Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

جناب الطاف حسین کا ایم کیوایم اوورسیز کے 18ویں سالانہ کنونشن سے خطاب ( مکمل متن)۔


جناب الطاف حسین کا ایم کیوایم اوورسیز کے 18ویں سالانہ کنونشن سے خطاب ( مکمل متن)۔
 Posted on: 8/25/2014
جناب الطاف حسین کا ایم کیوایم اوورسیز کے 18ویں سالانہ کنونشن سے خطاب (مکمل متن)۔
لندن ۔۔25اگست 2014ء 
بسمہ اللہ الرحمن الرحیم 
واشنگٹن ڈی سی میں منعقد ہونے والے ایم کیوایم اوورسیز کے 18ویں سالانہ کنونشن میں شریک معز ز ومحترم مہمانان گرامی , ایم کیوایم امریکہ کی آرگنائنرنگ کمیٹی ، MQF
CMC,Media,Gahwarah-e-Adab,Pakistan Club,Political Action Committee,Sun Charity,Research & Development Forum
سے تعلق رکھنے والے اراکین معصوم بچے و بچیوں سب کو اسلام علیکم !
اس پروگرام میں سینٹر ل آرگنانزنگ کمیٹی کے علاوہ 23شہر وں کے ذمہ داران وکارکنان شریک ہیں جس میں
Atlanta ، Austin ،Baltimore،Boston،Chicago،Connecticut،Dallas،
Detroit،Hawaii،Houston،LA،Miami،New jersey،
New york,Oklahoma،Oregon،Florida،Philadelphia
San Antonio,San Francisco,St,Louis, Washington DC, South Carolina
متحدہ قومی موومنٹ اپنے ایم کیوایم اوورسیز کے قیام کے بعد سے ہر سال سالانہ کنو نشن منعقد کرتی چلی آرہی ہے آج اٹھارواں سالانہ کنونشن منعقد ہورہا ہے میں آپ تمام حاضرین محفل کو اور جو موجود نہیں ہیں ان سب کو بھی سالانہ کنونشن کی مبارکباد پیش کر تا ہوں ۔
گزشتہ کئی سالوں سے حالات کے جبر ،انٹر نیشنل سیکر یٹریٹ لندن اورامریکہ اوورسیز یونٹ کے ذمہ دارن کے درمیان باہمی ربط کی کمزوری کے سبب میں کئی کنو نشن سے خطاب نہیں کر سکا گو کہ آج کل بھی میں کئی دنوں سے ملک کی موجودہ نازک صورتحال کی وجہ سے رات دن جاگ رہا ہوں جب بالکل ٹو ٹ جاتا ہوں اعصاب اور جسمانی طاقت جواب دے جاتی ہے تو گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے دو گھنٹے کیلئے سو کر پھر دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوجاتا ہوں صرف اس لئے کہ میں ہزاروں میل دو ر رہ کر بھی موجودوہ صورتحال سے ملک کو بچانے اور اسے صحیح سمت پہ لانے میں جو کچھ کردار میرا بحیثیت پاکستانی بنتا ہے اور ملک کی سلامتی بقاء کیلئے جو کچھ ہوسکتا ہے وہ اپنی بساط سے بڑھ کر کروں گا۔بحیثیت پاکستانی بنتا ہے اور ملک کی سلامتی بقاء کیلئے جو کچھ ہوسکتا ہے وہ اپنی بساط سے بڑھ کر کروں گا۔
پھر میں نے سوچا کہ بہت عرصہ ہوگیا ہے کہ کسی نہ کسی طریقہ سے کچھ وقت نکال کر امریکہ کے ساتھیوں سے بات کرلوں ویسے 
بھی کافی عرصہ سے بات نہیں ہوسکی تھی تو میں نے اللہ کا نام لیکر اس دعا کے ساتھ کہ اللہ ہمت ،طاقت وتوانائی دے تاکہ میں امریکہ کے ساتھیوں سے کم از کم اس مرتبہ بات کرلوں جو اتنی بڑی تعداد میں دور دور سے آکر جمع ہوئے ہیں ۔
