پر 351ویں فکری نشست سے خطاب 23، نومبر2025ء

11/24/2025 7:37:00 PM