عمران خان کی صحت اورزندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ PTI کے کارکنان اپنی لیڈرشپ کی جانب دیکھنے کے بجائےعمران خان کی زندگی بچانے کے لئے معاملات اپنے ہاتھوں میں لیکر میدان عمل میں آجائیںا.-لطاف حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈرشپ عمران خان صاحب کے ساتھ سنگین مذاق کررہی ہے ۔ اڈیالہ جیل میں اسیر تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے 3، اکتوبر سے پی ٹی آئی کی لیڈرشپ ، وکلاء اور خاندان کے افراد کی ملاقات نہیں کرائی گئی اور گزشتہ کئی دنوں سے پی ٹی آئی کے کارکنان اورعوام عمران خان صاحب کی صحت اورزندگی کے بارے میں فکرمند ہیں ۔
عمران خان صاحب کی اپنی بہنوں علیمہ خان صاحبہ اور ڈاکٹر عظمیٰ خان صاحبہ سے جیل میں ملاقات ہوتی تھیں اور ان کی زبانی کارکنان کو عمران خان کا صحیح پیغام مل جایاکرتا تھا لیکن ان کی گرفتاری کے بعد عمران خان صاحب سے نہ تو کسی کا رابطہ ہوا ہے اورنہ ہی کسی کوان سے ملاقات کی اجازت دی جارہی ہے ۔ اس سے پہلےPTI کے جو رہنماء جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد الگ الگ بولیاں بولتے تھے اور ان کے بیانات میں تضاد پایاجاتا تھا جس سے کارکنان کنفیوژن کا شکارہوتے تھے۔
پی ٹی آئی نے 15، اکتوبر2024ء کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی تھی اور احتجاج میں شرکت کیلئے پی ٹی آئی کے کارکنان اپنے گھروں سے نکل گئے تھے لیکن 14، اکتوبرکو پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے ایک وڈیو بیان میں اعلان کیا کہ انہیں حکومت اوروفاقی وزیرداخلہ نے یقین دلایا ہے کہ کل ان کے وکلاء اور ڈاکٹروں کی عمران خان صاحب سے ملاقات کرادی جائے گی ،انہوں نے حکومت کی اس یقین دہانی پر ڈی چوک پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو مؤخر کرنے کا اعلان کردیا۔لیکن منگل کوجب عمران خان سے ملاقات کیلئے انکے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم اڈیالہ جیل پہنچے تو انہیں کئی گھنٹے تک انتظارکرایا گیا اور ملاقات کی اجازت نہیں دی جس کے باعث انہیں واپس جانا پڑا۔
پی ٹی آئی کے رہنما اپنے کارکنان کو لولی پاپ دیتے رہے ہیں اوراحتجاج کااعلان کرنے پر کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر خود غائب ہوجاتے ہیں ۔ میراسوال یہ ہے کہ جب بیرسٹر گوہرخان نے وڈیو لاگ جاری کرکے احتجاج مؤخر کرنے کااعلان کیا تھا تو اسی طرح وڈیو لاگ کے ذریعے اپنے کارکنان اورعوام کو یہ کیوں نہیں بتایا کہ عمران خان صاحب کے ذاتی معالج کو کئی گھنٹے تک اڈیالہ جیل میں انتظارکرایا گیا لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی۔آخربیرسٹر گوہرخان نے پی ٹی آئی کے کارکنان سے جھوٹ بول کر ڈی چوک پر ہونے والا احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کیوں کیا؟ کیا پی ٹی آئی کی لیڈرشپ عمران خان صاحب کی جان لینا چاہتی ہے ؟
میں اس سے پہلے بھی اپنے خطابات اوربیانات میں عمران خان کی زندگی کولاحق خطرات کے بارے میں اپنے خدشات اورتشویش کااظہارکرچکاہوں اورآج میں ایک بارپھر پی ٹی آئی کے کارکنوں اورعمران خان کے چاہنے والوں کوبتاناچاہتا ہوں کہ عمران خان کی صحت اورزندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ حکومت کی جانب سے عمران خان کی ملاقاتوں پر عائد پابندی سے ان خدشات کوتقویت مل رہی ہے۔ عمران خان کی سابقہ اہلیہ محترمہ جمائما خان نے بھی اپنے ٹوئٹس میں عمران خان کی صحت اور زندگی کے حوالے سے اپنے سخت خدشات کااظہارکیا ہے اورعمران خان سے ان کے بیٹوں کی ملاقات کی اپیل کی ہے۔
اس تشویشناک صورتحال اورپی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے موجودہ طرزعمل کی روشنی میں PTI کے کارکنوں کو میراپیغام ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی مصلحت پسند لیڈرشپ کو چھوڑیں، خدارا عمران خان کی خاطر اپنے گھروں سے باہر نکلیں، اگر انہیں عمران خان کی زندگی عزیز ہے تو وہ باہرنکل کراحتجاج کریں ۔حالات کاتقاضہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیں ، خود لیڈر بن جائیں اورڈی چوک یااڈیالہ جیل پہنچ کرعمران خان کی رہائی کے لئے احتجاج کریں چاہے انہیں کوئی بھی قربانی کیوں نہ دینی پڑے کیونکہ حقوق کی جدوجہد کیلئے ہرقسم کی قربانیاں دینی پڑتی ہیں ، ایم کیوایم کے 25 ہزار سے زائد کارکنان نے حق پرستی کی جدوجہد میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے یہی وجہ ہے کہ تمام تر ریاستی مظالم، سازشوں اور غداریوں کے باوجود ایم کیوایم کے کارکنان آج بھی میری قیادت میں متحد ومنظم ہیں۔
پی ٹی آئی کے کارکنان اپنی لیڈرشپ کی جانب دیکھنے کے بجائے پارٹی معاملات اپنے ہاتھوں میں لیکر میدان عمل میں آجائیں اورعمران خان کی زندگی بچانے، اپنے حقوق کے حصول اورملک کواس جبر سے نجات کے لئے عملی جدوجہد کریں۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر اسٹڈی سرکل سے خطاب
15، اکتوبر2024