Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

تعصب کیا ہوتاہے؟ کیااپنی قوم سے محبت کرنا اوراپنی قومیتی شناخت اورثقافت پر ناز کر نا غلط ہے؟


 تعصب کیا ہوتاہے؟ کیااپنی قوم سے محبت کرنا اوراپنی قومیتی شناخت اورثقافت پر ناز کر نا غلط ہے؟
 Posted on: 1/11/2025

تعصب کیا ہوتاہے؟
کیااپنی قوم سے محبت کرنا اوراپنی قومیتی شناخت اورثقافت پر ناز کر نا غلط ہے؟
………………………………………

کوئی قوم یااس کے رہنماغدارنہیں ہوتے ، اصل غداروہ ہیں جواپنی نفرت اورتعصب کی وجہ سے ہر اُس قوم یااُس پرغداری کابہتان لگاتے ہیں جواپنے حقوق کے لئے آوازبلند کررہے ہوں۔ پاکستان میں بھی بدقسمتی سے یہی کچھ ہوتاآیاہے۔ قیام پاکستان کے بعد فوجی اسٹیبلشمنٹ اورپنجاب سے تعلق رکھنے والے متعصب دانشوروںکایہی خاصہ رہاہے کہ انہوں نے ہردورمیں ہراُس لیڈرپر غداری کابہتان لگایاجس نے فوج کے آمرانہ نظام کومسترد کیا اوراپنی قوم کے حقوق کے لئے آوازبلند کی ۔
بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کی فوجی آمریت کے خلاف آوازبلند کی توجنرل ایوب خان اورپنجاب کے متعصب دانشوروں نے محترمہ فاطمہ جناح کو غداراورانڈین ایجنٹ قراردیا۔جب سابقہ مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام نے اپنے حقوق کے لئے آوازبلند کی توجنرل یحییٰ خان کی فوجی حکومت اوراُس کاساتھ دینے والے پنجاب کے متعصب دانشوروں نے بنگالی عوام اوران کی نمائندہ جماعت عوامی لیگ اوراس کے سربراہ شیخ مجیب الرحمن کوغدارقراردیا۔ 
حقوق کامطالبہ کرنے کی پاداش میں پشتونوں کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی(NAP)پر پابندی لگادی گئی ، خان عبدالغفارخان المعروف باچہ خان اورخان عبدالولی خان کو غدار قراردیاگیا۔
 یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پاکستان کاحصہ نہیں تھااوراسے فوج کی طاقت کے ذریعے پاکستان میں شامل کیاتھا،جب بلوچ رہنماؤں نے اپنی سرزمین پر قبضہ کے خلاف آواز بلند کی توانہیں غدارقراردیدیاگیا۔
اسی طرح جب مہاجروں نے اپنے حقوق کے لئے ایم کیوایم بنائی تومہاجروں کے حقوق کی اس جدوجہد کو پورے ملک کے اخبارات میں عصبیت اورلسانیت قراردیدیاگیااورالطاف حسین پرغداری، ملک دشمنی اورانڈین ایجنٹ ہونے کاشرمناک بہتان لگایاگیا۔ 
پنجاب کے دانشوروں اوراشرافیہ کی جانب سے ہمیشہ چھوٹے صوبوںسے تعلق رکھنے والے رہنماؤں پر غداری اورملک دشمنی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں لیکن کیا کبھی پنجاب کے کسی رہنما کوآج تک غدار قرار دیا گیا ؟ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی رہنما غلام مصطفےٰ کھر نے کہاتھاکہ میں انڈیاکے ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا۔ لیکن کیاغلام مصطفےٰ کھر کوملک دشمن اورانڈین ایجنٹ قراردیاگیا؟ کیاانہیں اس طرح بدنام کیا گیاجس طرح الطاف حسین کوبدنام کیاگیااورآج تک کیاجارہاہے؟
