پچیس لاکھ سے زائد آبادی والے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پولیس کی نفری نہ ہونے کے برابر ہے، ڈپٹی کنوینر و حق پرست ایم این اے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
حیدرآباد بھر میں چوری ،ڈکیتی، لوٹ مار کی وارداتوں سمیت سٹے ،جوئے کے اڈے ، زمینوں پر قبضے و دیگر جرائم کے خاتمے کے لیے پولیس کا انتظام غیر مقامی افسران کے بجائے مقامی افسران کو سونپا جائے تاکہ بہتر نتائج برآمد ہوں، ڈپٹی کنوینر و حق پرست ایم این اے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اربابِ اختیار سندھ اور پاکستان کے بہترین اور وسیع مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
حیدرآباد۔۔۔23،جولائی،2014 ء
متحد ہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینراور حق پرست ایم این اے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حیدرآباد شہر ،لطیف آباد اور قاسم آباد میں جرائم کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ ایک بیان میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پچیس لاکھ سے زائد آبادی والے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پولیس کی نفری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ المیہ یہ ہے کہ جرائم کرنے اور جرائم روکنے والے دونوں ہی مقامی نہیں ہیں اور یہی صورتحال شہر قائد کی بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس کا انتظام مقامی افسران کے بجائے غیر مقامی افسران کے ہاتھوں میں ہونے کے باعث حیدرآباد بھر میں چوری ،ڈکیتی، لوٹ مار کی وارداتوں سمیت سٹے ،جوئے کے اڈے ، زمینوں پر قبضے و دیگر جرائم تیزی سے رونما ہورہے ہیں اور جرائم پیشہ عناصر مضبوط ہوتے جا رہے ہیں جبکہ جرائم پیشہ افراد اور جرائم کی بیخ کنی میں پولیس کا کردار محض نمائشی رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی اورحیدرآباد سندھ سمیت پاکستان بھر کی معیشت میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور حکومت کا غیر مقامی افراد کو دونوں شہروں کی پولیس میں ٹرانسفر کرنے سے سندھ سمیت پاکستان کی معیشت اور خصوصاً حیدرآباد و کراچی کے امن و امان کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اربابِ اختیار کو سندھ اور پاکستان کے بہترین اور وسیع مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے مذکورہ بالا فیصلے پر فوری توجہ دینے اور عملی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے