اسرائیل ،فلسطین تنازع کا مستقل اور دیرپاحل صرف دوریاستی حل ہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7،اکتوبر2023ء کو جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا اورجواب میں اسرائیل نے فلسطین پر حملہ کیا تو میں نے ''اسرائیل فلسطین تنازع '' کے نام سے کتاب لکھی ۔
اس کتاب میں ، میں نے نہ صرف فلسطین کی تاریخ بیان کی ہے بلکہ یہ بھی لکھا ہے کہ جنگ میں کمزوروں کا جانی ومالی نقصان زیادہ ہوتا ہے اور خطے میں دیرپاامن کے قیام اور انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے اس دیرینہ تنازع کا ''دوریاستی حل'' بھی پیش کیاہے ۔
اسرائیل کو 1948ء میں آزاد ریاست تسلیم کرلیاگیا تھا، لیکن فلسطین کی ریاست قائم نہیں کی گئی، اگر اسی وقت فلسطین کو بھی آزاد ریاست تسلیم کرلیا جاتا تو ہزاروں قیمتی جانوں کو بچایاجاسکتا تھا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس دیرینہ مسئلے کے پائیدار حل کیلئے ''دوریاستی حل'' کی تجویز پر عمل کیاجائے ۔
آج فرانس اور کینیڈا سمیت کئی ممالک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کررہے ہیں، یہی ایک مستقل اور دیرپا حل ہے وگرنہ آخر ی آدمی کے زندہ رہنے تک یہ لڑائی ہوتی رہے گی ۔
میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ یہ لڑائی بند کرائی جائے ، فلسطین میں نسل کشی بند کی جائے اور اس دیرینہ مسئلہ کو حل کیاجائے ۔
الطاف حسین کے فکروفلسفے کے مطابق اگر اسرائیل ایک حقیقت ہے تو فلسطین بھی ایک حقیقت ہے ،اب وقت آگیا ہے کہ نہ صرف فلسطین کی آزاد ریاست قائم کی جائے بلکہ اقوام متحدہ اور تمام ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم بھی کیاجائے ۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 287ویں فکری نشست سے خطاب
26 ،جولائی2025ء