آپ لوگ جو پاکستانی پرنٹ و لیکٹرونک میڈیا کے ذریعے یقیناًپل پل کی خبریں رکھتے ہیں ۔ اب تو آئی ٹی کا زمانہ ہے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ، ایس ایم ایس ،فیز بک اور ٹیوئٹر سمیت دیگر سہولیا ت موجود ہیں ا س کے ذریعے کسی نہ کسی طرح آپ کو تازہ ترین اطلاعات ملتی رہتی ہونگی ان حالات میں خود میں بھی جو میرے بس میں ہے وہ کردار ادا کر رہا ہوں یقیناًاس کے بارے میں بھی آپ کو کچھ نہ کچھ تو پتہ چلتا ہوگا ۔ پھربھی میں مختصراً آپ کو یہ بتا نا چاہتا ہوں ۔ اس وقت پاکستان بہت ناز ک دور سے گزر رہا ہے میں بہت سی باتوں کی تفصیلا ت نہیں بتاؤں گا کیونکہ اگر وہ بیان کرنا شروع کردیں تو پوری رات گزر جائے گی مگر باتیں ختم نہیں ہونگی ۔اور جب آپ اپنے ذہن پر زور دیں گے تو آپ کو بہت سی چیزیں یاد آنا شروع ہوجائیں گی ۔ یہ معاملہ اس زمانے کا ہے جب امریکہ اور رشیا کے درمیان سرد جنگ جاری تھی اور رشیا بڑھتے بڑھتے افغانستان آگیا تھا یعنی افغانستان میں داخل ہو کر اس پر قابض ہوگیا تھا یہ دو بڑے ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کی دو سپر پاور کے درمیان جنگ تھی اس سرد جنگ میں ہمارے اکابرین نے خواہ وہ جرنیل ہوںیا سول حکومت دونوں نے سوچے سمجھے بغیر امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطرکے اس کے دوررست نتائج کیا ہونگے شارٹ ٹرم مفادات کو سامنے رکھ کر پورے پاکستان کو اس طرح امریکہ ورشیا کی جنگ میں اپنے ملک کو جھونک دیا کہ پاکستان ایک
Epicentreبن گیا دنیا بھر سے مجاہدین کو بلا کر اسلام کے نام پر اپنے ملک میں مجاہد بنانے کیلئے ٹرینگ سینٹر کا ایک جال بچھا دیا ۔ رشیا اور امریکہ کی جنگ کو ہمارے علماء اکرام اور خاص طو ر پر مذہبی جماعتوں نے بھی اسے کفر اور مسلمانوں کی جنگ قرار دے دیا ۔آپ ذرا مجھے ایمانداری سے بتایئے کہ امریکہ ایک مسلم ملک ہے یا کرسچن ملک ہے ؟ اسی طرح رشیا کا شمار مسلم ممالک میں ہوتا ہے یا غیر مسلم ممالک میں ؟ ۔ تو یہ جنگ اسلام کی جنگ کیسے بن گئی ۔جب فوج نے اپنے دور حکومت میں اور سول حکومتنے اپنے دور میں ڈالر ز واسلحہ کے حصول او رنہ جانے کیا کیامفادات حاصل کرنے کی غرض سے اپنے اپنے فائد ے دیکھے اورملک کا اور ملک کے مستقبل کا انجام کار کیا ہوگا اس کی سرے سے کوئی فکر ہی نہیں کی ۔ورنہ آپ مجھے جو سارے لوگ بیٹھے ہیں کم از کم جواب دے سکتے تھے کہ دوغیرمسلم ممالک جنگ کر رہے تھے تو کیا وہ مسلم war تھی یا غیر مسلم war ؟ ۔آپ کیا بولیں گے اسے ؟ مجھے معلوم ہے کہ یہ خطاب امریکہ میں ہورہا ہے لیکن میں کیا کروں میں سچ بولنے پر مجبور ہوں اگر مصلحت سے کام لیتا ہوں اور میں رات کو دن اور دن کو رات پڑھنا شروع کر دوں توہم الٹا ہی سبق پڑھیں گے ۔ آپ کہیں تو موضوع تبدیل کر دوں ؟مختصر اً یہ ہے کہ ہم نے پاکستان کو اسلام اور کفر کی جنگ بنا کے پور ے پاکستان میں جگہ جگہ اتنے تربیت یافتہ جہادی پید ا کئے کہ جب رشیاء کو شکست ہوگئی اور وہ افغانستان سے واپس چلا گیا تو جب لڑنے کیلئے ان مجاہدین اسلام کے پاس کچھ نہیں رہا تو یہ پاکستان کے ان مسلمان سپاہیوں کو ہی جنہوں نے ان کو تربیت دی تھی کھانا شروع کر دیا یعنی جنہوں نے انہیں بنایا ان ہی کوکھا نا شروع کر دیا ، مساجد پر حملے ، امام بارگاہوں پر حملے ، بزرگان دین کے مزارات پر حملے ، چرچ اور اقلیتی عبادت گاہوں پر حملے اور اس کے ساتھ ساتھ بچیوں کے اسکولوں کو تباہ کر دیا گیا پورے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے علاقوں میں تقریباً 30فیصد ہی لڑکیوں کے اسکول ،ٹیرنگ سینٹر،دستکاری سینٹر باقی بچے جبکہ 70فیصد کو بموں سے اڑا کر تباہ کر دیاگیا ۔عورتوں کا 
بحیثیت پاکستانی بنتا ہے اور ملک کی سلامتی بقاء کیلئے جو کچھ ہوسکتا ہے وہ اپنی بساط سے بڑھ کر کروں گا۔
