ایم کیوایم ملک کی واحدجماعت ہےجس نےغریب ومتوسط طبقہ کےتعلیم یافتہ افرادکومنتخب ایوانوں میں بھیجا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قیام پاکستان کو 78 برس گزر چکے ہیں، ہرسیاسی جماعت نے جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دارطبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کوہی صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا رکن بنایا۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے غریب ومتوسط طبقے کے تعلیم یافتہ افراد کو منتخب ایوانوں کا رکن نہیں بنایاجو ٹیکسی چلاتے ہوں، ٹھیلے لگاتے ہوں اور گنے کا جوس بیچتے ہوں۔
عمران خان پہلی مرتبہ الیکشن میں کامیاب ہوکر وزیراعظم بنے تو ان کی جانب سے اسمبلیوں میں بھیجے جانے والے افراد میں بھی غریب ومتوسط طبقہ کے افراد شامل نہیں تھے۔
پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں الطاف حسین واحد سیاسی رہنما ہے جس نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر جاگیردارانہ نظام کے خلاف آواز بلند کی اورغریب ومتوسط طبقے کے ڈاکٹروں، انجینئروں، پروفیسرز، ٹیکسی ڈرائیور اور گنے کا جوس بیچنے والوں کو میرٹ کی بنیادپر منتخب ایوانوں میں بھیجا جوکہ انتخابی مہم کے اخراجات برداشت کرنا تو درکنار ایک بینرتک بنانے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ پاکستان میں جاگیردارانہ نظام کے خلاف آواز بلندکرنے اور غریب ومتوسط طبقے کی قیادت ایوانوں میں بھیجنے کی پاداش میں ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن کیاگیا اوراس کے ہزاروں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا گیا، سینکڑوں لاپتہ کردیئے گئے جبکہ سینکڑوں لاپتہ کردیا گیا اور مجھے آج تک انگنت مصائب ومشکلات جھیلنا پڑرہی ہیں۔   
بہت سےلوگ اس بات سےواقف نہیں ہونگے کہ عمران خان نے1995ء جنرل حمید گل کےساتھ
”ادھوری آزادی کی تکمیل“ کے موضوع پر پنجاب میں ایک پروگرام منعقد کیاتھا اور مجھ سے درخواست کی تھی کہ میں اس موضوع پر پاکستان کے عوام خصوصاًنوجوان نسل کے لئے اپنا وڈیوپیغام ریکارڈ کرکے بھیجوں،میں نے پاکستان کے عوام کے نام اپنا وڈیوپیغام ریکارڈکرکے بھیجاتھاجو اس تقریب میں نشر کیاگیا۔
میں آج بھی یہ کہتاہوں کہ پاکستان کی آزادی آج بھی ادھوری ہے اورپاکستان پر آج بھی انگریزوں کے تربیت یافتہ اوران کے وفاداروں کا تسلط قائم ہے، عوام کوان سے نجات حاصل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔   
میرا پیغام پھیلتا رہااور وہی عمران خان جس کےاطراف جاگیرداراوروڈیرے آگئے تھے ،ان کاذہن بدلنے لگا اور وہ حقیقی آزادی کی جدوجہد کرنے لگے۔لوگ کہاکرتے تھے کہ عمران خان ایک دن بھی جیل میں نہیں گزار سکتا لیکن انہوں نے کرپٹ جرنیلوں کی بیعت نہیں کی اور دوسال سے جیل میں قید ہیں۔
مجھے اس بات کی خوشی ہے آج ملک بھرمیں عمران خان کی مقبولیت ہے اور صوبہ پنجاب اورخیبرپختونخوا کے عوام جو ملک میں رائج کرپٹ سسٹم اورکرپٹ فوجی جرنیلوں کی غلط پالیسیوں پر تنقیدکرنے پر مجھے ملک دشمن اور غدار کہا کرتے تھے آج وہ حقائق کو سمجھ چکے ہیں اوراب وہ خود بھی جنرل شاہی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم جاگیرداروں اور وڈیروں سے نجات حاصل کریں گے۔
اس پیغام اورفکرکوپھیلنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ غریب ومتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سہیل آفریدی کو آج خیبرپختونخوا کاوزیراعلیٰ بنایاگیا ہے۔
پاکستان میں آج بھی پورانظام جکڑاہواہے،پاکستان میں جس کے آگے صدراوروزیراعظم بھی بے اختیار ہیں، جس کی مثال یہ ہے کہ جب وزیراعلیٰ KPK سہیل آفریدی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی غرض سے گئے تو وہاں وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں فون کرکے مبارکباد دی، سہیل آفریدی نے ان سے درخواست کی کہ میرے لیڈر عمران خان سے میری ملاقات کرائیں تو شہباز شریف نے کہاکہ میں پوچھ کربتاتا ہوں۔ جو ظاہرکرتا ہے کہ وزیراعظم بھی غلام ہے اورغلام اپنے آقاسے پوچھے بغیر کیسے حکم دے سکتا ہے۔ 
یہ افسوسناک بات ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کئی بار اڈیالہ جیل گئے لیکن ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی گئی، انہوں نے اس کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی لیکن عدالت کے حکم کے باوجود  ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔ یہ عمل کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ میں سہیل آفریدی سے کہتاہوں کہ وہ اسی طرح ڈٹے رہیں اورڈٹ کرعوام کی خدمت کریں۔
 فروری2024ء کے انتخابات کے بعدپی ٹی آئی کی لیڈرشپ کمپرومائز ہوگئی،انہوں نے عمران خان کی رہائی کے لئے کوئی عملی جدوجہد نہیں کی بلکہ عدالت عدالت کھیلتے رہے اور جب جب عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاج کیاگیا تو وہ اپنے کارکنوں کو چھوڑ کرغائب ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے سچے کارکنوں کوایسے لوگوں کوپہچاننا چاہیے۔ 
 حق پرستانہ جدوجہد کی پاداش میں میری تحریر، تقریر اور تصویر پرپابندی لگادی گئی جوکہ آج تک جاری ہے لیکن میں نے اپنی تبلیغ کاسلسلہ جاری رکھااورآج آج بھی میری جدوجہد جاری ہے، میں پی ٹی آئی کے کارکنوں سمیت ملک بھر کے محروم ومظلوم سے کہتاہوں کہ وہ مایوس نہ ہوں اوراپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ 
الطاف حسین 
ٹک ٹاک پر 339  ویں فکری نشست سے خطاب
28 ،اکتوبر 2025ء