Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

خدارا افغانستان سےدشمنی بڑھانےکے بجائےمعاملات کوبہتر بنائیں۔ الطاف حسین


خدارا افغانستان سےدشمنی بڑھانےکے بجائےمعاملات کوبہتر بنائیں۔ الطاف حسین
 Posted on: 10/15/2025

خدارا افغانستان سےدشمنی بڑھانےکے بجائےمعاملات کوبہتر بنائیں۔ الطاف حسین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم برسوں سےسنتے آئےہیں کہ''ملک نازک دور سےگزرہاہے '' لیکن ہم اسے نظرانداز کرتے رہےاورہمارا ملک 1971میں دولخت ہوگیا۔آج بھی پاکستان مشکل اورنازک حالات سے دوچارہے۔عوام کوسمجھنا چاہیے کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ اورحکمراں اشرافیہ کسی بھی بڑے معرکےسے قبل ایک اسکرپٹ کے تحت کام کرتی ہےاور عوام کی توجہ اصل معاملےسےہٹانےکےلئےملک میں انتشاری کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔گزشتہ چندروز کے دوران ملک میں رونما ہونےوالے واقعات پرغور کیاجائے توسب کچھ سمجھ میں آجائےگا۔  مشرق وسطیٰ کے سلسلے میں مصرکے تفریحی مقام شرم الشیخ پر ہونے والی امن کانفرنس ہوئی جس میں دیگر ممالک کے سربراہوں کےساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں امریکہ کہ صدرٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ امن معاہدے پرمختلف ممالک کی جانب سے دستخط کئے گئے اور پاکستان نے بھی اس کی مکمل حمایت کی جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کاکوئی زکرنہیں ہے لیکن پاکستان نے اس کی حمایت کرکے دراصل اسرائیلی ریاست کوتسلیم کرلیا ہے اور فلسطینی ریاست کے مطالبہ سے لاتعلقی اختیار کرلی جبکہ فلسطینی ریاست کے لئے لاکھوں فلسطینیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں اورگزشتہ دوسالوں میں صرف غزہ میں 70ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے اور غزہ کو تباہ کرکےملبے کا ڈھیر بنادیا گیا۔ صدرٹرمپ کے اس امن معاہدے کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہبازشریف نے صدرٹرمپ کی تعریف میں جو کلمات ادا کئے اورجس طرح انہیں بار بار سیلوٹ پیش کیااسے پوری دنیا نے نوٹ کیا اور اسے دیکھ کرہر اس پاکستانی کا سرشرم سےجھک گیا جو پاکستان کو ایک آزاد، خودمختار اور باوقار ملک سمجھتا تھا۔ پاکستان کے عوام کی توجہ اس جانب نہ جائے اس کےلئے پاکستان کے عوام کواندر کے معاملات میں الجھا دیا گیا۔ ایک طرف افغانستان پر بمباری کرکے افغانستان پاکستان سرحد پر جھڑپوں اورگولہ باری کا سلسلہ شروع کردیا گیا اور200 سے زیادہ طالبان کو مارنے کے دعوے سامنے آئے۔ دوسری طرف ایک مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان جسے فوج اورآئی ایس آئی نے قائم کیا تھا اس سے فلسطین کے نام پر احتجاج کااعلان کروا دیا گیا حالانکہ گزشتہ دوسال سے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری جاری تھی اور وہاں روزانہ سینکڑوں معصوم فلسطینی شہید وزخمی ہورہے تھے لیکن TLP نے اس پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی تھی، لیکن اب جبکہ وہاں جنگ بند ہوگئی ہے تو TLP کی جانب سے غزہ کے معاملے پراچانک احتجاج کا اعلان کردیا گیا اور اعلان کے ساتھ ہی اسلام آباد کوسیل کردیا گیا۔ ایک طرف ٹی ایل پی کو احتجاج کے نام پر باہر نکالاگیا، ہرجگہ گھیراؤ جلاؤ ، فائرنگ شیلنگ اور ہنگامہ آرائی شروع کردی گئی اورپھر مرید کے میں ٹی ایل پی کے جلوس پر پولیس ورینجرز نے وحشیانہ فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تحریک لبیک کے کئی کارکن جاں بحق اورکئی زخمی ہوگئے اورپولیس والے بھی شہید وزخمی ہوئے ۔ اسی دوران خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے استعفے اورنئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر بھی ایک  سیاسی محا ذ کھول دیا گیا اورسہیل آفریدی کے وزیراعلیٰ بننے کے معاملے کوانا کا مسئلہ بنالیا گیا۔  عوام کوسمجھنا چاہیے کہ جب ملک میں اس طرح کی صورتحال ہو، آگ اورخون کے واقعات ہورہے ہوں تویقینا عوام کی توجہ ملک کی صورتحال پر ہوگی ،وہ بیرون ملک شرم الشیخ میں ہونے والی امن کانفرنس اور صدرٹرمپ کے بارے میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی خوش آمدانہ گفتگو اورسیلوٹ کی طرف کیسے جائے گی۔ حکومت نے ایک طرف پنجاب میں تحریک لیبک کےلوگوں پر گولیاں چلائیں اسی روز وہ صدرٹرمپ کویہ پیغام دیاکہ وہ ان کے منصوبے کے خلاف ہونے والے احتجاج کوکس طرح کچل رہے ہیں۔ میں تحریک لبیک والوں کوسرکاردوعالم  ۖ کی قسم دیکران سے کہتاہوں کہ خداراوہ اس ساز ش کوسمجھیں کہ آپ کواپنے مقصد کے لئے کس طرح استعمال کرکے آپ کا قتل کیا گیا ہے۔ خدارا کسی کے ہاتھوں میں استعمال نہ ہوں، کسی کے کہنے پرفیصلے نہ کرو۔ میں فائرنگ سے شہید ہونے والے تحریک لبیک کے کارکنوں اورہمدردوں کے لواحقین اورتحریک لبیک کے چاہنے والوں کے غم میں برابرکا شریک ہوں۔ اللہ شہیدوں کی مغفرت فرمائے ۔  میں حکمرانوں سےبھی کہتا ہوں کہ وہ خدارا افغانستان سے دشمنی بڑھانے کے بجائے معاملات کو بہتر بنائیں، افغانستان ایک اسلامی ملک ہونےکےساتھ ساتھ ایک ہمسائیہ ملک ہے اورہمسایوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہے، اس سے جنگیں نہیں کی جاتیں۔  میں عوام سے بھی کہتا ہوں کہ وہ وزیراعظم شہبازشریف سے یہ سوال بھی کریں کہ جب صدرٹرمپ نے فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان نہیں کیا توشہبازشریف نے صدرٹرمپ کوسیلوٹ کس بات پر پیش کیا ہے۔ الطاف حسین 330 ویں فکری نشست سے خطاب 14 اکتوبر2025ئ

10/18/2025 7:24:27 PM