پاکستان میں مکمل طورپرغیراعلانیہ مارشل لا ء لگ چکاہے ۔عوام تک حقائق کی رسائی ناممکن بنادی گئی ہے۔ کوئی نیوزچینل یااخبارکاصحافی عینی شاہد ہونے کے باوجود کسی واقعہ کی سچائی نہیں لکھ سکتا، وہ وہی لکھے گا جو فوج کہے گی۔صحافیوں کوسچ بیان کرنے سے روکنے کے لئے ظلم وجبرکے ہتھکنڈے اختیارکئے جارہے ہیں ۔ سچ اورحقائق بیان کرنے کی پاداش میں کتنے ہی صحافیوں کوگرفتارکیاگیا، تشدد کانشانہ بنایاگیالیکن ہردورمیں قلندری صفات رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں جو کڑے سے کڑے وقت میں بھی سچ بولتے ہیں۔
26نومبر کواسلام آباد میں پی ٹی آئی نے احتجاج کیاتواس احتجاج کوطاقت سے کچلنے کے لئے ظلم وبربریت کی گئی،شیلنگ کی گئی، حکومت نے فوج کا بیانیہ پیش کیاکہ احتجاج کے شرکاء نے رینجرز کے اہلکاروں کوگاڑی تلے کچل دیاہے۔ ممتازصحافی مطیع اللہ جان اس کی تحقیق کیلئے پمزاسپتال پہنچے تواس حادثے میں کچل کرجاں بحق ہونے والے ایک شخص کے بھائی نے مطیع اللہ جان کوبتایاکہ جب فوج ، رینجرز اورپولیس کے اہلکار وں کے آنسوگیس کے شیل ختم ہوگئے اوروہ بہت تیزرفتاری سے واپس جارہے تھے توان کی تیزرفتارگاڑیوں سے لوگ کچلے گئے ہیں،اسی میں اس کے بھائی بھی کچل کرجاں بحق ہوئے ہیں ۔ مطیع اللہ جان نے یہ حقائق اپنے یوٹیوب چینل پر پیش کردیے ۔ جب فوج ، رینجرز اور دیگرسیکوریٹی فورسزنے احتجاج کے شرکا ء پر بے دریغ گولیاں برسائیں اوراحتجاج میں شریک کئی افراد شہید و زخمی ہوئے ۔ حکومت نے پھرفوج کابیانیہ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ اسلام آباد میں کوئی گولی نہیں چلی اورکوئی ہلاکت نہیں ہوئی توصحافی مطیع اللہ جان اورشاکرمحمود اعوان اسلا م آبادپولی کلینک اورپمز اسپتال پہنچے اورانہوں نے فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں تحقیق کی تو انہیں فوج نے اٹھاکرلاپتہ کردیا۔آخر مطیع اللہ جان اورشاکراعوان کا کیاجرم تھا؟ اسی طرح اس سے قبل ممتازصحافیوں اسد طور،کشمیری شاعر احمدفرہاد، انسانی حقوق کی سرگرم وکیل ایمان مزاری، کراچی کے صحافیوں ذوالقرنین، علی سروراور انیس منصوری کوبھی اٹھالیاگیا۔ یہ فوجی مارشل لاء نہیں ہے توکیاہے؟
گزشتہ رات کراچی میں صحافی اوریوٹیوبر تحسین عباسی کوفوج اورآئی ایس آئی کی تشکیل کردہ ایم کیوایم پاکستان کے غنڈوں نے بری طرح مارا پیٹا اورتشدد کرکے لہولہان کردیا۔ میں اس واقعہ کی شدیدمذمت کرتاہوں ۔ تحسین عباسی پر تشدد کرنے والے اس عسکری ٹولے کے افراد ہیں جسے فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 22 اگست 2016ء کے بعد تشکیل دیا، جوایم کیوایم کانام استعمال کرتے ہیں اور خود کو'' ایم کیوایم پاکستان '' کہلواتے ہیں جبکہ اصل ایم کیوایم اپنی جگہ موجود اورقائم ہے جوالطاف حسین کی قیاد ت میں کام کررہی ہے ۔
میں عوام سے کہتاہوں کہ وہ احتجاج کرنے والے عوام پرگولیاں چلانے والی ، ان کاخون بہانے والی اورپھر اس پر نہایت بے شرمی سے جھوٹ بولنے والی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ کے ظالمانہ ہتھکنڈوں ، غنڈہ گردی اورمارشل لائی آمریت کے خلاف متحد ہوکراحتجاج کریں تاکہ ملک وقوم کو ہمیشہ کیلئے اس ظلم وبربریت سے نجات مل سکے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 172ویں فکری نشست سے خطاب
یکم دسمبر 2024ئ