پاکستان کوصحیح ڈگرپر لانے کے لئے دوبارہ عام انتخابات کرائے جائیں اوراس میں الطاف حسین کی ایم کیوایم کوبھی حصہ لینے کی اجازت دی جائے
……………………………………………
میں آرمی چیف جنرل عاصم منیرسے مطالبہ کرتاہوں کہ اب جبکہ دنیابھرکے ادارے بھی اس بات کوکھل کرتسلیم کر رہے ہیں کہ8فروری 2024ء کوہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی اورموجودہ حکومت فارم 47 کے تحت دھاندلی کی بنیادپر قائم کی گئی ہے لہٰذا اب وقت آگیاہے کہ پاکستان کوصحیح ڈگرپر لانے کے لئے ملک میں دوبارہ عام انتخابات کرائے جائیں اوراس میں الطاف حسین کی ایم کیوایم کوبھی حصہ لینے کی اجازت دی جائے ، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی ختم کی جائے ، ایم کیوایم ایک حقیقت ہے، اس کی جڑیں عوام میں ہیں، اس پر لگائے گئے تمام الزامات سراسرجھوٹ اوربے بنیاد ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیرکے نام خط لکھا ہے توبعض سیاسی ناقدین کی جانب سے عمران خان پرتنقید کی جارہی ہے اورآرمی چیف کوخط لکھنے کوفوج سے ڈیل قراردیاجارہاہے۔ میں تنقید کرنے والوں سے یہی کہتاہوں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اورداخلہ پالیسی کون بناتاہے، ملک پر اصل حکومت کس کی ہوتی ہے، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔
میں سوال کرتاہوں کہ کیا صدرآصف زرداری یاوزیراعظم میاں شہبازشریف ملک کے حوالے سے اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ کرنے کااختیار رکھتے ہیں؟ بچہ بچہ جانتاہے کہ پاکستان میں اصل طاقت بری فوج کے سربراہ کے پاس ہوتی ہے ، اس کی مرضی کے بغیرحکومت کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی۔اس حقیقت کے پیش نظرجس کے پاس اصل طاقت اوراختیارہواسی سے ہی بات کی جائے گی ۔ لہٰذا اس صورتحال کی روشنی میں عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کوخط لکھ کرکوئی غلط عمل نہیں کیاہے۔ جہاں تک ڈیل کی بات ہے کہ توکیاپیپلزپارٹی یامسلم لیگ ن نے فوج سے کئی بار ڈیل نہیں کی؟کیا ذوالفقارعلی بھٹو، بینظیربھٹو، آصف زرداری نے فوج سے ڈیل نہیں کی ؟ کیامیاں نوازشریف اورشہباز شریف نے فوج سے ڈیل نہیں کی ؟ کیا وہ جنرل پرویزمشرف سے باقاعدہ تحریری معاہدہ کرکے دس سال کے لئے ملک سے باہر نہیں گئے؟
میں فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرصاحب سے کہتاہوں کہ 8فروری 2024ء کوہونے والے عام انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر جس طرح ڈاکہ ڈالاگیا، اس کے ازالے کاوقت آگیاہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ غلطیوں کوتسلیم کیاجائے اوران کاازالہ کیاجائے ۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، وقت آگیاہے کہ ان غلطیوں کودرست کیاجائے اورآئندہ وہ غلطیاں نہ دہرانے کاعہد کیاجائے، ملک کومتفقہ آئین سے چلایاجائے جس میں انتظامیہ، پارلیمنٹ، عدلیہ ، صدر، وزیراعظم ، حکومت اورمسلح افواج ،سب کے اختیارات اورحدودکاتعین کردیاگیاہے۔ میری کوشش اورخواہش یہی ہے کہ پاکستان میں حقیقی معنوں میں ایسانظام نافذ ہوجائے جس میں سب کے وجود کوتسلیم کیاجائے اورسب ملکر ملک کی خدمت کریں، اسی طرح ملک مضبوط ومستحکم ہوسکتاہے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 207ویں فکری نشست سے خطاب
7فروری 2025ئ