المیہ یہ ہے کہ ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت پنجاب کے متعصب دانشوروں اورلکھاریوں کی جانب سے پنجاب کے عوام کودوسری قوموں کے خلاف اس قدر متنفرکیاگیااورپنجاب کے عوام کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی گئی کہ وہ صرف پنجاب کے عوام کوہی محب وطن سمجھتے ہیںاورباقی تمام قوموں کے عوام اوران کے رہنما ان کی نظرمیں غدارہیں۔ 
دیگرقوموں کے عوام جب اپنی قومیتی اورثقافتی شناخت کی بات کر یں اور جب اُس پرپنجاب کے متعصب عناصر انہیں غداراورپاکستان کے خلاف قراردیں توکیایہ عمل کھلاتعصب نہ ہوگا؟ ہرفرداپنی قوم سے محبت کرتاہے اوراپنی قومی شناخت اورثقافت پر ناز کرتاہے اوریہ کوئی غلط بات نہیں۔ 1992ء میں ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن کرنے وال اُس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نوازجنجوعہ نے خودکہاتھا '' مجھے اپنے پنجابی ہونے پر فخر ہے '' ۔ میراسوال یہ ہے کہ کیاکسی بلوچ کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ کہے کہ مجھے اپنے بلوچ ہونے پرفخر ہے؟
کیاکسی پشتون کویہ حق نہیں کہ وہ کہے کہ مجھے اپنے پشتون ہونے پرفخر ہے؟
کیاکسی سندھی کویہ حق نہیں کہ وہ کہے کہ مجھے اپنے سندھی ہونے پرفخر ہے؟
کیاکسی مہاجر کویہ حق نہیں کہ وہ کہے کہ مجھے اپنے مہاجر ہونے پرفخر ہے؟
اسی طرح کیا سرائیکیوں، کشمیریوں،ہزارے وال اوردیگرقوموں کے افراد کویہ حق نہیں کہ وہ اپنی اپنی قوم پر فخر کریں؟اسے عصبیت کیسے قراردیاجاسکتاہے؟
قرآن مجیدکی سورة ہجرات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ '' ہم نے تہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا، پھرتمہیں قوموں اورقبیلوں میں تقسیم کیاتاکہ آپس کی شناخت رہے ''۔ 
انسانوں کاقوموں اورقبیلوں میں تقسیم ہونااوران کی علیحدہ شناخت ہوناقدرتی ہے، اِس سے انکارکرنا اوراس کے اظہارکولسانیت اور عصبیت قراردینا سراسرغلط ہے ۔ 
نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفےٰ  ۖ کی حدیثِ مبارکہ ہے کہ '' اپنی قوم سے محبت کرناعصبیت نہیں، عصبیت یہ ہے کہ اگرتمہاری قوم کسی پر ظلم کرے اورتم اس بنیادپرظلم کرنے والوں کاساتھ دوکہ وہ تمہاری قوم کے ہیں تویہ عصبیت ہے''۔ 
عصبیت یہ ہے کہ 19جون 1992ء سے ایم کیوایم اورمہاجروں کے خلاف بدترین فوجی آپریشن جاری ہے جس کے دوران ہزاروں مہاجرنوجوانوں کوانتہائی بیدردی سے ماورائے عدالت قتل کردیاگیا لیکن متعصب اینکرزکبھی اس کاذکرنہیں کرتے اوراگرکبھی کرتے بھی ہیں تواِس ظلم کوظلم قراردینے کے بجائے اس ظلم کوجائزسمجھتے ہیں ۔ 
