Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

یادش بخیر (خواجہ رفیق انجم)

 Posted on: 9/17/2013   Views:2369
یادش بخیر 

خواجہ رفیق انجم

دہشت زدہ ہے قوم یہاں سے وہاں تلک

طلمت کی رات جائے گی آخر کہاں تلک

سنسان شہر ہوگئے ویراں بستیاں

ظلم وستم پہ کھولی نہ تم نے ایاں تلک

کتنی ہی درسگاہیوں کو مسمار کر دیا 

خاموشیاں تمہاری لے آئیں یہاں تلک

خود کش ستم گروں سے بھی ہمدردیاں رکھیں

اپنے ہیں راگ الا لو گے آخر کہاں تلک

افتا گان خاک کی لاشیں بکھر گئیں

لیکن تمہارے جیلے رہے این وآں تلک

مسجد امام باڑوں جنازوں میں بم پھٹے

جنبش قلم کو دی نہ ہلائی زبان تلک

معصوم و بے گناہ ہوئے کشتہ ستم

ہمدردیاں تمہاری ظالماں تلک

کیاطفل و مرروزن کہ محافظ ہوئے شہید

یک صرف راست دل سے نہ پہچا زباںں تلک

اہل وطن ہلا سے حسین یا مریں مگر

ان کی رفاقتیں ہیں فقط طالبان تلک

چلاتے ہیں ڈرون پہ خود کش یہ خامشی

ان کی عرض ہے رہتے ہی سوروزیاں تلک

دشمن ہیں اسکے جوہے غریبوں کا دوست 

پہچائے جو گزید مگر دشمنان تلک

الطاف ومہر جود وفاجس کا طرف ہے

ہمدریاں ہیں جسکی سدا بیکساں تلک

آیانہ ایک گل کبھی اس بوستان تلک

اہل حکم سے لرزے ہے باد خزاں تلک

اجڑے چمن کو دیکھ کے لب بستہ ہم رہیں

کچھ کام بلبلوں کو کہاں ہے فغاں تلک

حد ہے عدالتوں کا وطیرہ یہ بن گیا

پہنچے قوی کا ذور کسی ناتوں تلک

بے باؤہوطن میں نہیں زور وشب ہمیں

پہنچے نہ پر بھی آہ و بکا ناکساں تلک

مولاہوں دل ملول وطن میں وطن سے دور

سچ کہنے سے گریزاں رہوں میں کہاں تلک

خاک وطں کو چھوڑ کر ہم خاک میں ملے

پر کھوں کے گوملیں گے یہیں استخواں تلک

فرزند اس زمین کا ہمیں مانتے نہیں 

اس سرزمین کے حاکم دباشندگاں تلک

مولد ہوئے یہیں پر بسرزندگی بھی کی

بھر بات کیوں ہو سلسلہ خاند ان تلک

حق کی نوا نہ پہنچے یہں سے وہاں تلک

کرتے ہیں جن کے امر سے عالم میں زندگی

جینا ہوا محال محب حسین کا 

روشن دلوں کا کام نہ پہنچے یہاں تلک

اب کیا کہوں کہ میرا جگر پاش پاش ہے

مولا جو آگیا ہے یہ شکوہ زباں تلکآآئی ندائے غیب کہ شکوہ کہاں تلک

پہنچے ہے تیرا سلسلہ کس خاندان تلک

تو حق پرست اگر ہے تو حق اپنا چھین لے

اور وں کو حق دلائے گا آخر کہاں تلک

یہ ارض خاک ملک خدا ملک بندگان

تو بھی زمین بانٹ لے حق ہے جہاں تلک

خوش بخت ہے کہ تجھ کو وہ قائد ملا کہ جو

افتادگان خاک سے روشن دلاں تلک

نام حیسین اس کا یہ الطاف سب پہ ہے 

کاٹے دو چند پہنچے جو سنگ گراں تلک

پندار نہ بھرم نہ انا کاسبق ہمیں

نا ایں کسی کو پہنچے نہ منصب گماں تلک


اجداد کی خطا تھی بنایا نیا وطن

میرا یہ رو سیاہ کریں گے کہاں تلک

میں پنجتن پاک کا دیتا ہون واسطہ 

سجدہ کریں ہیں جن کو زمین و زماں تلک

گرداب تک پہنچ کے شناور ہوئے ہیں غرق

بہکا جو راستے سے گیا رہزناں تلک

یادش بخیر آج یہ دن بھی اسی کا ہے

بہر مدد سب آتے ہیں جس آستاں تلک

سب غم بھلا کے آج کے دن یہ دعا کرو

قائد کو ہوئے عمر عطا جاوداں تلک

یہ عہد ہو ہر حال میں قائد کے ساتھ ہو 

نو روز و شب مناؤ خوشی پھر جہاں تلک

وہ راست گو ہے پختہ عمل ، مستقل مزاج

اُسکی بہار چھونے نہ پائے خزاں تلک

قائد کو سب دکھوں سے دے مشکل کشا نجات

حساد کا ہو چاک گریباں جاں تلک

انجم ؔ یقین رکھو کہ منزل ہے دوقدم 

قائد کے ہم رکاب رہو گلستاں تلک

َََََّّّختم شد