پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ءننگی آمریت ہے.الطاف حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
23،جنوری 2025ء
قومی اسمبلی میں فارم 47کے تحت قائم ہونے والی مسلم لیگ (ن) کی ناجائز حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 منظور کرکے ننگی آمریت کا ایک اورثبوت دیا ہے۔
می ںقومی اسمبلی میں منظور ہونے والے اس بل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتاہوں۔
پیکاایکٹ ترمیمی بل 2025ء ایک کالاقانون ہے اور شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے ۔ اس مارشلّا ئی اور سیاہ قانون کے ذریعے نہ صرف پاکستان کے صحافیوں اور شہریوں سے اظہار رائے کی آزادی کا حق چھیناجارہا ہے بلکہ طاقت کے ذریعے اظہاررائے اور صحافتی آزادی پرقدغن بھی لگائی جارہی ہے تاکہ حکومت کے ناجائز اقدامات کے خلاف اٹھنے والی ہر تعمیری تنقید کودبایاجاسکے۔
ستمبر2015ء سے میری تحریر، تقریر اورتصویر کوپرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نشر وشائع کرنے پر غیرجمہوری ، غیرآئینی اورغیرقانونی پابندی عائدہے اورہمیں اس پابندی کے خلاف عدالت سے بھی انصاف فراہم نہیں کیاجارہا ہے لہٰذا میں آزادی صحافت اوراظہاررائے کی آزادی پر پابندی کے مذموم مقاصد کواچھی طرح سمجھ سکتا ہوں۔
مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے آمرانہ طرز عمل اختیار کرکے پہلے ہی پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا پر ناجائز پابندیاں عائد کررکھی ہیں، حق وسچ بولنے اور لکھنے والے صحافیوں کو حکومتی عتاب کا نشانہ بنارکھا ہےاور اب پیکاایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے سوشل میڈیا پر اٹھنے والی آواز کو بھی دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اور حکومت کے ناجائز اقدامات پر تعمیری تنقید کرنے والے صحافیوں کوسزااور جرمانے سے ہراساں کیاجارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔
میرا سوال ہے کہ کیا ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا گیاہے ؟ کیا حکومت اس قسم کے کالے قانون منظورکرکے حق وصداقت کی آواز کچل سکتی ہے؟
حکومت کی بدنیتی کااس سے بڑا ثبوت اور کیاہوگا کہ حکومت نے پیکاایکٹ ترمیمی بل کےحساس معاملے پر صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لینےکی بھی زحمت نہیں کی جس کی وجہ سےصحافیوں اور صحافتی تنظیموں میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔
میں حکومت کے اس آمرانہ طرز عمل اور آزادی اظہار پر پابندی کے آمرانہ قانون کو کھلی جمہوریت دشمنی قراردیتا ہوں اور اس آمرانہ پابندی کے خلاف صحافی برادری کے ساتھ ہوں ،آزادی صحافت اور اظہاررائے کی آزادی کی جدوجہد میں اپنا ہرممکن کردارادا کرتارہوں گا ۔
الطاف حسین