Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

صحافت کا قتل تحریر۔۔۔طارق جاوید

 Posted on: 9/18/2013   Views:1949
صحافت کا قتل تحریر۔۔۔طارق جاوید امریکہ کے سب سے بڑے اخبار نیویارک ٹائمز میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کے خلاف نام نہاد صحافی ڈیکلن والش ) Declan Walsh ) نے جورپورٹ شائع کی ہے وہ نہ صرف حقائق کے برخلاف ہے بلکہ صحافتی اقدار پر ایک بدنما داغ ہے ۔ ڈیکلن والش وہ شخص ہے جسے 10 ، مئی 2013ء کو یعنی پاکستان میں ہونے والے جنرل الیکشن سے ایک روز قبل غیرپسندیدہ حرکات کی بنیاد پر اسے پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ جس پر بیرونی ممالک سے آئے ہوئے کچھ صحافی چراغ پا ہوئے تھے ایسے شخص کی اپنی credibility کیا ہوسکتی ہے کہ وہ کروڑوں عوام کے ہردلعزیز قائد کے خلاف زہراگلے ۔ اس کی باتوں پر یقین کرنا تو درکنار وہ تو لائق توجہ بھی نہیں ہے لیکن پاکستانی میڈیا کو کیا سوجھی تھی کہ اس کے اس آرٹیکل کو ہماری میڈیا خصوصی طور پر الیکٹرانک میڈیا کے کچھ حلقوں نے بہت بڑی جگہ دی اور قوم کے سامنے متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے قائد کی منفی تصویر کشی کرنے کی کوشش کی ۔  جب میری نظر سے یہ آرٹیکل بنام Pakistan's Iron Grip, wielded in Opulent Exile, Begin to slip گزرا تو اندازہ ہوا کہ ڈیکلن والش ذہنی معذور ہے یا دوہری شخصیت کا مالک ہے کیونکہ کئی جگہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے خود ہی اس کی تحریر میں تردیدی نکات بھی موجود ہیں۔ ایک جگہ وہ کہتے ہیں کہ کراچی میں اس پارٹی میں سب سے زیادہ متوسط طبقے کے لوگ ہیں جس نے خواتین کی بڑی تعداد ہے اور جس نے شہری نظام چلانے سے عزت کمائی ہے ۔دوسری سانس میں کہتے ہیں کہ ان کے mandate کے پیچھے مسلح گینگ ، اغواء، لسانی وسیاسی قتل کرنے والے لوگ ہیں۔  اس ذہنی بیمارسے کوئی پوچھے کہ جو قاتل ہوں، اغوا کرنے جیسے جرائم کے مرتکب ہوتے ہوں وہ شہری نظام کو بہتر طور پر چلانے والا مثبت کام کیسے کرسکتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں متحدہ کے قائد کے خلاف سوائے مغلظات کے کچھ بھی نہیں ہے ۔ اسے توآرٹیکل کہنا بھی آرٹیکل کی توہین ہے ۔ کئی تجزیہ کار نے تو یہاں تک کہاہے کہ جو الفاظ ڈیکلن والش نے استعمال کئے ہیں وہ ہم کہ بھی نہیں سکتے ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آرٹیکل میں سوائے گالم گلوچ کے کچھ نہیں ۔ صحافتی اقدار کا جس طرح سے مذاق اڑایا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ایم کیوایم کے قائد نے ایک دفعہ اپنے خطاب کے دوران اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ انکے اور ایم کیوایم کے خلاف نہ صرف ملکی سطح پر سازش ہورہی ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی ان کے خلاف سازشوں کا جال بناجارہا ہے ۔ اب یہ بات سچ ثابت ہوگئی ہے کیونکہ نیویارک ٹائمز جیسا اخبار اپنے ملک کی پالیسی ساز اداروں کی عکاسی کرتا ہے لہٰذا مظلوموں کی واحد نمائندہ جماعت اور اس کے قائد کو اگر بچانا ہے توہمیں متحدہوکر ہرسازش کا مقابلہ کرنا ہوگا۔