ڈرائیونگ کرنا ان کا اسکولوں میں پڑھانا ،حتیٰ کہ بحیثیت ڈاکٹر اسپتالوں میں عورتوں کا علاج ومعالجہ منع کر دیا گیا اور نہ جانے کتنی خواتین ڈاکٹر ،ٹیچر زدرمیانہ عمر کی خواتین اور نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکیوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا یا ذبح کر کے قتل کردیا گیا۔
پورے پاکستان میں واحد آواز تھی جو تن تنہا نقار خانے میں طوطی کی آواز کی طرح سنائی دے رہی تھی کہ یہ طالبا ن جن کو آپ دودھ پلا رہے ہیں ان کے بڑھتے ہوئے قدموں کو ابھی روک لیں ورنہ یہ پورے پاکستان پر قابض ہوجائیں گے وہ آواز صرف اور صرف آپ کے بھائی الطاف حسین کی تھی ۔ میر ا مذاق اڑایا جانے لگا مجھے طعنے دیئے جانے لگے کہ الطاف حسین خوف وہراس پھیلا رہا ہے ، لوگوں کو بزدل بنا رہا ہے ڈرا رہا ہے کہ طالبان طالبان۔۔۔ آج آپ دیکھ لیجئے کہ اس وقت شہری علاقوں سے خصوصاً کراچی جو صوبہ کا کیپٹل ہے میں طالبان کا اغوابرائے تاوان ،بینکوں کو لوٹنا ،ڈاکہ ڈالنا وغیرہ میں ملوث ہونا اس کے ساتھ ساتھ نماز پڑھتے ہوئے نمازیوں کو شہید کر نا، فوجی تنصیبات ، آئی ایس آئی کی تنصیبات جو کہ ملک کے مضبوط دفاعی ادار ے ہیں ان پر حملے شروع کر دینا، آئی ایس آئی کے افسران اور سپاہیوں کو ذبح کر نا، ایف سی کے سپاہیوں افسروں ،فوج کے جرنیل اور جوانوں کو بے دردی سے قتل کر نا شروع کر دیا اور بحریہ سے لیکر فضائیہ اور فضائیہ سے لیکر آرمی کی تنصیبات پر حملے شروع کر دیئے حتیٰ کہ جو مین ہیڈ کوارٹر ہوتا ہے GHQکو بھی ان طالبا ن نے نہیں چھوڑا اس پر بھی حملہ کرکے کئی گھنٹوں تک وہاں قابض رہے ۔ لیکن ہمارے ملک کی قیادت اور حکمرانوں نے اس وقت جرات وہمت سے کام نہیں لیا، لیکن جہاں جہاں بہادری سے ان کا مقابلہ کیا گیا وہاں کم از کم 70 فیصد تک کامیابی حاصل ہوئی جیسا کہ سوات ودیگر علاقے لیکن پھر آپریشن کو دوبارہ بند کر دیا گیا ۔ پتہ نہیں طالبان کونسا اسلام لے کر چل رہے ہیں ،یہ کون ساقرآن پڑھتے ہیں، کون سی احادیث پڑھتے ہیں؟ قرآن مجید کی کونسی صورۃ میں لکھا ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے نمازیوں کی گردنیں قلم کردو ،اور مسلمان سپاہیوں کی گردنیں قلم کر دو ،خواتین اگر بازارمیں نظر آئیں تو انہیں گولی مارد ویا قتل کر دو ورنہ خواتین کو گھر وں میں گائے بیل کی طرح کھوٹوں سے باند ہ کر رکھو یہ کونسا مذہب ہے ؟ یہ کونسا مذہب طالبان پھیلا رہے ہیں ۔ ایم کیوایم اور الطاف حسین پہلے دن سے آج تک ان کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں اور میں نے بارہا پاک افواج سے کہا کہ آپ قدم بڑھایئے ایم کیوایم کے لاکھوں کارکنان آپ کے ساتھ ہیں ۔ آج اللہ کا شکر ہے کہ ایک بہادر جرنیل فوج کی سربراہی کر رہا ہے اور مسلح افواج کے دیگر سربراہان بھی بہادر ہیں جنہوں نے مل کر فیصلہ کیا اور شمالی وزیر ستان میں بھی آپر یشن شروع کر دیا اس جنگ میں ابتک ہزاروں افسران او رجوان شہید ہوچکے ہیں لیکن ان کے مقابلے میں یہ جاہل گنوار نام نہاد طالبان ہیں جو اسلام کا نام لیتے ہیں اسلام کبھی یہ سبق نہیں دیتا ۔اسلام کے معنی ہی سلامتی کے ہیں ، امن کے ہیں،پیار کے ہیں محبت کے ہیں ایک دوسرے کا تحفظ کرنے کے ہیں ۔طالبان کے خلاف مسلح افواج بڑی قربانیاں دے رہی ہیں سپاہی دے رہے ہیں ،جوان دے رہے ہیں ،افسران دے رہے ہیں ۔
