صوبائی محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے مرکزی داخلہ پالیسی واضح نہ کرنے اور طلباء کو داخلہ فارم میسر نہ ہونے پر حق پرست ارکان سندھ اسمبلی کا اظہار مذمت
مرکزی داخلہ پالیسی واضح نہ کرنا اور طلبہ کو فارم میسر نہ ہونا محکمہ تعلیم سندھ کی سست روی اور نااہلی ہے، حق پرست ارکان سندھ اسمبلی
محکمہ تعلیم سندھ کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے اور سابقہ تعلیمی پالیسی برقرار رکھی جائے، حق پرست ارکان سندھ اسمبلی
گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ داخلہ پالیسی واضح نہ کرنے اور طلباء کو داخلہ فارم میسر نہ ہونے کا فی الفو رنوٹس لیں
داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے لیکن طلباء داخلہ فارم کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، حق پرست ارکان سندھ اسمبلی
کراچی ۔۔۔19، اگست2014ء
حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے صوبائی محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے کالجز میں داخلے کیلئے مرکزی داخلہ پالیسی واضح نہ کئے جانے اور طلبہ و طالبات کو داخلے کے فارم میسرنہ ہونے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے صوبائی محکمہ تعلیم سندھ کی سست روی اور نااہلی قرار دیا ہے ۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ یکم اگست سے داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے لیکن طلبہ و طالبات داخلہ فارم کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور انہیں اپنا تعلیمی مستقبل تاریک دیکھائی دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیر تعلیم سندھ نثار کھوڑو سے حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے ملاقات کرکے مرکزی داخلہ پالیسی واضح کرنے اور داخلے کے فارم طلباء کو میسر نہ ہونے کے باعث طلباء میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود محکمہ تعلیم سندھ غیر منطقی روش پر گامزن ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس نے تعلیم جیسے شعبے کو اپنی نااہل پالیسیوں کی تجربہ بنا لیا ہے ۔ حق پرست اراکین سندھ اسمبلی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے مرکزی داخلہ پالیسی واضح نہ کئے جانے اور طلباء کو داخلہ فارم کے حصول کیلئے لاحق شدید مشکلات اور پریشانیوں کا فی الفور نوٹس لیاجائے ، سابقہ داخلہ پالیسی بحال کی جائے تاکہ میرٹ کو برقرار رکھاجاسکے ۔