یہ بات درست ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اوران کے کچھ رہنمااورکارکنان جیلوں میں ہیں لیکن بعض متعصب اینکرزاوریوٹیوبرز کایہ کہنا کہ جتناظلم پی ٹی آئی کے ساتھ ہورہاہے ایسا ظلم پاکستان کی تاریخ میں کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا، یہ بات تاریخی اعتبارسے قطعی طورپر درست نہیں بلکہ حقائق کے سراسر خلاف ہے۔کیاوہ متعصب اینکرپرسنزاوریوٹیوبرزسابقہ مشرقی پاکستان میں کئے جانے والے بدترین فوجی آپریشن بھول گئے ہیں؟
کیاوہ بلوچستان میں77برسوں سے جاری فوجی آپریشن کوبھول گئے ہیں؟
کیاوہ خیبرپختونخوااورقبائلی علاقوں میں کئے جانے والے فوجی آپریشن اورڈرون حملوں کوبھول گئے ہیں؟
اورکیا وہ مہاجروں کے خلاف 19جون 1992 کوشروع ہونے والے یعنی گزشتہ 33برسوں سے آج تک جاری فوجی آپریشن کوبھول گئے ہیں ؟
پی ٹی آئی کے خلاف حکومت اورفوج کی جانب سے عمران خان اورپی ٹی آئی کے رہنماں اورکارکنوں کی گرفتاریوں کاسلسلہ 8مئی 2023 سے شروع ہواہے۔ لیکن پاکستان کی 77سالہ تاریخ میں ایم کیوایم اوردیگر جماعتوں اورقوموں کے خلاف فوج کی جانب سے جومظالم ڈھائے گئے ، جن بلوچوں، پشتونوں اورمہاجروں کوریاستی مظالم کے نتیجے میں شہید کیا گیا،کیاوہ کسی کے بیٹے یابھائی نہیں تھے؟
ایم کیوایم کے خلاف گزشتہ 33برسوں سے ریاستی آپریشن جاری ہے ، اس دوران ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنوں کوگھروں سے گرفتارکرکے پولیس مقابلوں کے نام پر قتل کردیا گیا، سینکڑوں آج بھی کئی برسوں سے لاپتہ ہیں، میرے 80سالہ بزرگ بھائی ناصر حسین جنہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر تک سول سروس میں پاکستان کی خدمت کی،ان کے بیٹے اورمیرے بھتیجے 28سالہ عارف حسین جوانجینئر تھے،ان دونوں کاایم کیوایم یاکسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں تھا،انہیں 5دسمبر 1995 کوگھرسے گرفتارکرکے تین روز تک تشدد کانشانہ بنانے کے بعد 9 دسمبر 1995 کوگولیاں مارکر انتہائی سفاکی اور بیدردی سے قتل کردیا گیا،میرے بھتیجے عارف حسین کوقتل کرنے کے بعدان کے سرپر کلہاڑی کے وار کرکے سرکے دو ٹکڑے کردیئے گئے۔ کیاایساظلم عمران خان یاپی ٹی آئی کے کسی رہنماکے خاندان کے ساتھ ہواہے؟
میرے بہنوئی اسلم ابراہانی کوگرفتارکرکے کئی ماہ تک اڈیالہ جیل میں تشدد کانشانہ بنایاگیا، یہاں تک کہ وہ شہید ہوگئے ۔ میرے ساتھیوں کوجیلوں سے نکال نکال کرہتھکڑیاں لگے ہوئے گولیاں ماکر شہید کردیا گیا اور انہیں پولیس مقابلوں کا نام دیدیاگیا۔ کئی کارکنوں کوجیلوں میں اذیتیں دیکر ماراگیا۔ایک کارکن فاروق پٹنی کواس کے تین ساتھیوں اور حا ملہ بیوی شازیہ فاروق سمیت گھرسے گرفتارکیا گیااور گولیاں مارکرشہیدکردیا گیااوراسے پولیس مقابلہ قرار دیدیا گیا جبکہ فاروق پٹنی کی حاملہ بیوی کوفوج نے نامعلوم مقام پر قید میں رکھ کراذیتیں دی گئیں،اس کے ہاں بیٹی کی ولادت بھی قید میں ہوئی۔ اسی طرح ایم کیوایم شعبہ خواتین کی ایک 24سالہ کارکن رئیس فاطمہ جوغیرشادی شدہ تھیں، انہیں گرفتارکرکے کئی ماہ تک اسلام آباد کی جیلوں اورسیف ہاسز میں قید رکھاگیااورپھرانہیں اڈیالہ جیل منتقل کیاگیا۔انہیں دوران قید ناقابل بیان انسانیت سوز تشددکانشانہ بنایاگیا۔ مہاجروں پرفوج کی جانب سے اس قدرمظالم ہوئے کہ ہمارے بعض شہید کارکنوں کے جنازے بھی ہماری ماں بہنوں نے اٹھائے۔آج جو انسانی حقوق اورحقیقی آزادی کے علمبرداربنے ہوئے ہیں کیا ان میں سے کسی ایک صحافی یااینکرنے آج تک مہاجروں پرڈھائے جانے والے ان مظالم کازکرکیا ؟ کیاعمران خان یا کسی اور لیڈر نے ان مظالم کے خلاف کوئی آوازا ٹھائی ؟ مجھ پر اورمیری جماعت پر کیسے کیسے جھوٹے، من گھڑت، بیہودہ، شرمناک اورشرانگیز الزامات لگائے گئے، عمران خان نے تومتعدد مرتبہ یہاں تک کہا کہ اگرمجھے اجازت مل جائے تومیں الطاف حسین پر ڈرون سے حملہ کر دوں۔
