کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا اظہار مذمت
بارش کی بوند گرتے ہی دونوں شہروں کا اندھیروں میں ڈوب جانا بجلی کی فراہمی کے موجودہ نظام کے بوسیدہ ہونے کا ثبوت ہے، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
کراچی اور حیدرآباد ملک کی ترقی کا انجن ہیں اور ان کیلئے بجلی کا تسلسل برقرار رہنا از حد ضروری ہے،رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
بجلی کی فراہمی کے نظام کو ترجیح بنیادوں پر درست کیاجائے اور غفلت اور سست روی کا مظاہرہ کرنے پر متعلقہ اداروں سے باز پرس کی جائے، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
جمعتہ الوداع کے موقع پر بجلی کی عدم فراہمی کے باعث عوام کو ہونے والی مشکلات اور پریشانیوں پر تشویش اور افسوس کااظہار
کراچی ۔۔۔25، جولائی 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی اور حیدر آباد میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور رمضان المبارک میں جمعتہ الوداع کے موقع پر بجلی کی عدم فراہمی کے باعث عوام کو ہونے والی مشکلات اور پریشانیوں پر گہری تشویش اور افسوس کااظہار کیا ہے ۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی اور حیدر آباد میں مون سون کی بارش کی بوند گرتے ہی بجلی کے فیڈر ٹرپ ہونا ، دونوں شہروں کا اندھیروں میں ڈوب جانا ، شہر کی کاروباری ، معاشی گرمیاں اور عوام کی معمولات زندگی متاثر ہونا ، ٹیلی فون لائینیں بند ہونا اور پانی کی فراہمی کا رکنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بجلی کی فراہمی کا موجودہ نظام بوسیدہ ہوچکا ہے اوراس نظام کی درستگی کیلئے بجلی کی ترسیل کے متعلقہ اداروں کی جانب سے ٹھوس اور مثبت اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام بجلی کے بلوں باقاعدگی سے ادائیگی کرتے ہیں لیکن افسوسنا ک صورتحال یہ ہے کہ عوام کو رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں بھی بجلی کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جارہی ہے جس سے عوام میں اشتعال اور غم و غصہ کی کیفیت کا پایا جانا فطری عمل ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد ملک کی ترقی کا انجن ہیں جس کیلئے بجلی کا تسلسل برقرار رہنا از حد ضروری ہے کیونکہ بجلی کی فراہمی سے ہی ملک کی ترقی اور روشن مستقبل وابستہ ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نوا زشریف ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کا نوٹس لیاجائے اور بجلی کی فراہمی کے نظام کو ترجیح بنیادوں پر درست کیاجائے اور غفلت اور سست روی کا مظاہرہ کرنے پر متعلقہ اداروں سے باز پرس کی جائے۔