دریائے سندھ پر مزید نہریں نکالنے کامنصوبہ سندھ کوبنجربنانے کامنصوبہ ہے، ہم اس منصوبے کویکسرمسترد کرتے ہیں، سندھ دشمن منصوبے پرفی الفورکام بند کیاجائے.
الطاف حسین
………………………………………
دریائے سندھ سے مزید کینالز نکالنے او رسندھ کے حصے کاپانی پنجاب کودینے کے منصوبے کی منظوری پیپلزپارٹی کے سربراہ اورصدرمملکت آصف علی زرداری صاحب نے ایوان صدرمیں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی تھی لیکن اب پیپلزپارٹی سندھ کے معصوم اورسادہ لوح عوام کوبیوقوف بنانے کے لئے منافقت اوراحتجاج کے ڈرامے کررہی ہے۔
میں قوم کوبتاناچاہتاہوں کہ Green Pakistan Initiative پروگرام گرین پاکستان کانہیں بلکہ گرین پنجاب کامنصوبہ ہے اسی مقصد کے تحت دریائے سندھ سے مزید کینالز نکالی جارہی ہیں ،اس سندھ دشمن منصوبے پر تیزی سے کام کیاجارہاہے میں مطالبہ کرتاہوں کہ اس سندھ دشمن منصوبے پرفی الفورکام بند کیاجائے۔
70 کی دہائی میں اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ ممتاز بھٹو، پنجاب کے وزیراعلیٰ غلام مصطفی کھر اور وفاقی وزیرحفیظ پیرزادہ کے درمیان ایک معاہدہ ہواجس کے تحت صرف سیلاب کی صورت میں صوبہ سندھ کی اجازت سے چشمہ چناب کینال کھولی جائے گی لیکن اس معاہدے پرکبھی عملدرآمد نہیں کیاگیا بلکہ اس کینال سے ہمیشہ دریائے سندھ کاپانی پنجاب کوفراہم کیاجاتارہاجس کی وجہ سے سندھ میں پانی کی تقسیم پربے چینی بڑھتی رہی۔
1991میں وفاق اور چاروں صوبوں کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم کاایک معاہدہ (Water Apportionment Accord) طے پایا۔ 1992میں ایک پارلیمانی ایکٹ کے ذریعے
پاکستان میں ملک کی چاروں اکائیوں کے درمیان دریائے سندھ کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا)کا ادارہ قائم کیاگیاجس کامقصد Water Accord پرعملدرآمد کرنا اورصوبوں کے درمیان دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کو کنٹرول اور نگرانی کرنا ہے۔
مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کی موجودہ مشترکہ حکومت نے Green Pakistan Initiative نام سے گرین پاکستان منصوبہ بنایاجس کے تحت دریائے سندھ سے نکالی گئی نہروں کو مزیدبڑھانا اور مزید کینالزنکالنا ہے۔ ان کینالوں میں چشمہ رائٹ بنک کینال، کچھی کینال،رینی کینال ، تھر کینال ، تھل کینال اور چولستان کینال شامل ہیں۔ ان میں سے چارکینالز توپہلے سے ہی دریائے سندھ سے نکالی جاچکی ہیں اور اب مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کی مشترکہ حکومت کے گرین پاکستان منصوبے کے تحت مزید دو نہریں چولستان اور گریٹر تھل کینال فیز 2 یا چوبارہ برانچ کینال دریائے سندھ سے نکالی جارہی ہیں۔ چولستان کینال کی تعمیرکاآغاز12،اکتوبر2024ء کو ہوچکاہے ۔اس کینال میں جوعلاقے آئیں گے ان میں جنوبی پنجاب کے علاقے بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یارخان شامل ہیں۔
ان کینالوں کے ذریعے سندھ کے حصے کاپانی پنجاب کودیاجائے گا جس کی وجہ سے سندھ میں پانی کے بحران کا خطرہ ہے اسی لئے سندھ آج سراپااحتجاج ہے۔
صحرائے چولستان کا رقبہ 25,800اسکوائر کلو میٹرہے۔ اس صحرا کو corporate فارمنگ کے ذریعے گلزار بنانے بنانے کے لئے مزید کینالز کی تعمیر کا نیا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس کے لئے اربوں ڈالرز کی رقم مختص کی گئی ہے۔ انتہائی اور انتہائی غورطلب بات یہ ہے کہ چولستان کے12 لاکھ ایکڑ ریگستانی علاقے کو سرسبز بنانے کے اس منصوبے سے صوبہ سندھ کا ایک کروڑ 20 لاکھ ایکڑ رقبہ بنجر ہوجائے گا۔
چولستان کینال پر تیزی سے کام جاری ہے ۔
منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ پہلے اس صحرائی زمین کو بیچ کر کھربوں روپے کمائے جائیں گے اور پھر گرین پاکستان منصوبے کے تحت جو اجناس کی پیداوار ہوگی اسے بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کیا جائے گا جبکہ ملکی ضروریات کے لئے مہنگے داموں پراجناس درآمد کی جائیں گی ۔ اس سارے پروجیکٹس میں عسکری کمپنیاں،جاگیردار اور وڈیرے اربوں ڈالرز کمائیں گے ۔جبکہ اس پروجیکٹ سے عوام کسی بھی طور مستفید نہیں ہو پائیں گے۔ یہ جاگیردارانہ نظام کو تقویت دینے کا سبب بنے گا ۔
ماضی کے تجربات اور مستقبل کے اندیشوں کو سامنے رکھیں توواضح طورپریہ گرین پاکستان کا منصوبہ نہیں بلکہ گرین پنجاب اور صرف صوبہ پنجاب کومزید سرسبز وشاداب بنانے کا منصوبہ ہے ۔ یہ پروجیکٹ گریٹر پنجاب کے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے ۔
سندھ کوپہلے ہی پانی کی شدید قلت کاسامناہے،صوبہ شدید خشک سالی کے دہانے پر ہے 19اضلاع تباہی کے خطرے سے دوچار ہیں، پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) بھی سخت وارننگ جاری کرچکی ہے لیکن اس کے باوجود دریائے سندھ پر مزیدکینال نکالی جارہی ہیں ۔ ایوان صدر میں بیٹھے صدرآصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف ، اسٹیبلشمنٹ ، پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ نواز گروپ اور پنجاب کی صوبائی حکومت پانی کے اس بحران کو حل کرنے کے بجائے مزید گہرا کرنے اورپنجا ب کوسرسبزبنانے کے لئے سندھ کوخشک بنانے کیلئے دریائے سندھ پر مزید نہروں کی تعمیر پر ڈٹی ہوئی ہے ۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے پر پیپلزپارٹی احتجاج اورمخالفت کاڈرامہ کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گرین پاکستان منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے مزید کینالز نکالنے کی منظوری پیپلزپارٹی کے شریک چیئرپرسن اور صدرمملکت آصف علی زرداری نے 8، جولائی 2024ء کوایوان صدر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی تھی، اس حوالے سے ایوان صدر سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھاجوکہ ایوان صدر کے آفیشل ٹوئٹرہینڈل سے جاری ہوا۔ ٹی وی چینلز اور اخبارات کو اجلاس کی وڈیو اورتصاویربھی جاری کی گئی تھیں ۔آصف زرداری نے تمام آئینی فورمز اور متعلقہ اتھارٹیز کو نظرانداز کرکے دریائے سندھ میں مزید لنک کینالز تعمیرکرنے کی منظوری اورہدایت دی تھی ۔
اس اجلاس کے حوالے سے انگریزی روزنامہ THE NEWS کی رپورٹ جو 28مارچ 2025ء کو درج ذیل سرخی کے ساتھ شائع کی گئی تھی
Zardari gave ‘in-principle approval’ of controversial canals project in July 2024
حقائق سے ثابت ہے کہ صدرآصف زرداری نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے دریائے سندھ سے مزیدکینالز نکالنے کے سندھ دشمن منصوبے کی منظوری دیدی تھی اور حقائق منظر عام پر آنے پر پیپلزپارٹی منافقت کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہی ہے اور سندھ کے معصوم وسادہ لوح عوام کوبیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔
پیپلزپارٹی ہمیشہ سندھ کارڈ کھیلتی ہے،سندھ اورجئے بھٹوکانعرہ لگاتی ہے، اس نے ان نعروں کے ذریعے سندھ کے سادہ لوح عوام کواستعمال کیا لیکن حقیقت میں پیپلزپارٹی سندھ کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے جواقتدارکے حصول اوربھٹواورزرداری خاندان کے مفادات کے لئے ہمیشہ سے سندھ کا سودا کرتی آئی ہے ۔ اس نے ماضی میں بھی اقتدارکے حصول اوراپنے خاندانی مفادات کے لئے سندھ دشمن منصوبے منظورکئے اوراب دریائے سندھ پرمزید کینال نکالنے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ جو جماعت سندھ کے پانی کاسوداکرے ، سندھ کے عوام کوخشک سالی کے ماحول میں رہنے پر مجبورکرے وہ سندھ دھرتی کی دوست کس طرح ہوسکتی ہے۔ میں سندھ کے عوام سے سوال کرتاہوں کہ وہ کب تک جئے بھٹو کے نعروں میں آتے رہیں گے؟
سندھ کے عوام کوچاہیے کہ وہ دریائے سندھ پر نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف ایوان صدر پرجاکر احتجاج کریں، کراچی میںبلاول ہاؤس اورنوابشاہ میںزرداری ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں جواس سندھ دشمن منصوبے کی منظوری دینے والے ہیںاوردوسری طرف پیپلزپارٹی والے یہ کہہ کرکہ ہم کینالز کے خلاف ہیں ، سندھیوں کوبیوقوف بنارہے ہیں۔
یہ منصوبہ پورے سندھ کوتباہ کرنے اوربنجربنانے کامنصوبہ ہے، الطاف حسین اورمیری جماعت ایم کیوایم اس منصوبے کویکسرمسترد کرتی ہے۔ہم نے این ایف سی ایوارڈ، کالاباغ ڈیم اور تھرکینال جیسے منصوبوں کے خلاف سندھ کے عوام کا ساتھ دیا تھا۔ہم آج دریائے سندھ پر مزید کینالز کے منصوبے کے خلاف بھی سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں ۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبوں کے مابین پانی کی تقسیم کیلئے 1991ء کے Water Accord پر سختی سے عملدرآمد کیاجائے ۔
الطاف حسین
دریائے سندھ پر کینالز کے منصوبے پرعوام سے براہ راست خطاب
9 اپریل2025ئ