لیکن جب جب جس کسی کے ساتھ کوئی ظلم اورزیادتی ہوئی تومیں نے اس ظلم وزیادتی کے خلاف آوازاٹھائی۔جب عمران خان اورپی ٹی آئی کے رہنماں اورکارکنوں کوگرفتارکیاگیاتومیں نے ان پر ہونے والے ظلم کے خلاف بھی آوازبلند کی ،میں نے کسی لالچ سے نہیں بلکہ اپنے ضمیر کی آواز پر ان کے لئے آوازاٹھائی اورآج تک اٹھارہا ہوں۔ الطاف حسین کے علاوہ پاکستان کاکوئی اورلیڈرنہیں ہے جس نے عمران خان کے لئے آوازاٹھائی ہو۔میرے علاوہ کوئی لیڈریہ کہنے کے لئے تیارنہیں ہے کہ عمران خان کوفوج نے گرفتارکیا، اسلئے کہ میرے علاوہ پاکستان کاکوئی لیڈرسچ بولنے کے لئے تیارنہیں ہے ، وہ سب اپنے اپنے مفادات کی خاطرفوج کی گڈبک میں رہناچاہتے ہیں۔حتی کہ پی ٹی آئی کے لیڈرزیہ تک کہنے کے لئے تیارنہیں ہیں کہ 26نومبر کواسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں پر گولیاں فوج نے چلائی ہیں بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ فوج ہماری ہے تاکہ فوج کوخوش رکھاجائے۔
اب جبکہ پنجاب کے عوام خصوصانوجوان یہ جان چکے ہیں کہ عمران خان اورپی ٹی آئی کے خلاف فوج کارروائیاں کررہی ہے اور پاکستان کی سیاسی، معاشی اوراقتصادی تباہی وبدحالی کی ذمہ دار فوج کے کرپٹ جرنیل ہیں تو بعض نام نہاد اینکرزاور یوٹیوبرزجو آج بظاہر عمران خان کی حمایت میں بول رہے ہیں،جو کل تک خود فوج کے مظالم کی بڑھ چڑھ کر حمایت کرتے تھے اورفوج کی گڈبک میں تھے، آج بھی وہ قوم کوغلط تاریخ پڑھارہے ہیں اورالطاف حسین جوملک اورقوم کو فوج کے تسلط سے نجات دلانے کی جدوجہد کررہاہے اس کے خلاف ملک بھرمیں خصوصا پنجاب کے عوام کوگمراہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں اور ایم کیوایم پرعسکری ونگ کابہتان لگارہے ہیں ۔ ان کے منہ سے کبھی نہیں نکلتا کہ مہاجروں پر بھی بہت ظلم ہواہے بلکہ آج تک ہورہاہے ،آج بھی ایم کیوایم کے کارکنوں کوگرفتارکرکے لاپتہ کیاجارہاہے جس کی تازہ مثال یہ ہے کہ ایم کیوایم کے کارکن محمد کامران کو 9 دسمبرکویوم شہدا کے موقع پر گرفتارکرکے لاپتہ کردیاگیا ہے۔ ان کی بازیابی کے لئے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن بھی داخل ہوچکی ہے لیکن کئی روز گزرجانے کے باوجود آج تک ان کاکچھ پتہ نہیں ہے کہ انہیں کہاں اورکس جگہ رکھاگیاہے۔ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنوں کی طرح الطاف حسین کوبھی تین مرتبہ گرفتارکیاگیا، لاپتہ رکھاگیا،قید میں ازیتیں دی گئیں،اس پر بھی ہزاروں جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے، الطاف حسین کوجنرل ضیاالحق کی سمری ملٹری کورٹ سے 9ماہ قید اور5 کوڑوں کی سزادی گئی ۔ یہ اینکرز کبھی الطاف حسین اوراس کی جماعت کے کارکنوں اور مہاجر عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کاتذکرہ تک نہیں کرتے بلکہ الٹا جھوٹے الزامات لگاکر اور بہتان تراشی کرکے مہاجروں کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں کیونکہ فوج نے الطاف حسین کے خلاف ریڈلائن کھینچ دی ہے ۔یہ نام نہادصحافی ،اینکرزاوریوٹیوبرز خود انتہائی متعصب ہیں۔ اسی نفرت اور عصبیت نے 1971 میں ملک کوتوڑ دیاتھا اورآج بھی اسی تعصب کامظاہرہ کیاجارہاہے ۔ میں ان اینکرز کی طرح عوام کوبیوقوف بنانے کے لئے حقیقی آزادی کی بات نہیں کرتابلکہ میں حقیقی معنوں میں پاکستان کوآزاداورخودمختاردیکھنا چاہتا ہوں کیونکہ اس پاکستان کو ہمارے بزرگوں نے بنایا تھا،اس کو بنانے کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیں،اس کی خاطر اپناسب کچھ چھوڑ کرآئے ، پھر 1971 میں اس پاکستان کوبچانے کے لئے سابقہ مشرقی پاکستان میں لاکھوں مہاجروں نے اپنی جانیں دیں پھر بھی ہمارے ساتھ ہی نفرت اورعصبیت کامظاہرہ کیاجاتاہے، ہمیں تیسرے درجے کاشہری سمجھا جاتاہے۔ اگر بانیان پاکستان کے ساتھ یہ متعصبانہ سلوک کیاجائے گاتو پاکستان کیسے مضبوط ومستحکم ہوسکتاہے؟ متعصب لوگ چاہے کچھ بھی کہتے رہیں، میں حق اورسچ کی آواز بلند کرتا رہوں گا اور عوام کواصل حقائق سے آگاہ کرتارہوں گا۔
الطاف حسین
194ویں فکری نشست سے خطاب
4جنوری 2025ئ