اللہ کا کرم ہے کہ ایم کیوایم واحد جماعت تھی جس نے نتائج کی پروا کئے بغیر جگہ جگہ جلسے منعقد کر کے خواتین ،بزرگوں ،نوجوانوں ،طالب علموں کوبتایا کہ طالبان کون ہیں ان کے کیا مقاصد کیا ہیں یہ ملک کے لئے کتنے خطرناک ہیں آج اللہ کا کرم ہے کہ فوج اور قوم ایک ہی پیچ پر ہیں ۔ایک طرف یہ مسئلہ ہے کہ ملک انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہے جبکہ دوسری جانب ڈالر ایک سو سے اوپر پہنچ گیا، معیشت تباہ ہے ، بے روزگاری عام ہے ،لوگ اپنے بچے بچیوں کوفروخت کرنے پر مجبور ہیں ،اور جو زیادہ ہی حساس قسم کے لوگ ہیں وہ پہلے اپنے بچوں کوذبح کرتے ہیں پھر وہ اپنے آپ کو ذبح کرتے ہیں یا گولیا ں مار لیتے ہیں خود کشیاں کر رہے ہیں ۔اب آپ ذرایہ دیکھئے ایک طرف تو ایم کیوایم اپنے منشور اورمقاصد کو پھیلانے میں مصروف ہے اب یہ طالبان کانیااضافہ ہوگیاہماری توانائیاں وہاں بھی لگ رہی ہیں ،لیکن ان تمام کوششوں کے دوران ایم کیوایم کے ،ایم این ایز ، ایم پی ایز دیگر ذمہ داران سمیت پندرہ ہزار سے زائدکارکنان شہیدہوئے ۔ ایم کیوایم پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کا شہداء قبرستان علیحدہ سے ہے ۔میرے ساتھیوں! اس کے باوجود کشمیر میں جو زلزلہ آیا ہم اپنے دکھ اور اپنے غم بھول کر کشمیر پہنچ جاتے ہیں ، خیبر پختونخوا کی پہاڑیوں پر پہنچ جاتے ہیں ،طبی کیمپ لگاتے ہیں ، خوراک پہنچاتے ہیں اناج پہنچاتے ہیں ،میڈیکل کی سہولیتں پہنچاتے ہیں ، کہیں سیلاب آئے وہاں خدمت خلق فاؤنڈیشن یا سن چیرٹی کے لوگ پہنچ جاتے ہیں ، کہیں خشک سالی ہوجائے تو ایم کیوایم کے کارکن اور سن چیرٹی کے رضا کار امدادی سامان کے ساتھ وہاں موجود ہوتے ہیں ۔ جس طرح 2005ء کے زلزلے میں جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ تھا اس میں ایم کیوایم کے علاوہ آپ نے پاکستان کی کتنی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اتنے طویل عرصے میدا ن میں موجود رہ کر زلزلہ کے متاثرین کی مدد کرتے دیکھا ایماند اری سے بتایئے ۔ ایم کیوایم کا پہلے دن سے یہ منشو رہے کہ پاکستان میں اٹھانوے فیصد غریب متوسط طبقہ، لوئر مڈل کلا س،مڈل کلاس ،ورکنگ کلاس تعلیم یافتہ لوگوں کی حکمرانی قائم ہواور دو فیصد جاگیر داروں ،وڈیروں، چور ،اچکوں،سرمایہ داروں، سرداروں کے قوانین سے نجات ملے اور پاکستان آزاد ہو ۔آپ مجھے ایمانداری سے بتائیں کے اسٹیٹس کو توڑنے کیلئے اگر کوئی جماعت عملاً میدان میں جدوجہد کر ر ہی ہے وہ کون سی جماعت ہے ؟۔اب ان حالات میں دیکھیئے کہ ایم کیوایم خود عتاب کا شکار ہے خود ظلم کا شکار ہے اس کے باوجود ملک میں جب دو دھرنے شروع ہوئے جو آج تک جاری ہیں دھرنوں کے اطراف حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور پر کنٹینر وغیرہ لگائے جو کہ حکومت کی ذمہ داری تھی اسے حکومت نے پورا کیا اب وہاں موجود خواتین ،بچے ،بچیاں ، بلک رہے تھے کہ دودھ نہیں ہے ،پانی نہیں ہے ،بھوکے پیاسے تھے تو ان کے لئے اگر کسی جماعت نے کھانا ،پانی، دوائیاں پہنچائیں تو وہ کون سی جماعت تھی جو ان مشکل حالات میں باہر نکل کر میدان میں آئی۔