اسی طرح متعصب اینکرزبلوچوں کی  مسخ شدہ لاشیں پھینکے جانے کی مذمت کرنے کے بجائے اس ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے والے بلوچوں کوملک دشمن کہتے ہیں۔ جبکہ معاملہ یہ ہے کہ بلوچ عوام اپنی سرزمین پرناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ ملک کے آئین میں لکھاہے کہ صوبے کے وسائل پر پہلاحق صوبوں کاہوگا لیکن بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کرلیاگیاہے، بلوچستان سے گیس دریافت ہوئی، بلوچستان کی گیس پورے ملک کو فراہم کی گئی لیکن بلوچستان اس سے محروم رہا۔ بلوچستان کے معدنی ذخائر کوفروخت کیاجارہاہے، اگربلوچ عوام اس کے خلاف آوازاٹھارہے ہیں تو کیاوہ غلط کررہے ہیں؟ بدقسمتی سے ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کارویہ دوسری قوموں کے ساتھ ہمیشہ سے امتیازی رہاہے۔ شاید پنجاب کے نوجوانوں کویہ علم نہ ہوکہ 1977ء میں بھٹو حکومت کے خلاف 9سیاسی جماعتوں کاایک الائنس '' پاکستان قومی اتحاد '' یا پاکستان نیشنل الائنس (PNA)کے نام سے قائم کیاگیا۔ پی این اے کی تحریک کے دوران جب کراچی ، حیدرآباد،سکھر، میرپورخاص اور سندھ کے دیگرشہری علاقوں اورصوبہ سرحد میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے توان مظاہروں کوکچلنے کے لئے فوج نے بیدریغ گولیاں چلائیں جس سے سینکڑوں شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے لیکن پی این اے کی جانب سے جب لاہورمیں پنجاب اسمبلی کے باہراحتجاج کیاگیااوراس وقت کی حکومت کی جانب سے فوج کومظاہرین پرگولی چلانے کاحکم دیاگیا توفوج کے افسران نے ان مظاہرین پر گولی چلانے سے صاف انکارکردیااوریہ کہہ کراپنی بیلٹیں اتار دیں کہ ہم اپنے بھائیوں پر گولی نہیں چلاسکتے۔  
میرے پنجاب کے بھائیو! آپ مجھے اپنا دشمن نہ سمجھیں،میں آپ کوتاریخی حقائق سے آگاہ کررہا ہوں ۔ کیا عمران خان نے متعدد مرتبہ میرے خلاف بیانات نہیں دیئے ، کیاعمران خان نے یہ نہیں کہاکہ ایک دہشت گرد لندن میں بیٹھاہے اگر ہمیں اجازت دی جائے تومیں اس پر ڈرون حملہ کردوں؟ یہ عمران خان کا عمل اس لئے تھا کیوںکہ انہوں نے فوج کا اصل چہرہ نہیں دیکھا تھا جبکہ الطاف حسین فوجی جرنیلوں کے کردار سے اچھی طرح واقف ہے، عمران خان کو اب معلوم ہوگیا کہ ملک کے عوام پر ظلم کرنے والی فوج ہوتی ہے ،  وفاقی وصوبائی حکومتیں، نیب ، الیکشن کمیشن، عدلیہ، میڈیا اوردیگر ادارے فوج کے قدموں تلے دبے ہوئے ہیں ۔ 
پاکستان کی تباہی وبربادی کی اصل وجہ فوجی جرنیلوں کی کرپشن اور سیاست میں فوج کی مداخلت ہے ، پاکستان میں ہیروئن ، چرس ، آئس اور دیگرمنشیات کی اسمگلنگ میں فوج ملوث ہے ۔ مہاجروں پر کلاشنکوف کاالزام لگایاجاتا ہے ، جبکہ کلاشنکوفیں کراچی میں نہیں بنتیں ، کراچی میں اسلحے کی فیکٹریاں نہیں ہیں تو پھر یہ کلاشنکوفیں کہاں سے آتی ہیں؟
اسلحے، منشیات اورپیٹرول کی اسمگلنگ بارڈرز سے ہوتی ہے اور بارڈرز پر فوج تعینات ہوتی ہے۔
پاکستان کے نوجوانو!! 
