Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام (تحریر:۔۔۔قاسم علی رضا)۔

 Posted on: 9/13/2013   Views:4170
پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام تحریر:۔۔۔قاسم علی رضاؔ ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین کی جانب سے انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ دہرایا گیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں کاقیام ملک کے استحکام ، سلامتی،ترقی اورعوام کی فلاح وبہوداورخوشحالی کاضامن ہوگا۔ جناب الطاف حسین، پاکستان کے واحد سیاسی رہنماء ہیں جو نہ صرف مطالعہ کے بے انتہاء شوقین ہیں، پاکستان اور بین الاقوامی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں، اس حوالہ سے باقاعدگی کے ساتھ ٹیلی ویژن اور اخبارات میں آنے والے تجزیوں سے باخبر رہتے ہیں بلکہ ان تجزیوں ، خبروں اور تبصروں پر تحقیق کرکے اپنے کارکنان اورعوام کو آگاہ بھی کرتے رہتے ہیں۔ ان کے علاوہ پاکستان کے شائد ہی کسی سیاسی ومذہبی رہنما کو اس کارخیر کی توفیق ہوتی ہوگی۔جناب الطاف حسین متعددمرتبہ پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر نئے یونٹس کے قیام کے حوالہ سے اظہار خیال کرچکے ہیں اور یہ ان کے فکرانگیز خیالات کا ہی ثمر ہے کہ آج ملک میں جنوبی پنجاب صوبے، سرائیکی صوبے اورصوبہ ہزارہ کی دبی دبی صدائیں ، مطالبات میں ڈھل کر پاکستان کے منتخب ایوانوں میں گونج رہی ہیں۔یقیناًناقدین کی جانب سے جناب الطاف حسین کے اس مطالبے پر بھی تنقید کی جائے گی جوکہ صحت مند جمہوری معاشرے کا حسن ہے، تنقید ضرور کی جائے اور جناب الطاف حسین نے اس مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرکے ازخود دعوت دی ہے کہ ان کے مطالبے کو ہرزاویہ سے ٹٹولا جائے اور اتفاق رائے سے ملک اور قوم کے مستقبل کیلئے جو بہتر راستہ ہو اسے تسلیم کرلیا جائے اور اس راستے کواختیار کرنے میں پس وپیش سے ہرگز کام نہ لیا جائے ۔  زرا غورتو کریں کہ کروڑوں عوام کے دلوں پر حکمرانی کرنے والا ایک لیڈر ، مبلغ، مفکر، دانشور اور سب سے بڑھ کر ایک محب وطن پاکستانی جناب الطاف حسین ایک ٹیچر بن کر اپنی قوم ، سیاسی ومذہبی قیادت، دانشوروں ، ارباب اقتدار اور اختیار کو کیا سمجھانے کی کوشش کررہا ہے ۔ جب تک جناب الطاف حسین کے دل سے نکلنے والی آواز اور پاکستان کومستقبل میں درپیش خطرات کو محسوس کیے بغیران کی بات کوسنا اور سمجھا نہیں جائے گا اس کی گہرائی اور پوشیدہ دانائی پر غور نہیں کیاجائے گا اوراگراسے تعصب کی عینک لگاکر دیکھا جائے گا تو بات نہیں بنے گی ۔ جناب الطاف حسین کا کہنا ہے’’ ایسے وقت میں جبکہ پوری دنیا بشمول ترقی یافتہ ممالک اورویٹو پاور رکھنے والی بین الاقوامی طاقتیں بھی غیریقینی معاشی صورتحال، بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال ، غربت وافلاس کی جانب بڑھتے ہوئے قدم ، بے روزگاری کے عروج ، تعلیم وصحت کی ناقص کارکردگی کے ساتھ ساتھ عسکری میدان میں بھی انتہائی غیریقینی کیفیت اور عدم استحکام کا شکار ہیں، دنیا کے ہرخطے پر تیسری جنگ عظیم کے آغاز کی گونج سنائی دے رہی ہے ایسی نازک صورتحال میں پاکستان جیسے غیرترقی یافتہ اور قرضوں میں جکڑے ملک کی سلامتی کے بارے میں ارباب اختیار کو تمام لسانی ،نسلی ،ثقافتی ،علاقائی، مسلک وعقیدے ودیگر تفرقات سے باہر نکل کر پاکستان کی دیرپا بقاء ، سلامتی اور خوشحالی کیلئے حقیقت پسندانہ پالیساں بنانی ہوں گی اور یہ پالیسیا ں بناتے ہوئے اگر انہیں کڑوے گھونٹ بھی پینے پڑیں تو ملک کی سلامتی وبقاء کی خاطر یہ کڑوے گھونٹ بھی پی لینے چاہئیں‘‘ جناب الطاف حسین کے دوراندیش خیالات کے ساتھ ساتھ ہمیں معروضی حقائق کوبھی مدنظر رکھنا ہوگاکہ پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے ۔