سی اے پی پالیسی برائے سال 2014-15 مسترد کرتے ہیں،انچارج اے پی ایم ایس او
تعلیمی بورڈ نئی سی اے پی پالیسی مسترد کرکے گزشتہ پالیسی رائج کرے، انچارج اے پی ایم ایس او
کراچی ۔۔۔06؍ اگست 2014ء
آل پاکستان متحدہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن کے انچارج توصیف اعجاز و اراکین مرکزی کمیٹی نے کہا ہے کہ سال 2014-15 میں انٹر کے داخلوں کیلئے جاری کردہ CAP پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ نئی CAP پالیسی طلبہ کے لئے کسی اذیت سے کم نہیں اورہزاروں کی تعداد میں طلبہ فارم جمع کرانے کے لئے پریشانی میں مبتلا ہیں۔جاری مشترکہ ایک بیان میں انکا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک وقت کے ساتھ ملک کے طلبہ کے لئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں جبکہ نئی CAPپالیسی طلبہ کے لئے مزید مشکلات کا باعث ہے۔ موجودہ اعلان کردہ پالیسی میں اساتذہ کرام کو دور رکھ کر غیر شفافیت کا عمل کھل کر سامنے آگیا ہے۔سیکر یٹری تعلیم نے کہا تھا کہ مرکزی داخلہ پالیسی کے متعلق شکایات موصول ہو رہی تھیں اورایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ سال 7 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے کرپٹ عناصر کو عوام کے سامنے لایا جائے کیونکہ ان کے کرکتوتوں کی سزا معصوم طلبہ کو بھگتنا پڑتی ہے۔ مزید انکا کہنا تھا کہ CAP پالیسی کا اعلان چند روز قبل کیا گیا ہے جبکہ فارم جمع کرانے کی حتمی تاریخ18اگست مقرر ہے اور ہر سال لاکھوں طلبہ انٹر میں داخلوں کے امیدوار ہوتے ہیں اتنے قلیل عرصے میں طلبا و طالبات کا فارم آن لائن جمع کرانا انتہائی پیچیدہ عمل ہے جبکہ شہر کے آٹھ ٹاؤن میں سندھ بینک کی برانچ موجود ہی نہیں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی CAP سسٹم کے تحت داخلوں کیلئے اساتذہ کی ایک باڈی تشکیل دی جائے تاکہ داخلوں کو شفاف بنایا جاسکے۔مزید انکا مطالبہ تھا کہ تعلیمی بورڈ نئی CAP پالیسی مسترد کرکے گزشتہ پالیسی کا اطلاق پورے سندھ میں یکساں کرے اور کراچی کے طلبہ کے ساتھ متعصبانہ رویہ ختم کرے