پاکستان کے کسی بھی سیاسی لیڈر میں اتنی جرات نہیں جو الطاف حسین کی طرح عوام کو سچائی سے آگاہ کرے ،میری باتیں ہمیشہ یادرکھنا ، میری بیان کی گئیں باتیں آپ کو یاد آئیں گی اورآپ سوچتے رہیں گے کہ الطاف حسین ہمیں جگانے کی کوشش کررہاتھا لیکن ہم نے اپنی آنکھوں پرتعصب کی عینک پہن رکھی تھی جس کی وجہ سے ہمیں الطاف حسین دہشت گرد، غداراورانڈین ایجنٹ نظرآتارہا۔
میں پوچھتاہوں کہ کیاکشمیرکاسودا الطاف حسین نے کیا؟ کیا انڈیاکوکشمیرالطاف حسین نے بیچا ہے ؟ میں مظلوم کشمیریوں کو بارہا کہتارہاہوں کہ خدارا تم پاکستان کے ساتھ ہرگز شامل مت ہونا اوراپناآزاد وطن بنانا۔ 
بدقسمتی سے ہماری فوج کرائے کی فوج ہے ،جب اردن میں بھی ضیاء الحق کی سربراہی میں پاکستانی فوج گئی تھی تو اس نے ایک ہی رات میں 10 ہزار فلسطینیوں کا قتل کیا۔ آپ غور کر یں کہ فلسطینیوں کاقتل کرکے فوج نے فلسطینیوں کاساتھ دیاتھایا اسرائیل کا ساتھ دیا تھا؟
دنیا کے مہذب ممالک میں کسی شہری کاقتل ہوجائے تو پورا ملک حرکت میں آجاتا ہے اورصرف قاتل کوہی تلاش نہیں کیاجاتابلکہ اس قتل میں سہولت کاری کرنے والوں کے بارے میں بھی تفتیش کی جاتی ہے ۔ ملک میں چار مارشل لاء لگے ، ان مارشل لاز کو کلیئرنس کس نے دی ؟ ناجائز مارشل لاز کوہمیشہ سپریم کورٹ نے ہی قرار دیا ہے ۔ 
9، دسمبر2024ء کو ایم کیوایم نے یوم شہداء منایا ، فاتحہ خوانی کیلئے شہداء قبرستان اور یادگارشہداء جانے والے کارکنان کو گرفتارکیاگیا جن میں سے بلدیہ ٹاؤن کے ایک گرفتار کارکن محمد کامران آج تک لاپتہ ہیں، ان کی بازیابی کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی مگر آج تک ان کے بارے میں کچھ بتایانہیں جارہا کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو محمد کامران کی جبری گمشدگی سے آگاہ کیاگیالیکن افسوس کہ HRCP کی جانب سے انکی جبری گمشدگی پرآوازنہیں اٹھائی گئی  جس سے سوال پیداہوتاہے کہ کیا یہ ادارہ بھی پاکستانی فوج کی کٹھ پتلی بن گیا ہے؟ کیا اس ادارے نے آج تک ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف کوئی رپورٹ لکھی ؟26، نومبرکو اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کے کارکنان کو گولیاں مارکر قتل کیاگیا ،کیا HRCP نے ان بے گناہ شہریوں کے قتل پرکوئی ایک بھی رپورٹ جاری کی؟
میں انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والی بہادر اور بے باک بیٹی محترمہ ایمان مزاری کواپناسلام پیش کرتاہوں اوران کوخراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے محمد کامران کی جبری گمشدگی کے خلاف آواز اٹھائی ۔ میں ایمان مزاری کو دعا دیتاہوں کہ آپ جیتی رہیں، سداسلامت اور خوش رہیں، آپ مظلوموں کیلئے واحد جرات مند آواز ہیں۔ 
انسانی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والی ملک کی نڈر اور بے باک خاتون ڈاکٹرعاصمہ جہانگیرپوری زندگی انسانی حقوق ، آئین ، قانون اور جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہیںجس کی پاداش میں انہیں زہردیکر قتل کردیاگیا ۔ میں آج بھی اقوام متحدہ سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اپنے نمائندے پاکستان میں بھیجیں اور محترمہ عاصمہ جہانگیر کی پراسرار موت کی تحقیقات کرائیں۔ 

الطاف حسین
195ویں فکری نشست سے خطاب 



1/14/2025 4:57:52 AM