اب آپ یہ دیکھیں کہ پنجاب لاہور میں ایک وقت آگیا کہ جب ایک طر ف ہزاروں مرد ، خواتین ،بچے ،بچیاں اور دوسری طرف حکومت آمنے سامنے اور ہر لمحے دل دھڑکتاتھا کہ کہیں خدانخواستہ کچھ نہ ہوجائے حکومت اپنی جگہ ڈٹی ہوئی دھرنا دینے والے اپنی جگہ ڈٹے رہے میں نے حکومت اور دھرنا دینے والوں سے دامن پھیلا پھیلاکر بھیک مانگی کہ بات چیت کرکے خداکے لئے جانیں بچاؤ جس دن یہ نکل رہے تھے اگر میں تین راتیں تواتر کے ساتھ بھوک پیاس کی حالت میں نہیں جاگتاتو اتنا بڑا قتل عام ہوچکا ہوتا جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوتا ۔اب بتائیے کہ کشمیر میں کون سے اردو بولنے والے تھے اسی طرح ،سرحد میں یا لاہور میں۔۔۔ ارے بھئی مرتے ہیں تو مریں لیکن الطاف حسین کے عمل نے یہ ثابت کردیا کہ الطاف حسین صرف اردو بولنے والوں کا نہیں مظلوم پنجابیوں کا،پٹھانوں کا،سندھیوں کا ،بلوچوں کا ہر کسی کا دوست ہے ہمدرد ہے سچا چاہنے ولا ہے ۔میر ے بھائیوں کتنا پروپیگنڈہ ایم کیوایم کے خلاف کیا گیا کہ پنجابیوں سے نفرت کر تے ہیں،پٹھانوں سے نفرت کرتے ہیں ،سازشوں کے ذریعے لڑائیاں کرائی گئیں ،لسانی فسادات کرائے گئے اس سے نفرتیں پھیلیں ۔ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے نہ ہمارے آباؤاجداد نے نفرت کرنے کا درس دیااگر ہمارے آباواجدادکے ذہنوں میں نفرت کا کوئی بیج ہوتا تو وہ پاکستان وہیں بناتے جہاں دہلی تھا ،آگرہ تھا ، حیدرآباد دکن تھا ، اس پاکستان کی جگہ جہاں پاکستان بنا ہے یہاں پاکستان قبول نہیں کرتے ۔یہ کیا طریقہ ہے کہ ملک میں ایک تعلیم کے اسکول وہ ہیں جہاں ٹاٹ نیچے بچھاکر بچوں کو پڑھایا جاتا ہے اسکوں کی چھت نہیں ہے ،پانی نہیں ہے ،بیت الخلا نہیں ہیں۔او رایک اسکول وہ ہے کہ بچہ ائرکنڈیشنڈ گاڑی میں اسکول جاتا ہے، اسکول بھی ائر کنڈیشنڈ اور امریکن برٹش طرز کی تعلیم حاصل کرتا ہے ، ملک ایک ہے، وطن ایک ہے، پاکستان کے تعلیمی نظام میں غریبوں کیلئے اردومیڈیم اور امیر ، ارباب اختیار، سرمایہ داروں اور دولت مندوں کے بچوں کیلئے انگریزی میڈیم اسکول یہ کیا دھوکہ دہی نہیں ہے ۔؟
ایم کیوایم دوہرے تعلیم نظام کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے اور ایک ایسا نظام قائم کرنا چاہتی ہے جس کے تحت امیر اور غریب کے لئے ایک ہی جیسا تعلیمی نظام ہو ۔اور امیر و غریب کی عزت ونفس ایک جیسی ہو ۔اور موروثی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے جہاں ایسی جمہوریت نہ ہو کہ باپ گیا تو بیٹا آگیا بیٹا گیا تو پوتا آگیا نواسہ نواسی آگئی بھانجے بھانجی آگئیں بیٹے بیٹیاںآگیں ۔ پورے پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو دیکھ لو ایک جماعت کا نام بتادو کہ جس جماعت خواہ وہ مذہبی ہو یا وہ نام نہاد جمہوری جماعت ہو جس کا خاندان پورے خاندان سمیت حکومت میں نہ آیا ہو کوئی ایک جماعت کا نام بتادو۔صرف اور صرف ایک جماعت ہے ایم کیوایم اور ایم کیوایم کا رہنماء جس کو آپ قائد کہتے ہیں جس کا نہ کوئی بھائی یا بہن ایم این اے ہے نہ سینیٹر ہے۔اور جو خود بھی الیکشن نہیں لڑتا کارکنوں کو آگے بڑھا تا ہے پڑھے لکھے لوگوں کواور کارکنوں کو ایوانوں میں بھیجتا ہے خود نہیں جاتا اسی لئے الطاف حسین برا ہے، سار ی خرابیاں الطاف حسین میں لیکن میں بھی اپنی عادت سے مجبور ہوں35سال سے ملک میں تھا تو وہاں سازشیں ہوئیں اس کے بعد بھی جہاں جاتا ہوں وہ سب بھی آپ کے علم میں ہے میں تفصیلات میں جانا نہیں چاہتا لیکن میں دنیا کے کسی بھی کونے میں رہوں ناجائز اور ظلم کے آگے گردن تو کٹا سکتا ہوں جھکا نہیں سکتا ۔