کسانوں سے ان کی گندم مناسب نرخوں پر خریدی جائے اور انکے ساتھ حق تلفی بند کی جائے۔ قائدتحریک الطاف حسین کاکسانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی
لندن…29 اپریل 2024ئ
میں آج پنجا ب اسمبلی کے باہرحکو مت پاکستان کی گندم خریداری پالیسی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے کسانوں کی گرفتاریوں اوران پرتشدد کی شدید مذمت کرتاہوں۔ کسان حکومت سے کوئی بھیک یا خیرات نہیں بلکہ اپناحق مانگ رہے ہیںلیکن انہیں ان کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے ان پرتشدد کیاجارہاہے، انہیںگرفتارکیا جارہاہے۔ پنجاب اورسندھ کے کسان لاکھوںٹن گندم لئے حکومت سے فریادیںکررہے ہیں کہ ان کی گندم خریدی جائے لیکن حکومت کی جانب سے مسلسل انکارکیاجارہاہے اور کسانوںکوجواب دیاجارہاہے کہ سرکار کے پاس گندم کے بہت ذخائرموجود ہیں لہٰذا حکومت گندم نہیں خریدسکتی۔ جبکہ حقائق یہ سامنے آرہے ہیں کہ گزشتہ سال پنجاب میں 46لاکھ ٹن گندم موجودتھی اس کے باوجود حکمراں اشرافیہ نے گزشتہ سال22 اکتوبر 2023ء کویوکرین سے 34لاکھ ٹن گندم درآمد کرلی ۔ اس حکمراں مافیا نے 3100 روپے کے حساب سے یوکرین سے گندم خرید کرپنجاب میں 4300 روپے کے حساب سے فروخت کی۔ ا س طرح اس حکمراں مافیانے ایک اندازے کے مطابق 85 ارب روپے کامنافع کمایا۔ یہ حکمراں مافیا اپنی بے قاعدگیوں کے ذریعے قومی خزانے سے اربوںروپے لوٹ رہی ہے جبکہ چھوٹے کسانوں سے ان کی گندم نہیں خریدی جارہی ہے، اس طرح کسانوںکامعاشی قتل کیا جارہاہے ۔حکومت کی گندم خریداری پالیسی کی وجہ سے چھوٹے کسان سڑکوںپر گندم لئے اونے پونے داموں بیچنے پر مجبور ہیں ۔یہ سراسرظلم ہے کہ آج اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے باہرپرامن احتجاج کرنے والے کسانوں کوپولیس کے ذریعے تشددکانشانہ بنایاگیااورانہیں گرفتارکیاگیا۔میں اس ظلم کی شدیدمذمت کرتاہوںاورحکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ
وہ کسانوںپر یہ ظلم بند کرے، گرفتارکئے گئے کسانوںکوفی الفوررہاکیاجائے ، حکومت گندم خریداری پالیسی پر فی الفورنظرثانی کرے اوراس سے پہلے کہ کسانوں کی وہ گندم جوکھلے آسمان تلے پڑی ہے وہ بارشوں کی وجہ سے تباہ وبربادہوجائے، کسانوں سے ان کی گندم مناسب نرخوں پر خریدی جائے اورکسانوں کے ساتھ حق تلفی بند کی جائے۔