Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سیاست سے ادب تک , تحریر ارشد حسین

 Posted on: 3/29/2014   Views:1961
(سیاست سے ادب تک)
تحریر ارشد حسین 
متحدہ قومی موومنٹ کا یہ خاصہ ہے کہ وہ سیاست کے ساتھ ساتھ نہ صرف دکھی انسانیت کی خدمت کرتی ہے بلکہ ہر عقیدے چاہے اس میں اقلیتی ،سکھ ،ہندو،عیسائی شامل ہوں یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے بلاامتیاز و تفریق سب کا احترام کرتی ہے ۔ ایم کیوایم نے حال ہی میں لاہور میں صوفیا کانفرنس کا انعقاد کر کے ثابت کر دیا کہ وہ صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ صوفیا کرام کے امن وآشتی ،پیارومحبت ،بھائی چارگی ، یگانگت، احترام انسانیت کے پیغام کو عام کرنے میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ایم کیوایم محرم الحرام کا مہینہ ہو یا عید میلاادلنبی ﷺ کا مبارک مہینہ ہو ہرسال علما ئے کرام و مشائخ عظام کے اجتماعت منعقدکرتی ہے اور ذکر مصطفی ﷺ کی محافل اور محفل سماع سمیت دیگر پرگرام کا انعقاد کرنے کے ساتھ ساتھ ادبی تقریبات بھی کرتی ہے جس میں کتابوں کی رونمائی وپذیرائی اورمشاعرے بھی شامل ہیں ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی ایم کیوایم کے ادبی شعبہ ’’گہوارہ ادب ‘‘ کے زیر اہتما م مورخہ 29مارچ 2014ء بروز ہفتہ کی شب لال قلعہ عزیز آباد میں عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جو قومی شاعرمحسن بھوپالی کے نام سے منسوب تھا،مشاعرہ کے سلسلے میں لا ل قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد کوایک پنڈال کی شکل دی گئی تھی جسے برقی قمقموں کے ذریعے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا جبکہ پنڈال میں حاضرین کیلئے چائے ، پان اورگاؤ تکیے سمیت مشاعرہ کی مناسبت سے تمام سہولیات فراہم کی گئیں تھیں ۔مشاعرہ کی صدارت بھارت کے معروف بزرگ شاعر محترم گلزار دہلوی صاحب نے کی جبکہ ڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضانے مشاعرے میں بطورمہمان خصوصی شرکت کی اوراپنی شاعری سے شرکاء کو محظوظ کیا، مشاعرے میں بھارت ،کینیڈا ،امریکہ اورپاکستان کے معروف شعرا کرام وجے تیواری ، ممتاز نسیم،حسن کاظمی ،ڈاکٹر نسیم نکہت،ایشا ناز،اظہر عنایت ،موناشہاب ،ریحانہ روحی ، نسیم نگہت ،اظہر عنایتی ، عباس تابش، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم ، محترم ظفر ،عارف شفیق ، نقاش کاظمی ،احمد نوید ،انور شعور ، خواجہ رفیق انجم ، حسنین جلیسی، شہزاد راہی، قیصر وجدی او ردیگر نے اپنے خوبصورت اشعار، نظمیں ، گیت اورتازہ کلام سنا کر حاضرین مشاعرہ سے خوب داد حاصل کی۔ مشاعرہ صبح تک جاری رہا اور ادب سے ذوق رکھنے والوں نے انتہائی نظم و ضبط ودلچسپی کے ساتھ مشاعرہ سماعت کیا اور شعراکرام کو دل کھول کر داد دی۔ مشاعرہ میں ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین کی ہمشیرہ سائر ہ خاتون ،رابطہ کمیٹی کے ارکان ، اہل قلم ودانش حضرات اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں نوجوان،بزرگ ، خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ جبکہ مشاعرہ کے نظامات معروف شاعر و دانشور نقاش کاظمی اور رضوان صدیقی نے مختلف اشعار کا سہار ا لیتے ہوئے انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیئے۔ 
جب صدارتی خطاب کیلئے گلزار دہلوی صاحب کو مدعو کیا گیا تو انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ جب کسی کو قتل کرنا ہو تو اسے کسی مشاعرے کا صدر بنادو ،ان جملوں پر حاضرینِ مشاعرہ نے زور دار قہقہ لگایا اور تالیاں بجائیں یوں اختتام تک محفل زاعفران زار بنی رہی ۔عالمی مشاعرہ سے جناب الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فونک خطاب کیا جس سے مشاعرہ کے شرکاء میں ایک جوش و جذبہ پیدا ہوگیا تھا جبکہ شعراء کرام جناب الطاف حسین کے خطاب کو اپنے لئے ایک اعزاز کرار دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جتنی زمینی قربت ہے ذہنی طور پر اتنی ہی دوریاں ہیں ۔ میری دعا ، خواہش اور کوشش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نفرتوں اور دوریوں کے بجائے محبت اور قربتوں کے رشتے قائم ہوجائیں اور کہا کہ برصغیر کو تقسیم ہوئے 67سال گزرچکے ہیں لیکن پاکستان اور بھارت زمینی طور پر قریب ہونے کے باوجود آج تک ایک دوسرے سے دور ہیں ، دونوں ملکوں کی سوچوں کے درمیان اتنی تلخیاں پیدا کر دی گئی ہیں کہ ہم پڑوسیوں کے ساتھ رہنے کے آداب تک بھو ل گئے ہیں ،کاش دونوں ملکوں کے لوگ اس بات کو جانیں کہ ہم نے بہت جنگیں لڑلیں ،وطن تقسیم ہوگئے لیکن اب آپ ہم یورپی ممالک کی طرز پر اس طرح ہاتھ ملالیں کہ یورپین یونین کی طرز پر ہماری مشترکہ کرنسی بن جائے اور آپس میں آنا جانا آسان ہوجائے ۔یہ میری دعا بھی ہے ،خواہش بھی ہے اور جدوجہد بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس نیک مقصد کے لئے کام کرنے پر الزامات سے نہیں ڈرنا چاہیئے ، مجھ پر بہت الزامات لگے لیکن میں نے الزامات کی پروا ہ نہیں کی ،میں دونوں ممالک کے درمیان امن ، پیار اور محبت ،دوستی اور امن وآشتی چاہتا ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے لوگ چھوٹی سطح پر بھی آپس میں کاروبار کر سکتے ہیں، جب دونوں ملکوں کے لوگ معاشی طور پر مضبوط ہوں گے تو لوگ نفرتوں میں پڑنے اور لڑنے جھگڑنے سے بھی گریز کر یں گے ۔جناب الطاف حسین نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن وآشتی کے فروغ کے لئے شعراء اور فنون لطیفہ کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ ادبی محفلوں کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کر یں اور جہاں کچھ لوگ لڑنے لڑانے کی باتیں کر رہے ہیں وہاں امن وآشتی کا پیغام دے کر اور امن وپیار کے ذریعے دہشت گردی کی سوچ کو شکست دے ڈالیں ۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ دونوں ملکوں کے مابین فرد سے فر د کا رابطہ بڑھ جائے، ہم پیار ومحبت سے رہنا سیکھ لیں اور دونوں ملکوں کے درمیان نفرتوں کے بجائے محبت کے رشتے قائم ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ شاہ لطیف کی دھرتی ہے جن کا پیغام امن کا پیغام ہے ۔ انہوں نے شاہ لطیف کا یہ شعر بھی پڑھا جس کا ترجمہ ہے ’’ اے اللہ سندھ کو ہمیشہ کے لئے خوشحال بنا سندھ کو ترقی دے ، اسے آباد کر اور سندھ کے ساتھ ساتھ سارے عالم کو بھی آباد کر اور خوشحال کر ے‘‘ ۔ انہوں نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہم سب میں پیار ومحبت اوریگانگت بڑھائے ، ہم پیار کرنا سیکھیں ،ہمیں پیار سے پیار ہو اور نفرت سے ہمیں نفرت ہو ۔ ایک ایسے ماحول میں جبکہ ہر طرف شور و غوغا او رواویلا ہو اور جگہ جگہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہوں ، گھر گھر آہیں او ر سسکیاں ہوں ،گلی گلی ماتم بپا ہو اور لوگ اپنے غموں میں اس طرح مبتلاہوں کہ انہیں دوسروں کے آنسوپونچھنے کی فرصت نہ ہو ایسے میں اس قسم کی ادبی محفل کا انعقاد کرکے علم وفن کی باتیں کرنا ، پیار ومحبت اور امن و آشتی کا درس دینا، ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے کی بات کرنے کے بجائے اتحاد ویکجہتی اور ملاپ کی بات کرنا کسی معجزے سے کم نہیں ۔انہوں نے مشاعرے میں شرکت کرنے والے تمام شاعروں اور ادیبوں کا شکریہ ادا کیا اور انہیں خوش آمدید بھی کہا ۔ مہمان شعراء کرام نے اپنی شاعری کے دوران اس مشاعرے مظاہر کے انعقاد پر ایم کیوایم کے اقدامات کو زبردست انداز میں سرہاتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں سے اچھی یادیں لیکر جارہے ہیں اور ہمارا دل کرتا ہے کہ ہم سنا تے رہیں اور آپ سنتے رہیں کیونکہ ایک یہی جگہ تو ہے جہاں ہم بلا خوف وڈر اور آزادی سے اپنے دلی کی باتیں اور شاعر ی کر سکتے ہیں اورادب کی قدر تو اہل ادب ہی جانتے ہیں جو یہاں پر موجود ہیں ۔ یقیناًایم کیوایم کا سیاست سے ادب تک کا یہ سفر اور صوفیاکرام سے عقیدت ،محفل مصطفی ﷺ اور محفل سماع کی پررونق تقریبات اور مشاعروں کا انعقاد ملک خصوصاکراچی کی روشنیاں،رونقیں ، سکون،اور امن امان کو دوبارہ بحال کرنے اور یہاں سے دہشت و خوف کے منڈلاتے ہوئے بادلوں کو ختم کرنے میں اہم کرادر ادا کرے گا۔