میرے بھائیوں!آپ نے بھی مشکل حالات میں بڑی امداد جمع کی اور اب تک پورے امریکہ سے مختلف ساتھیوں نے آپس میں ملکر 32 شہداء کے خاندان کوadopt کیا ہے جن کو بارہ سو ڈالر فی خاندان ہر مہینے ان کے خرچ کیلئے ارسال کئے جاتے ہیں ۔جو یہ کر رہے ہیں اللہ ان کے رزق میں برکت عطا فرمائے ۔لیکن ساتھیوں آپ میں سے کتنے لوگ 19جون 1992ء کے آرمی آپر یشن جوکہ ایم کیوایم کے خلاف شروع ہوا تھا کوئی برطانیہ چلا گیا،کوئی امریکہ چلاگیا کوئی کینیڈا چلاگیایعنی جس کو دنیا میں جہاں سر چھپانے کیلئے جگہ ملی وہاں چلاگیا ۔اب آپ ایماندار ی سے ذرا غور کیجئے برطانیہ ،امریکہ پہنچنے والے ساتھیوں خصوصاً جو امریکہ پہنچے خواہ اعلیٰ تعلیم کیلئے یا ملازمت کیلئے یا حالات کے جبر کی وجہ سے ان میں سے کتنے فیصد لوگ جو کھا بھی رہے ہیں کما بھی رہے ہیں اور ساتھ ساتھ تحریک کا کام بھی برابر کر رہے ہیں کتنے فیصد ہیں ؟
میر ی نظر میں 25سے 30فیصد ساتھی ہونگے جو آج بھی چاہے وہ ایک گھنٹہ دیتے ہو ںیا دس ڈالر دیتے ہوں اور ریگولر ہیں مگر70فیصد اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں ۔ اور امریکہ میں تحریک کو مضبوط کرنے ایک پرچم تلے جمع کرنے کے بجائے بہت سے ذمہ داران اور کارکنان بڑے بڑے گروپ بندیوں میں لگے ہوئے ہیں پسند نہ پسند کرنے میں لگے ہوئے ہیں ،ایک دوسر ے کے خلاف گروپ بنا کر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں ۔میر ے پیاروں! خدا کیلئے شہید وں کے لہو کو نہیں بھولو تمھارے کاندھوں پر شہیدوں کے لہو کا قرض ہے ۔اگر آ پ کی جان بچ گئی اللہ کا شکر آپ کو سرچھپانے کی جگہ مل گئی اللہ کا شکر اور جو زمین میں چلے گئے جن کے بچے یتیم ہوگئے جن کی عورتیں بیوہ ہوگئیں ان کا خیال ہم نہیں کریں گے تو کون خیال کرے گا بعض بچوں کے پیروں میں چپلیں بھی نہیں ہیں ،بعض شہیدوں کی بیوائیں گھروں میں جاکر برتن دھو رہی ہیں ،صفائی کا کام کر رہی ہیں ۔اب آپ اپنے ضمیر کو آگے رکھ کر بتائیں کہ ہم نے اپنا فرض پور ا کیا ؟امریکہ میں میں نے متعد دبار کہا کہ گروپ بندی نہ کرو ،پسندنہ پسند کا سلسلہ ختم کروچاہے تم کسی کو پسندکرو نہ کرو اگر تم دیکھتے ہو تحریکی کام میں سچا ہے تو اس کا ساتھ دو یہ تمھار ا فرض ہوناچاہئے ان کا ساتھ نہیں دو جو پیسے میں ذرہ خوشحال ہیں یا گروپ بندی میں اسمارٹ ہیں۔یہ دیکھ دیکھ کرکہ یہ کل تک ساتھی تھے کہ یہ بھی بسوں میں سفر کرتے تھے ، پیدل سفر کیا کرتے تھے ویگنوں میں سفر کیا کرتے تھے اللہ نے حالات ایسے کئے کہ یہ امریکہ پہنچ گئے محنت مزدوری مشقت کر رہے ہیں لیکن کم از کم کھانے کو تو مل رہا ہے ،سر چھپانے کو تو جگہ ملی ہوئی ہے ۔میرے ساتھیوں!میں کہتا ہوں کہ اگر پور ے امریکہ میں آپ صرف 50بھی پکے ہیں تو خدا کی قسم بہت بڑی طاقت ہیں ۔پہلے ہی دل حالات دیکھ دیکھ کر روتا رہتا ہے اور اب بھی میری کوشش ہے کہ میر ا آج بھی دل دھڑکتا رہتا ہے آج بھی میں نے باتیں کی ہیں کوئی دن نہیں جارہا ہے کہ میں یہی کہہ رہا ہوں کہ مذکرات کرلوگورنمٹ والوں کچھ تم پیچھے ہٹ جاؤ،اے 
