Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

20 اور 21 اکتوبر کی درمیانی شب رات کی تاریکی میں جس طرح 26 ویں آئینی ترامیم کی گئی ہیں اورجس طرح عجلت میں یہ آئینی ترامیم پاس کی گئی ہیں اس کے ذریعے عدلیہ کا وقارختم کردیا گیا ہے اور انصاف کے نظام کاکھلا اور ننگا قتل عام کیا گیا ہے۔الطاف حسین


20  اور 21  اکتوبر کی درمیانی شب رات کی تاریکی میں جس طرح 26 ویں آئینی ترامیم کی گئی ہیں اورجس طرح عجلت میں یہ آئینی ترامیم پاس کی گئی ہیں اس کے ذریعے عدلیہ کا وقارختم کردیا گیا ہے اور انصاف کے نظام کاکھلا اور ننگا قتل عام کیا گیا ہے۔الطاف حسین
 Posted on: 10/22/2024
20  اور 21  اکتوبر کی درمیانی شب رات کی تاریکی میں جس طرح 26 ویں آئینی ترامیم کی گئی ہیں اورجس طرح عجلت میں یہ آئینی ترامیم پاس کی گئی ہیں اس کے ذریعے عدلیہ کا وقارختم کردیا گیا ہے اور انصاف کے نظام کاکھلا اور ننگا قتل عام کیا گیا ہے۔الطاف حسین  #غیر_آئینی_ترامیم_نامنظور میں سوال کرتاہوں کہ دنیامیں اگرکہیں بھی قوانین یاآئین میں کسی قسم کی کوئی ترمیم یاتبدیلی کرنی ہوتی ہے توایساکہاں ہوتاہے کہ آج ہی ایوان میں قراردادپیش کرنی ہے اورآج ہی فیصلہ لیناہے؟ دنیا بھر میں آئین سازی یاقانون سازی کے لئے یہ مسلمہ اصول ہے کہ کسی بھی آئین یاقانون میں ترمیم کامسودہ پہلے پارلیمنٹ میں پیش کیاجاتاہے، اس کی کاپیاں تمام ارکان پارلیمنٹ کودی جاتی ہیں، اس مسودہ پرغور کرنے کےلئے پارلیمنٹ کا اجلاس 10 یا15 دن کےلئے ملتوی کردیا جاتا ہے،اس دوران ارکان پارلیمنٹ اس آئینی ترمیم کے مسودے کو پڑھتے ہیں، آئین وقانون کی کتابوں کامطالعہ کرتے ہیں، دنیا کے آئین وقوانین کاموازنہ کرتے ہیں،پھر اجلاس دوبارہ رکھاجاتاہے، اس پر بحث ہوتی ہے، پھر اس کی منظوری کےلئے ووٹنگ ہوتی ہے۔ پاکستان میں ایسی کونسی ہنگامی صورتحال تھی، کونسی قیامت آگئی تھی، کیاسرحدوں پر کوئی حملہ ہوا تھا یاکوئی جنگ چھڑگئی تھی کہ یہ فیصلہ کرلیا گیا کہ آج ہی رات ترامیم کا مسودہ اجلاس میں پیش کرنا ہے اور پڑھے بغیراسے آج ہی رات منظورکرناہے؟ دنیامیں کہیں ایسانہیں ہوا۔ میں دعوے سے کہتاہوں کہ 80فیصد ارکان نے توآئینی ترامیم کامسودہ پڑھا تک نہیں ہوگا۔   جس طرح 20 اور 21 اکتوبر کی درمیانی شب انتہائی عجلت میں آئینی ترامیم نمٹائی گئی ہیں، اس سے ترامیم تو منظور کرالی گئی ہیں لیکن ان ترامیم کے ذریعے عدلیہ کا وقار ختم کردیا گیا ہے اور انصاف کے نظام کا کھلا قتل عام کردیا گیا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی ، پی ٹی آئی ،JUI فضل الرحمان اور دیگرجماعتوں کےارکان کو ان کےبیوی بچوں کےسامنے ویگو ڈالے والوں نے گرفتار کیا،انہیں سیف ہاؤسز میں رکھا گیا، جس کا ہیڈکوارٹر لاہورمیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز صاحبہ کی پولیس نے ان کی مکمل حفاظت کی،انہیں گاڑیوں میں بٹھا کر سینیٹ او رقومی اسمبلی میں پیچھے کے دروازے سے لایا گیا اور ان سے زبردستی ووٹ ڈلوائےگئے۔ یہ جو طریقہ فوج اورحکومت نے اپنایا، کیا یہ ملک کے آئین، قانون، ایمان، شرافت، دیانت اور جمہوریت کے اصولوں کے عین مطابق ہے یا کھلی غنڈہ گردی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے سپریم کورٹ کوتحریری طور پر شکایت کی کہ سرکاری ایجنسیاں ان پر دباؤ ڈال رہی ہیں،ان کے اہل خانہ کو ہراساں کررہی ہیں،ان کے فون ٹیپ کئےجاتے ہیں، ان کے گھروں حتیٰ کہ ان کے بیڈرومز تک میں خفیہ کیمرے لگائے گئے اوران کی وڈیوز پبلک کرنے کی دھمکیاں دیکر اپنی مرضی کے فیصلے کرانےکے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ لیکن ہائیکورٹ کے چھ جج صاحبان کے اس انتہائی اہم اور سنگین خط کی کئی روز گزرجانے کے باوجود سنوائی نہیں ہوئی لیکن راتوں رات آئین میں ترمیم کردی گئی۔  میں پوری دیانتداری، ایمانداری اورخلوص نیت کے ساتھ یہ سمجھتا ہوں کہ آئینی ترامیم کے نام پر آئین ، عدلیہ اورملک کے نظام انصاف کے ساتھ جو کھلواڑ کیا گیا ہے وہ کسی بھی طرح ملک اور عدلیہ کے مفاد میں نہیں ہے اور اس کے ملک پر دور رس منفی اثرات پڑیں گے۔   الطاف حسین 137 ویں فکری نشست سے خطاب 21 اکتوبر 2024

12/21/2024 6:24:15 PM