Autoimmune disorder and self destruction
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے ہرشعبے کوAutoimmune disorder کی بیماری لاحق ہوگئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قدرت نے انسانی جسم میں قوت مدافعت کانظام (Immune System) بنارکھا ہے کہ جب کوئی بیکٹیریا، وائرس یا دیگر جراثیم (Antigens) انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں تو اس کی اطلاع انسانی دماغ میں جاتی ہے اور پھردماغ ،مدافعت کے نظام کو حکم دیتا ہے کہ جسم میں Antigens کے خلاف اینٹی باڈیز (Antibodies) بناکر جسم میں داخل ہونے والےمہلک جراثیم کاخاتمہ کرے۔
اگر کسی جسم کوAutoimmune disorder کی بیماری لاحق ہوجائے توایسی صورت میں انسانی جسم میں قوت مدافعت کا قدرتی نظام الٹا کام کرتا ہےیعنی Antibodies جسم میں باہر سےداخل ہونےوالے جراثیم یا Antigens کو ختم کرنے کے بجائے جسم کے صحت مند ٹشوز، خلیوں اور اعضاء کو ختم کرنے لگتی ہے یعنی اینٹی باڈیز کہلانے والے پروٹین، مہلک جراثیم کے بجائے غلطی سے اپنے ہی جسم کے صحت مند ٹشوز،خلیوں اوراعضاء کو نشانہ بناتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔میڈیکل سائنس میں اس بیماری کو Autoimmune disorder کہاجاتا ہے ۔
Autoimmune disorder کی بیماری اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مہلک اثرات کو سامنے رکھا جائے اور اس کا موازنہ پاکستان اور پاکستان کے موجودہ حالات سےکیاجائے تو یہی کہاجاسکتا ہےکہ پاکستان کے ہرشعبے کوAutoimmune disorder کی بیماری لاحق ہوگئی ہے۔ یہ مرض اب لاعلاج ہوگیا ہے یا اس کا علاج کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ۔
پاکستان کے انتظامی نظام ، امن عامہ کے نظام، قانون نافذ کرنے کے نظام اورمعاشی واقتصادی نظام کو ایسی ہی مہلک بیماری لاحق ہوگئی ہےجس کا علاج اب یا تو ناممکن ہے یا بہت مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ Autoimmune disorder کی طرح فوج اپنے ملک کی سرحدوں اور شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے اور ملک کے دشمنوں کو مارنے کے بجائے اپنے ہی شہریوں کا ماورائے عدالت قتل کررہی ہے، انہیں جبری لاپتہ کررہی ہے اور بے گناہ بلوچوں ، سندھیوں ، پشتونوں ، مہاجروں اور کشمیریوں کو قتل کرکے ان کی بوری بند لاشیں پھینک رہی ہے اور اس کا الزام دوسروں پر عائد کررہی ہے ۔
اس بیماری کے باعث پاکستان کاسیاسی نظام،انتظامی ڈھانچہ، معیشت ،سیاستداں ، فوج ، آئی ایس آئی اورپولیس کرپٹ ہوچکی ہے اور پاکستان کی معاشی صورتحال اپنے پیروں پرکھڑے ہونےکےبجائےغیرملکی قرضوں، بھیک اور امداد پرانحصار کررہی ہے۔ پاکستان کی فوج، آئی ایس آئی اورپولیس اپنے لوگوں کو تو گرفتارکرتی ہے لیکن کچے کے ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتی ۔
اسی بیماری کے باعث 1971ء میں پاکستان دولخت ہوچکا ہے مگر اس بیماری کا علاج کرنے کے بجائےفوج باقیماندہ ملک میں بھی self destruction کاعمل کررہی ہے ، وہ ملک دشمنوں سے لڑنے اور انہیں مارنے کے بجائے اپنے ہی ہم وطن شہریوں کاقتل کررہی ہے لیکن جب جب اس کاسامناکسی دشمن سے ہوتا ہے تواس کے سامنے ہتھیارڈال دیتی ہے۔
میں نے پاکستان کو لاحق مرض کی تشخیص کردی ہے اور اب اس کا علاج بھی بتادیتاہوں۔اوروہ علاج یہ ہے کہ پاکستان کی فوج کے محب وطن جرنیل جواس Autoimmune disorder کا شکار نہیں ہوئے ہیں، ان تمام جرنیلوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی بقاء وسلامتی کیلئے آگے آئیں ، ملک کے عوام پر پیار کے پھول نچھاور کریں، محبت کی فضاء قائم کریں، جن شہریوں کو جبری لاپتہ کیاگیا ہے انہیں بازیاب کرائیں ، پاکستان کی ہرمظلوم قوم کے ساتھ انصاف کریں اور پاکستان کو بچائیں ۔
میں بلوچستان میں غریب پنجابی مزدوروں کےقتل کے واقعات کی ایک مرتبہ پھرمذمت کرتا ہوں اور بلوچ فریڈم فائٹرز سےاپیل کرتا ہوں کہ آپ کی جدوجہد اپنی جگہ لیکن آپ غریب پنجابی محنت کشوں اورمزدوروں کو نشانہ نہ بنائیں۔میں سمجھتا ہوں کہ پنجاب سےتعلق رکھنے والی فوج ، بلوچ نوجوانوں کو جس طرح لاپتہ کرنے کے بعد ان کاقتل کررہی ہے اس کی وجہ سے بلوچ نوجوانوں میں پنجاب کے خلاف پہلے سے موجود نفرت میں آج اتنی شدت آگئی ہے کہ وہ اپنے بیٹوں اور بھائیوں کےقتل اور ریاستی مظالم کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں اور وہ سیکوریٹی فورسز کے ساتھ ساتھ آج عام پنجابیوں کو بھی نشانہ بنارہے ہیں ۔اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو بلوچستان میں ان غریب پنجابی محنت کشوں کے قتل کی ذمہ داری بھی فوج پر عائد ہوتی ہے۔
میں فوج کی قیادت سے اپیل کرتاہوں کہ تمام لاپتہ بلوچوں اوران کے ساتھ ساتھ لاپتہ پشتونوں، سندھیوں، مہاجروں، کشمیریوں، گلگتیوں،بلتستانیوں اور پنجابیوں سمیت تمام لاپتہ افراد کوبازیاب کریں اورپاکستان کوبچائیں۔
(فکری نشست سے خطاب)
30، اگست2024