۔۔دھرنے والوں تم کچھ پیچھے ہٹ جاؤ بات چیت کرو کسی نتیجے پر پہنچوخدا کے لئے ملک کی صورتحال تو دیکھوشمالی وزیر ستان میں فوج لگی ہوئی ہے وہاں تاریخ کی بدترین مشکل ترین جنگ لڑ رہی ہے ،اس وقت آپ کے اندر ایکا ہونا چاہئے ،ہاں مطالبات اپنے جائز منوائیں الیکشن کمیشن کو درست کرایئے ،پارلیمنٹ موجود ہے جو ڈیشری سٹم کو صیح کیجئے ،ہماری نچلی جوڈیشر ی میں جو کر پشن ہے بڑا فسوس ہوتا ہے بہت افسوس ہوتا ہے ملک کے خراب نظام کوبدلیں،آپس میں لڑکے فائدہ کیاہوگا ۔اسلام آباد میں نہ ٹوائلٹس ہیں نہ پوری طرح سے ،صفائی ستھرائی کا انتظام ہے جگہ جگہ تعفن پھیل رہاہے ، گندگی سے صر ف جراثیم وائرس انفکشن نہیں ہوتا بلکہ جہاں وائرس فوڈ کی ڈی کمپوزیشن اور گندگی کرتی ہیں اس کے ساتھ ساتھpoisonous gas کا اخراج بھی ہوتا ہے ۔ میر ی کوشش تو یہی ہے کہ مسئلہ بات چیت سے حل ہوجائے ۔ میں امریکہ کے کارکنوں کے توسط سے کہتا ہوں کہ جوپوری دنیا سے پاکستانی کروڑوں اربوں روپے کا زرمبادلہ بھجتے ہیں جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط کر رہے ان کی کچھ تو لاج رکھیں پاکستان کا قانون کا دہری شہریت کی اجاز ت دیتا ہے ان کو نہ صرف اس بات کی اجازت ہوکہ ووٹ ڈالیں بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کا بھی حق ہونا چاہئے ۔آپ لوگ دعا کریں کہ اللہ حکومت کو بھی عقل دے اور احتجاج کرنے والوں کوبھی عقل دے کسی لڑائی فساد کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہوجائے ۔ میرے ساتھیوں !اب پسندنہ پسند اورگروپ بندی کا سلسلہ ختم کر کے میرٹ پر چلیں اور جو کام کرے ذمہ داری بھی اسی کا حق ہونا چاہیے اور وہ صحیح ذمہ دا روہ ہوگا جوغرور تکبر سے آزاد ہولہٰذا ذمہ داروں کو ذمہ داری ملنے کے بعد کارکنان کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہئے نہ کہ انہیں نوکر یا ہاری کسان سمجھنا چاہئے ۔آپ کو معلوم ہے آج کل آئی ٹی کا زمانہ ہے ہر کسی کے ہاتھ میں اب موبائل تو چھوڑیں یہ تو پرانہ ہوگیا اب تو آئی پیڈ آگیا ہے اب اگر کوئی بات ہوجائے تو آپ لوگ تو پورے میڈیا پر چھا سکتے ہیں ۔ اب ایک ایسا پاکستان ہوگا جہاں کرپشن یا بے ایمانی نہیں ہوگی ،دہراتعلیمی نظام نہیں ہوگا ،اسپتالوں کادہرا معیار نہیں ہوگا سرکاری ہسپتالوں میں دوائیاں ہوں گیس ، سب جگہ ایک ایسا نظام ہونا چاہئے کہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہو ۔

پروگرام میں موجود صحافیوں کے سوالوں کے جناب الطاف حسین مدلل جواب دیئے جو مندرجہ ذیل ہیں 
ایک سوال پر کہ کیا آپ کی وزیر اعظم، عمران خان یا پارٹی کے کسی لیڈر سے بات چیت ہوئی ہے کہا کہ نہیں میری نہیں ہوئی میر ے لو گ بلواستہ عمران خان سے رابطہ میں ہیں اور میں تو خود براہ راست گورنر پنجاب ، اسحاق ڈار ،اور دیگر سے رابطہ میں ہوں اور یقیناًآپ لوگ ٹی وی پر دیکھ رہے ہونگے ۔
*۔۔۔ایک اور سوال کے جواب میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ میرے پاس کوئی طاقت تو ہے نہیں آپ بھی دعا کر یں یہ مسئلہ افہام وتفہیم سے حل ہوجائے ورنہ تو پھر اللہ نہ کرے لڑائی جھگڑا ہوگا،پھر کچھ نہیں کہاجاسکتا جمہوریت کی جگہ مارشل لاء نہ لگ جائے یہی ایک آپشن ہے کیونکہ ملک کو بچانا ہے تو فوج کے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا ۔ 
آ پ کو معلوم ہے یورپ میں آئے دن فرانس اور برطانیہ کی جنگ ہوتی تھی آج یورپین یونین بن گئی یورو کرنسی آگئی ۔ہم اپنے پڑوسی ممالک سے کیا خاک اچھے تعلقات قائم کریں گے پہلے ملک کے اندر موجود جماعتیں آپس میں اچھے ،مہذب شہریوں جیسے تعلقات پیدا کرکے ماحول بہتر کریں۔ میں یہ چھپا تا نہیں میں نے ببانگ دہل کہا ہے میں نہیں چاہتا مارشل لاء لگے ایم کیوایم سیاسی لبرل جماعت ہے۔پھر کیا گلوبٹ جیسے لوگ لائیں گے ملک کو سنبھالنے کیلئے ۔
