BBC
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ اپنے منشور اور نظریات کی تبلیغ کرنا سب کا حق ہے لیکن کسی کو کلاشنکوف، ڈنڈا بردار اور تلواروں کے ذریعے اپنی ’خودساختہ شریعت‘ یا ’نظریہ‘ دوسروں پر مسلط کرنے کی ہرگز کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
کراچی میں پاکستان کی مسلح افواج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقدہ اجتماع سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ وہ مسلح افواج کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے سمیت ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن فوج کے ساتھ ہے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے ایوان کے اندر اور سڑکوں پر شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کی حمایت کی ہے۔
اس اجتماع میں پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
الطاف حسین نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے متاثرین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا ’شمالی وزیرستان کے معصوم لوگ طالبان کے یرغمال بنے ہوئے تھے اور آج انہی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ان آئی ڈی پیز کے لیے دل کھول کرعطیات دیں۔
ایم کیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری پاکستانی قوم اور مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ سب سے پہلے دہشت گردوں کاصفایا ہوگا اس کے بعد جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سیاستدانوں سے باز پرس کی جائے گی اور قانون کے مطابق ان کے احتساب کا مرحلہ شروع ہوگا۔
الطاف حسین نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے معاملہ پر قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ اگر کوئی پرویز مشرف کو پھانسی دینا چاہتا ہے تو ضرور دے لیکن یہ بھی خیال رکھا جائے کہ اس وقت پرویز مشرف جہاز میں تھے اور زمین پر جنھوں نے وزیراعظم کو گرفتار کر کے اقتدار پر قبضہ کیا وہ سب کے سب اس جرم میں مدد اور معاونت کے مرتکب ہیں۔
’اگر پرویز مشرف پر مقدمہ چلانا ہے تو پھر ان کے برابر گھر میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو بھی نظربند کر دیں اسی طرح آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کے جرم میں مدد اور معاونت کرنے والے دیگر افراد کے لیے بھی مکانات تلاش کرکے ایک بستی قائم کر لی جائے۔‘