قیام پاکستان کے وقت پاکستان کی آبادی تین کروڑ پچیس لاکھ تھی ، اس وقت پاکستان میں پانچ صوبے تھے ،1971ء میں سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد ان کی تعداد چار رہ گئی ہے جبکہ مردم شماری نہ ہونے کے باعث ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی 18 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے ۔پڑوسی ملک افغانستان کی آبادی تین کروڑ ہے جبکہ صوبوں کی تعداد 34 ہے ، ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے جبکہ صوبوں کی تعداد 31 ہے، ترکی کی آبادی 8 کروڑہے جبکہ صوبوں کی تعداد 81 ہے اور ملائشیا کی آبادی تین کروڑ ہے جبکہ صوبوں کی تعداد 24 ہے ۔ان حقائق کی روشنی میں کیا کوئی ذی شعور پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کی ضرورت سے انکارکرسکتا ہے ؟ ہرگز نہیں کیونکہ نئے صوبوں کے قیام سے ملک میں نہ صرف انتظامی معاملات کو بہتر سے بہتر انداز میں چلانے میں مدد ملے گی بلکہ ملک بھرکے عوام میں احساس شراکت اور احساس ذمہ داری بھی پیدا ہوگا جس کا نتیجہ پاکستان کی سلامتی وبقاء کے ساتھ ساتھ ترقی وخوشحالی کی صورت میں سامنے آئے گا۔ پاکستان کے ہرعلاقے میں انتظام حکومت کو بہترانداز سے چلانے ، صوبوں کے وسائل کی منصفانہ تقسیم، شہریوں میں پائے جانے والے احساس محرومی کے خاتمے اور سب سے بڑا کر پاکستان کو اندرونی وبیرونی خطرات سے بچانے کیلئے اگر کوئی صائب رائے یا مشورہ سامنے آئے تو اس پر علمی بحث کا آغاز ضرور کیاجانا چاہئے اور اس حقیقت کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہئے کہ پاکستان کے موجودہ صوبوں میں وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم کے عمل سے پاکستان میں ایک قوم کا تصور بری طرح متاثر ہوچکا ہے ، ہم ایک پاکستانی قوم کے بجائے قومیتوں ، برادریوں اور مسالک کے خانوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ لہٰذا پاکستان مسلم لیگ کی حکومت اورارباب اختیار کوچاہیے کہ وہ دیگرمسائل کی طرح اس ایشو پر بھی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرکے پاکستان کے مفادات کو مدنظررکھتے ہوئے اس اہم قومی ایشو پر باقاعدہ علمی بحث کاآغاز کیا جائے اورتمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے نمائندوں اپنا مؤقف کھل کر بیان کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ اتفاق رائے سے اس نکتہ پر پہنچا جاسکے کہ پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کا قیام ضروری ہے یا نہیں۔ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین ، زبردست مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے مظلوم عوام کی آواز میں آواز ملاکر ایک محب وطن پاکستانی کا فرض ادا کیا ہے اور کامل یقین ہے کہ وسائل اور حقوق سے محروم قومیتیں جناب الطاف حسین کے مطالبے کو حبس زدہ ماحول میں ٹھنڈی ہوا کاجھونکاتصور کریں گے اور ان کی آواز میں آواز ملائیں گے ۔