*۔۔۔ سیاسی بہران میں فوج اور میڈیا کے کردار کے سوال پر کہا کہ 
*۔۔۔جواب ۔۔۔ میڈیا کاکر دار اپنی جگہ میرے حساب سے تو ٹھیک ہے لیکن ظاہر ہے کہ آپ سب کو تو خوش نہیں کر سکتے ۔لہٰذا میڈیا کااس سے بڑا کیا کردار ہوگا جہاں گولیاں چل رہی ہیں ،جہاں لاٹھیاں برس رہی ہیں جہاں آگ لگ رہی ہے کوئی جائے نہ جائے میڈیا کے بیچارے رپورٹر ،فوٹو گرافر اور اینکر پرسن ہر جگہ اپنی جان ھتیلی پر رکھ کر چلے جاتے ہیں ۔
*۔۔۔اس سوال پر کہ اگر وزیر اعظم استفعیٰ نہ دیں اور عمران خان کادھر ناناکام ہوتا ہے تو اس میں عوام کو کیا نقصان ہوگا ؟اور کیا یہ دھرنہ دو چار رو ز میں ختم ہوجائے گا ؟ 
*۔۔۔جواب ۔۔۔ ابھی تک جتنے مارشل لاء لگے جتنی حکومتوں کا تختہ پلٹا گیا آپ مجھے بتا دیں کہ کامن مین کو سوائے نقصان کے کیا ملا۔ ملک کے 98فیصد لوگوں کوکچھ نہیں ملنا ہے ۔ آپ بھی مڈل کلاس سے ہیں اپرمڈل کلاس سے ہونگے یا لوئر مڈل کلاس ہونگے۔ آپ جیسے لوگوں کوبھی اپنا فرض ضرور ادا کرنا چاہئے یہ تھوڑی کہ آپ خالی رپورٹر ہی ہیں جی نہیں آپ ایک پاکستانی بھی ہیں ،آپ ایک شہری بھی ہیں آپ کی ذمہ داریاں ہیں ۔
*۔۔۔ایک اور سوال کہ جواب میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ اکثر سننے میں آتا ہے کہ بعض نجی چینل کی کئی جگہ پر نشریات دوبارہ بند کر دی گئیں ہیں، میں حکومت اور دیگر ریاستی اداروں سے انسانیت کے نام پرایک مرتبہ پھر اپیل کرتا ہوں کہ خطائیں اور غلطیاں سب سے ہوتی ہیں اگر کسی سے ہوگئی ہے تو اس کو نظر انداز کر دیں اورجس جس چینل پر غیر اعلانیہ پابندی ہے ا سے ہٹا لیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ اس میں کوئی تیسری قوت بھی ملوث ہے یا نہیں لیکن بے شمار لوگ ہیں جو اپنا اپنا خیال پیش کرتے ہیں کہ ہر چیز کے پیچھے بلا واسطہ یابلواسطہ اسٹیبلشمٹ کی پسندنہ پسند موجود ہوتی ہے لیکن اس کاکوئی ثبوت ابھی تک سامنے نہیں آ
یا اس لئے حتمی طو ر پر کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن میں اتنا جانتا ہوں اگر میں اور آپ تما م تر اختلافات کے باجود ایک دوسرے سے لڑنا نہ چاہیں اور معاملات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہیں تو تیسری قوت ہمیں لڑانا چاہے بھی تو ہم نہیں لڑیں گے ہم بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کریں گے ۔
اس سوال پر کہ آپ پاکستان کب تشریف لارہے ہیں کہا کہ آپ دعا کریں کہ ایسے حالات ہوجائیں کہ میں آج ہی پاکستان چلا جاؤں خدا کی قسم یہ تو میری بڑی آرزو ر ہے اور دعا بھی مانگتا ہوں ۔
امپائر کی انگلی اٹھے کے سوال پر کہا کہ یہ آپ نے بڑا مشکل سوال کر دیا امپائرکا وہ بتائیں گے کہ ان کا اشارہ عدلیہ کی طرف ہے یا ان کا اشارہ فوج کی طرف ہے یا اسٹیبلشمٹ کی طرف ہے ۔یا ان کا اشارہ امریکہ کی طرف ہے یا کوئی اور ہے۔ 
میں نے کہہ چکا ہوں کہ اگر یہ لڑائی اور قتل و غارتگری بند نہ ہوئی اور خدا نخواستہ تصاد م ہوگیا تو فوج کے علاوہ کوئی اور ریاستی ادارہ اس قابل نہیں ہے جو ملک کو داخلی و بیرونی انتشار سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔ 


9/29/2024 4:22:53 PM