Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سفرِ انقلاب ... تحریر:محمد شریف

 Posted on: 3/18/2015   Views:1668
کسی بھی انقلابی تحریک یا سیاسی جماعت کا یومِ تاسیس اس تحریک سے وابستہ لوگوں کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ اس تحریک یا جماعت سے وابستہ لوگ اپنی جماعت کے نظریئے اور فکر و فلسفہ سے اچھی طرح آشنا ہوتے ہیں اور ان کو یقین ہوتا ہے کہ ان کی تحریک یا جماعت اپنے نظریہ اور فکرو فلسفہ کی روشنی میں ان کے معاشرے میں جنم لینے والی تمام پرائیوں اور خامیوں کا نہ صرف مکمل خاتمہ کردے گی بلکہ اپنے سچے نظریہ کی روشنی میں ان کے معاشرے کو منور کردے گا۔ ایسی ہی ایک انقلابی تحریک ہمارے معاشرے میں ایم کیو ایم کی شکل میں موجود ہیں اور آج وہ انقلابی تحریک اپنا 32ویں یومِ تاسیس منانے جارہی ہے اور ایم کیو ایم کا یہ 31سالہ سفر مختلف ادوار میں کئی بار دھوپ اور چھاؤں سے گزرا ہے مگر تمام تر حالات کے باوجود یہ سفر حق پرستی آج بھی جاری و ساری ہے اس سفرِ حق پرستی کا مسلسل اپنے مشن و مقصد کے حصول میں جاری رہنا یقیناًکسی معجزات سے کم نہیں ۔ کیونکہ ایک ایسے معاشرے میں جہاں صرف طاقت کا قانون ہونا چاہیے وہ جاگیردارانہ نظام کے ذریعے ہو یا سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے ہو چاہے وہ نوکر شاہی کے ذریعے ہو وہاں حق اور سچ پر مبنی جدوجہد کے سفر کو جاری رکھنا یقیناًبڑی اہمیت اور حوصلے کی بات ہے۔ اس سفرِ حق پرستی میں ایسی مشکلات اور واقعات رونما ہوئے ہیں جو ہمارے معاشرے کی تاریخ میں ایک بد نما داغ ہے۔ اس سفرِ حق پرستی کو طاقت سے دبانے کے لیے سندھ کی پڑھی لکھی اور باشعور قوم پر ظلم و بربریت کی وہ تاریخ رقم کی گئی جسے تحریر کرتے ہوئے بھی ہمارے قلم کی سیائی بھی آنسو بن جاتی ہے۔ جس میں سانحہ 30ستمبر،سانحہ پکا قلعہ، سانحہ قضبہ علی گڑھ، سانحہ سہراب گوٹھ سمیت کئی ایسے سانحات ہیں جو سفرِ حق پرستی میں ہماری انقلابی تحریک ایم کیو ایم نے پرداشت کئے اور آج بھی ہمارے حق پرستانہ جدوجہد سے خائف باطل قوتیں ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین کے خلاف سازش کررہی ہیں اور یہ سازشیں ماضی کی طرح اس بار بھی ناکامی سے دور چار ہوں گی۔ ایم کیو ایم کے قیام سے ہی اس کے خلاف جو سازشوں کا سلسلہ جاری ہے ان کی ناکامی اور ایم کیو ایم کی کامیابی کے پیچھے ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین کی سحر انگیز طلسماتی و کرشماتی شخصیت اور ایم کیو ایم کی سچائی پر مبنی جدوجہد اور قربانیوں کا بڑا کردار ہے۔ ایم کیو ایم کی 32سالہ عوامی خدمات اور ہمارے معاشرے میں شعور اور آگاہی فراہم کرنے کی کاوشیں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ ان کے انقلابی سفر کی بدولت آج ملک کے کونے کونے سے انقلاب کی صدائیں بلند ہورہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین کے انقلابی فکر و فلسفہ ، ان کے عمل و کردار اور جہد مسلسل ہی پاکستان میں رائج فرسودہ، جاگیر دارانہ، سرمایہ دارانہ نظام اور مورثی سیاست کا خاتمہ کرسکتا ہے کیونکہ ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین نے کبھی بھی ملک کے وزیرِ اعظم بننے کی خواہش ظاہر نہیں کی اور نہ ہی کوئی اعلیٰ عہدے کے لیے وہ کوشاں ہیں بلکہ یہ بات بھی پاکستانی سیاست میں حیران کن ہے کہ ایک ایسی سیاسی جماعت جس کے 25MNA، 51MPA اور 07سینیٹرز ملک کے اعلیٰ ایوانوں میں موجود ہوں اور ان میں ایک بھی ایم کیو ایم کے بانی و قائد جناب الطاف حسین کا بھائی، بھتیجا یا بھانجا نہ ہو بلکہ سب کے سب غریب و مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے ایم کیو ایم کے کارکنان ہیں۔ ہاں ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین کے اس انقلابی سفر اور جدوجہد میں شامل ہزاروں کارکنوں کی شہادت سمیت جناب الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے کی شہادت بھی شامل ہے۔ متحدہ قومی موؤمنٹ کو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں پر اس لیے فرقیت حاصل ہے کہ یہاں پر عزت کا میعار خاندانی، سیاسی پسِ منظر یا مال و دولت نہیں بلکہ کام سے ملتا ہے۔ اس لیے صرف کام ہی کے ذریعے ایم کیو ایم میں عزت حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستان کی 68سالہ سیاسی تاریخ یہ سہرا بھی جناب الطاف حسین کے سر جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کی سیاست میں غریب و لوئر و مڈل کلاس طبقہ کو روشناس کراویا اور ان کو ریاست کے اعلیٰ ایوانوں میں منتخب ہونے کے مواقع فراہم کیے۔ انہوں نے منتخب ہونے کے بعد بے شمار ترقیاتی و تعمیراتی و عوامی خدمت و فلاح و بہبود کی وہ مثالیں قائم کیں جو دنیا میں پاکستان کی پہچان بنیں۔ ایم کیو ایم کو پاکستان میں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ایم کیو ایم نے قیام سے لے کر آج تک ملک میں ہونے والے تمام انتخابات میں مسلسل شاندار کامیابی حاصل کی اور ایم کیو ایم کا ووٹ بنک اور گراف میں حیران کن اضافہ ہوتا رہا۔ جب کہ پاکستان کی سیاست میں یہ روایت قائم ہے کہ حکومت میں شامل رہنے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں ملک کی باشعور عوام کو آئندہ الیکشن میں مسترد کرتی آرہی ہے۔ لیکن ایم کیو ایم کی کامیابیوں میں روزبروز اضافہ ہی ہورہا ہے اس کے عمل و کردار میں اسے جدا نہیں ہونے دیا مگر ملک پر قابض بالطل قوتیں ایم کیو ایم کی مسلسل کامیابی اور ترویج پیغام حق پرستی سے خائف ہیں جو کبھی ایم کیو ایم اور الطاف حسین مائنس فامولا پیش کرتی ہیں تو کبھی ایم کیو ایم پر بے بنیاد الزامات لگا کر اس کا میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں الزامات کی سیاست کوئی نئی بات نہیں مگر افسوس ہمارے ملک میں میڈیا میں کچھ لوگ آزادئ رائے کی آز میں نفرتوں اور انتشار کی آگ پھیلانا چاہتے ہیں۔ آزاد میڈیا جو کسی بھی معاشرے میں تبدیلی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اگر اس آزاد میڈیا میں کچھ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لیے جھوٹ پر مبنی صحافت کا خاتمہ بھی ملک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی کی جانب نہیں جاتا بلکہ تباہی کی جانب جاتا ہے۔ اس لیے صحافت کے مقدس پیشے سے بازاری صحافت کا خاتمہ بھی ملک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بہت ضروری ہے۔ بہر حال جس معاشرے میں طاقت ہی قانون ہو وہاں صحافت بھی ایسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بہت جلد ایم کیو ایم کی سچائی پر مبنی جدوجہد کی بدولت ملک میں انقلاب برپا ہوگا اور یہ انقلابی سفر اپنی منزلِ مقصود پر پہنچے گا اور ملک میں طاقت کا قانون نہیں ہوگا بلکہ عدل و انصاف پر معاشرے کا قیام ہوگا۔ یہ ہی نظریۂ الطاف کی جیت ہوگی۔